نئی دلی (اے پی پی)بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالاراجیہ سبھاکے موجودہ ارکان میں سے تقریباً12فیصد ارکان ارب پتی ہیں جن میں سے اکثر کا تعلق آندھرا پردیش اور تلنگانہ کی ریاستوں سے بتایا جاتا ہے۔ذرائع کے مطابق ایسو سی ایشن فارڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) اور نیشنل الیکشن واچ نے راجیہ سبھا کے 233ارکان میں سے 225کے مجرمانہ ، مالی اور دیگر پس منظر کی تفصیلات کا تجزیہ اور اپ ڈیٹ پیش کیا ہے ۔ بی جے پی کے 85ارکان راجیہ سبھا میں سے 23، کانگریس کے 30میں سے 12،ترنمول کانگریس کے13میں سے 4، آر جے ڈی کے6میں سے 5،سی پی آئی(ایم )کے5میں سے 4، عام آدمی پارٹی کے 10میں سے 3،وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے9میں سے 3جبکہ این سی پی کے3ارکان میں سے 2نے اپنے حلف ناموں میں اپنے خلاف فوجداری مقدمات درج ہونے کا اعتراف کیا ہے۔موجودہ راجیہ سبھا میں ایک سیٹ خالی ہے۔اندھرا پردیش کے 11میں سے 5،تلنگانہ کے7میں سے3، مہاراشٹر کے19میں سے 3، دہلی کے 3میں سے 1، پنجاب کے7میں سے 2، ہریانہ کے5میں سے1جبکہ مدھیہ پردیش کے11ارکان راجیہ سبھا میں سے2نے فی کس 100کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔تلنگانہ کے7ارکان کے جملہ اثاثوں کا تخمینہ 5ہزار5سو96کروڑ روپے کیا گیا ہے جبکہ آندھرا پردیش کے11ارکان کے جملہ اثاثے3ہزار8سو23کروڑ روپے بتائے جاتے ہیں۔ اتر پردیش کے30ارکان کے کل اثاثوں کی مالیت 1ہزار9سو 41کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔راجیہ سبھاکے موجودہ ارکان میں سے 75نے اپنے خلاف فوجداری مقدمات کا اعتراف کیا ہے جبکہ 2نے اپنے خلاف قتل کے مقدمات ہونے کا بھی اعتراف کیا ہے۔4ارکان نے خواتین کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے اور اس حوالے سے خود پر مقدمات درج ہونے کا اعتراف بھی کیا۔