کراچی(نیوز ڈیسک)بھارتی وزارت خزانہ نے گزشتہ روز ایک نوٹیفکیشن میں کہاکہ ملک میں سبزیوں کی دستیابی کو بہتر بنانے کی کوشش میں 31 دسمبر تک پیاز پر40 فیصدایکسپورٹ ڈیوٹی فوری نافذ العمل ہوگی۔پیاز کے دنیا کے سب سے بڑے برآمد کنندہ کی جانب سے عائد کردہ ڈیوٹی بھارت کو رواں برس کے آخر میں ہونے والے اہم ریاستی انتخابات سے قبل مقامی قیمتوں کو کم کرنے میں مدد دے گی، لیکن اس کے ایشیائی خریداروں کومہنگا پیاز خریدنے پر مجبور کرے گی، کیونکہ دیگر علاقائی برآمد کنندگان کی سپلائی محدود ہے۔ممبئی کےایک برآمد کنندہ اجیت شاہ نے کہا کہ برآمدی ڈیوٹی میں اضافے سے بھارتی پیاز پاکستان، چین اور مصر سے زیادہ مہنگے ہو جائیں گے۔ اس سے قدرتی طور پر برآمدات کم ہوں گی اور مقامی قیمتوں کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔اس خدشے کے باعث کہ بے ترتیب بارشوں کی وجہ سے پیداوار کم ہو گی ،اہم منڈیوں میں پیاز کی اوسط تھوک قیمت جولائی سے اگست تک تقریباً 20 فیصد بڑھ کر 2,400 روپے (28.87ڈالر) فی 100 کلوگرام تک پہنچ گئی ہے۔بھارتی محکمہ موسمیات کے مطابق بھارت میں ایک صدی سے زیادہ عرصے میں یہ اگست سب سے خشک رہا ہے، جہاں بڑے علاقوں میں بہت کم بارشیں جاری رہنے کا امکان ہے، جس کی ایک وجہ ال نینو موسمی رجحان ہے۔ممبئی کے ایک اور برآمد کنندہ نے کہا کہ گرمیوں کے مہینوں میں کاٹی گئی پیاز کی فصل تیزی سے سڑ رہی ہے، اور نئی سپلائی میں تاخیر ہو رہی ہے۔ اس صورتحال نے حکومت کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر مجبورکیا ہے۔رواں برس کی پہلی ششماہی میں بھارت کی پیاز کی برآمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں 63 فیصد بڑھ کر 1.46 ملین میٹرک ٹن ہو گئیں۔بنگلہ دیش، نیپال، ملائیشیا، متحدہ عرب امارات اور سری لنکا جیسے ممالک بھارت سےترسیل پر انحصار کرتے ہیں۔پیاز کوپاکستان اور بھارت میں بریانی، ملائیشیا میں بیلکن اور بنگلہ دیش میں مچھلی کا سالن جیسے ایشیا بھر میں روایتی پکوانوں میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ایک اور برآمد کنندہ نے کہا کہ بھارتی ڈیوٹی چین اور پاکستان کو قیمتوں میں اضافہ کرنے پر مجبور کرے گی، کیونکہ ان کے پاس برآمدات کے لیے محدود سرپلس ہے۔بھارت کی سالانہ خوردہ افراط زر جولائی میں 15 مہینوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی کیونکہ سبزیوں اور اناج کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی تھیں، جس سے حکومت دباؤ میں آگئی کہ وہ قیمتیں کم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔بھارت نے گزشتہ ماہ قیمتوں میں اضافے کو کم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والے غیر باسمتی سفید چاول کی فروخت پر پابندی لگا کر خریداروں کو حیران کر دیاتھا۔