کراچی(ٹی وی رپورٹ) ملک میں چینی کے بحران کا ذمہ دار کون ہے؟ اس سوال کے جواب میں ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ چینی برآمد کرنے کی اجازت پیپلز پارٹی کے نوید قمر کی وزارت نے دی، ساری ذمہ داری ن لیگ نہیں اٹھا سکتی، ہر شعبے میں مافیاز پیدا ہوگئیں.
ملک کو ان کے قبضے سے آزاد کرانا ہوگا، ٹیکس لگانے سے متعلق ہر فیصلے میں اتحادی جماعتیں برابر کی ذمہ دار ہیں، یہ اچھی بات نہیں کہ حکومت کے مزے لیں جب فیصلوں کا دفاع کرنے کا وقت آئے تو کہہ دیں ہم تو وہاں تماشا دیکھ رہے تھے ، وہ جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ کے میزبان شہزاد اقبال کے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔
دوسری جانب ن لیگی رہنما کی بات کے رد عمل میں ترجمان پیپلز پارٹی سینیٹر وقار مہدی کا دی نیوز سے گفتگو میں کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سابقہ مخلوط حکومت میں وزارت تجارت پی پی پی کے پاس تھی لیکن یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ معاشی پالیسیوں سے متعلق اہم فیصلے ن لیگ کی حکومت کرتی تھی ۔
اس طرح کے معاملات ملک کی معاشی پالیسیوں سے متعلق ہیں جن کے معاملات کا فیصلہ سابق وفاقی وزیر خزانہ اور آخر میں وزیر اعظم نے کیا اور ان دونوں کا تعلق پی ایم ایل (این) سے تھا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر حسین شاہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ہمارےسابق وزراء کیخلاف منفی پروپیگنڈا مہم چلائی جارہی ہے، جب بھی انتخابات آتے ہیں پیپلزپارٹی کے مخالفین اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں، مخالفین جانتے ہیں کہ وہ چاہے جتنے بھی اتحاد بنا لیں انتخابات میں جیت پیپلزپارٹی کی ہوگی۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے مزید کہا کہ موجودہ بحران کی بڑی وجہ ملک میں جان بوجھ کر پیدا کی گئی بے یقینی کا ہے، چینی کی اسمگلنگ کا مسئلہ کسی بھی حکومت سے بڑا ہوچکا ہے، پاکستان کو کامیاب کرنا ہے تو مافیاز کے قبضے سے آزاد کرانا ہوگا۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ چینی کی برآمد سے متعلق پیپلز پارٹی کے سابق وزیر تجارت نوید قمر بہتر طور پر بتاسکتے ہیں، نوید قمر ہی موقف دے سکتے ہیں ملک میں چینی کتنی فاضل تھی کہ ان کی وزارت نے ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی، ہماری اتحادی حکومت تھی ساری ذمہ داری ن لیگ نہیں اٹھاسکتی، اتحادی حکومت میں کئی اہم وزارتیں اتحادی جماعتوں کے پاس تھیں، چینی کی برآمد اجازت نوید قمر کی وزارت تجارت نے دی اسی بنیاد پر کابینہ میں بھی معاملہ زیرغور آیا، نوید قمر ہی بہتر بتاسکتے ہیں کن بنیادوں پر چینی کی برآمد کی اجازت دی گئی.
وزارت تجارت نے یقینا وزیراعظم شہباز شریف کو یقینی دلایا ہوگا کہ ملک میں چینی کے اضافی ذخائر موجود ہیں اگر برآمد کرنے کی اجازت دی جائے تو چینی کی قیمتیں متاثر نہیں ہوں گی، چینی بحران کی ذمہ دار وزارت تجارت ہے جو نوید قمر ہینڈل کررہے تھے.
وزارت تجارت ہی فیصلہ کرتی ہے کس چیز کو درآمد اور کس چیز کو برآمد کرنا ہے اسی کی سمری پر ای سی سی یا کابینہ میں فیصلہ ہوتا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ، کارٹلائزیشن اور مافیاز کا زور توڑنا ہوگا، ہر شعبے میں مافیاز پیدا ہوگئی ہیں جو ریاست کو یرغمال بنارہی ہیں، ریئل اسٹیٹ کے ایک بڑے سرغنہ نے آئی ٹی میں پندرہ سال سے ایک لائسنس لیا ہوا ہے جسے نہ وہ استعمال کرتے ہیں، پندرہ سال سے ان کا لائسنس چل رہا ہے اور اسے آکشن بھی نہیں کیا جاسکتا، میں اس بات کا کھوج لگانے کی دعوت دیتا ہوں کہ کون سے ریئل اسٹیٹ مافیا نے بینڈ وڈتھ لی ہوئی ہے لیکن اسے استعمال نہیں کررہے بلکہ پندرہ سال سے اس پر ان کے پاس سندھ ہائیکورٹ کا اسٹے آرڈر ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ مافیاز ریاست کے اداروں کو استعمال کرکے اپنے مفادات پورے کررہی ہیں، پی ٹیآئی حکومت آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کرکے گئی ہم اس سے انحراف نہیں کرسکتے، روپیہ کی قدر نیچے جانے کی بڑی وجہ وہ بے یقینی ہے جو ملک میں پیدا کی جاتی ہے، پچھلے کئی عشروں سے بجلی چوری کا بوجھ بجلی کا بل دینے والوں پر ڈالا جارہا ہے، ہم بحیثیت قوم ٹیکس نہیں دیتے ہیں، حکومت پٹرول کی قیمتوں اور بجلی کے بلوں میں ٹیکس شامل کرکے ریونیوز بڑھاتی ہے۔
میزبان شہزاد اقبال کے سوال پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کہتی ہے کہ پچھلی حکومت میں معاشی فیصلوں کی ذمہ داری ن لیگ کے پاس تھی؟ کا جواب دیتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ کاش وہ یہ کہہ سکتے کہ کابینہ مجموعی ذمہ داری اٹھانے کا نام ہے.
شہباز شریف نے اتحادیوں کو اعتماد میں لئے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھایا، ٹیکس لگانے سے متعلق ہر فیصلے میں اتحادی جماعتیں برابر کی ذمہ دار ہیں، یہ اچھی بات نہیں کہ حکومت کے مزے لیں لیکن جب فیصلوں کا دفاع کرنے کا وقت آئے تو کہہ دیں ہم تو وہاں تماشا دیکھ رہے تھے اور بیرونی دورے کررہے تھے۔
پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری سینیٹر وقار مہدی نے دی نیوز سے گفتگو میں مزید کہا کہ اگر موجودہ دور میں چینی کی قیمتیں زیادہ ہیں تو یہ ملک میں موجودہ مہنگائی سے متعلق معاملہ ہے اور پی ایم ایل (ن) کو اس معاملے پر بہتر جواب دینا چاہئے کیونکہ گزشتہ سیٹ اپ میں وزارت عظمیٰ کے علاوہ اہم وزارتوں بشمول خزانہ، منصوبہ بندی ، ترقی اور پٹرولیم کا قلمدان ان کے پاس تھا۔
احسن اقبال کو حکمرانی سے متعلق ایسے مسائل کے لئے سابق اتحادیوں پر الزام نہیں لگانا چاہئے کیونکہ مخلوط حکومت اجتماعی ذمہ داری کے اصول کو قبول کرنے کے لئے ہوتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اپنی الوداعی تقریر میں وزیر تجارت کی حیثیت سے اپنے کابینہ کے ساتھی کے طور پر نوید قمر کی کارکردگی اور دانشمندی کی خاص طور پر تعریف کی تھی جبکہ مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے اپنے کابینہ کے کسی ساتھی کا ذکر تک نہیں کیا۔
نیوز ایجنسی کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما سابق صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کے موقف کو سمجھتے ہوئے حلقہ بندیوں کے عمل کو ایک ماہ پہلے مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے .
انہوں نے کہا الیکشن کمیشن فوری طور پر عام انتخابات کا شیڈول جاری کرے، ملک کی معاشی صورتحال اس بات کا تقاضا کر رہی ہے کہ جلد الیکشن کروائے جائیں تاکہ معیشت سنبھل سکے، پیپلز پارٹی کی قیادت کے پاس ملک کا سیاسی اور معاشی حل موجود ہے جس سے عوام میں جاری بے چینی ختم ہوگی.
ناصر حسین شاہ نے کہا ہم نے دبئی میں سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات کی ہے اور انہوں نے انتخابات کی تیاری تیز کرنے کی ہدایت کی ہے، کارکن تیار رہیں، پیپلز پارٹی بہت ہی جلد عام انتخابات کی مہم کا آغاز کریگی۔