اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) ایوان صدر میں نگران وزیراعظم کے طور پر سینیٹر انوارالحق کاکڑ کی حلف برداری کے ساتھ انتقال اقتدار کا وہ مرحلہ پرسکون طور پر طے پا گیا صدر مملکت کے لئے ’’مقتضیات‘‘ کے لفظ کی درست تلفظ کے ساتھ ادائیگی آزمائش بن گئی۔
سبکدوش وزیراعظم شہباز شریف، صدر عارف علوی کے پہلو میں فروکش اس منظر کا حصہ تھے یہ وہی عارف علوی تھے جنہوں نے سولہ ماہ قبل شہباز شریف سے وزارت عظمی کا حلف لینے کی بجائے صدارتی محل کے پچھواڑے میں اپنی اقامت گاہ سے حلف کی تقریب کو کلوز سرکٹ کیمرے سے دیکھاتھا۔
وہ اپنی جماعت تحریک انصاف اور اسکے ذہنی طور پر ماؤف چیئرمین کے دباؤ میں اس روایت کی انجام دہی سےگریزاں رہے۔
تقریب کا آغاز قومی ترانے اور تلاوت قرآن حکیم سے ہوا حلف دلاتے ہوئے کراچی سے تعلق رکھنے والے اردو دان صدر مملکت کے لئے ’’مقتضیات‘‘ کے لفظ کی درست تلفظ کے ساتھ ادائیگی آزمائش بن گئی جب وہ اسے پڑھتے ہوئے رک گئے اور بڑی دشواری سے یہ لفظ ان کی زبان سے ٹکڑوں میں ادا ہوا نگراں وزیراعظم نے روانی میں اس لفظ کو ادا کردیا۔
اسی طرح عبارت میں دو تین دوسری جگہوں پر صدر کے لئے لفظوں کی ادائیگی میں مشکل ہوئی۔
مسلح افواج کے سربراہان سامنے کی صف میں قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے ساتھ بیٹھے تھے جبکہ عقبی نشستوں پر غیر ملکی سفیر قابل لحاظ تعداد میں موجود تھے ان میں متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید ابراہیم سالم الزائی امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم بھی شامل تھے۔
پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی، کے پی کے نگران وزیر اعلی اعظم خان، گورنر حاجی غلام علی،پنجاب کے گورنر انجینئر محمد بلیغ الرحمٰن، گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور گورنر بلوچستان ولی خان کاکڑ، سابق وفاقی وزراء آفتاب احمد خان شیرپاؤ، مولانا اسعد محمود، مولانا محمد واسع، سینیٹ میں جمعیت العلمائے اسلام کے پارلیمانی گروپ لیڈر مولانا فضل الرحمٰن، سینیٹر شیری رحمٰن، سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی، قمر زمان کائرہ، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر وسیم شہزاد، سیکریٹری خارجہ ڈاکٹر اسد مجید خان، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری سید توقیر شاہ، اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل پولیس اکبر ناصر، کمشنر اسلام آباد نورالامین مینگل، آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم، آئی بی کے ڈائریکٹر جنرل فواد الاسد، چیف سیکریٹری پنجاب زاہد اختر زمان مہمانوں میں شامل تھے۔