لاہور(نمائندہ جنگ)آرمی چیف اور تاجروں میں معاشی بحالی کیلئے اہم مشاورت ہوئی جس میں جنرل عاصم منیر نے بھرپور اقدامات کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہےمعاشی شی بحالی کیلئے ٹاسک فورسز قائم ہونگی، منی ایکسچینجزکو ٹیکس نیٹ میں لائینگے،ڈالر کے تبادلے، انٹربینک ریٹس میں شفافیت لائی جائیگی ، لاہور چیمبر آف کامرس کا نمائندہ وفد تشویشناک کاروباری منظر اور عوام کی پریشانیوں کے حوالے سے اپنی تجاویز لیکر کور کمانڈر ہیڈ کوارٹرز گیا تھا،جنرل عاصم منیر نے کہا ڈالر کے تبادلے اور انٹربینک ریٹس میں شفافیت کو فروغ دیا جائے گا ، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ،وفد نے تجاویز دیں کہ بھاری بجلی بلوں سمیت عوامی،کاروباری مسائل حل کیے جائیں، سیاسی جماعتیں انتخابات سے قبل چارٹر آف اکانومی پر دستخط کر یں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے کاروباری برادری کے ہمراہ کور کمانڈر ہیڈ کوارٹر لاہور میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی، جس میں ملک کی اقتصادی راہداری پر اہم بات چیت ہوئی۔ ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی بھی موجود تھے۔جنرل عاصم منیر نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے اہم کردار پر روشنی ڈالی، جس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور دیگر ممالک سے 100ارب ڈالر تک کی خاطر خواہ سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت پر زور دیا۔ انہوں نے اقتصادی معاملات اور مختلف شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے والی ٹاسک فورسز کی تشکیل کا انکشاف کیا،کاشف انور نے ٹاسک فورس کے ایجنڈے میں بزنس کمیونٹی کے نقطہ نظر کو شامل کرنے کے لیے تمام چیمبرز کے ساتھ فعال شمولیت کی سفارش کی۔کاشف انور نے بجلی کے بلوں پر انکم اور سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ عوام بجلی پر زیادہ ٹیکس کے بوجھ سے دوچار ہے جس سے روزمرہ کی زندگی، کاروبار اور عام لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔مزید برآں، کاشف انور نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے لیے ایک عملی نقطہ نظر متعارف کرایا، موسم سرما کے مہینوں میں جب بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے، صارفین پر مالی دباؤ کو کم کرنے کے لیے ان کی وصولی سردیوں میں کی جائے۔پاکستان کے معاشی منظر نامے میں شرح مبادلہ کے اہم کردار پر بات کرتے ہوئے، کاشف انور نے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ دونوں میں امریکی ڈالر کی قیمتوں پر زیادہ سے زیادہ کنٹرول کرنے پر زور دیا۔ جنرل عاصم منیر نے مثبت جواب دیتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ منی ایکسچینج کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا، ڈالر کے تبادلے اور انٹربینک ریٹس میں شفافیت کو فروغ دیا جائے گا۔صدر لاہور چیمبر نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اسٹیٹ بینک کے ریٹ اور ہنڈی کی شرح کے درمیان تفاوت اکثر ترسیلات کے معاملے میں ہنڈی چینلز کو ترجیح دینے کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر یہ شرحیں ہم آہنگ ہو جائیں تو قدرتی طور پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے ذریعے ترسیلات زر آئیں گی۔کاشف انور نے کاروباری برادری اور متعلقہ حکام کے درمیان ایک بہتر اور پائیدار بات چیت کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کاروباری شعبے کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز پر ردعمل کی موجودہ کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔مزید برآں کاشف انور نے سیاسی جماعتوں سے متحد وابستگی پر زور دیا، اور کسی بھی آئندہ انتخابات سے قبل چارٹر آف اکانومی پر دستخط کرنے کی تجویز پیش کی۔گرے معیشت کے وجود کے بارے میں جنرل عاصم منیر کے ریمارکس پر بات کرتے ہوئے ،جو مجموعی دستاویزی معیشت کا 2 سے 3 گنا ہے، کاشف انور نے ایک اختراعی طریقہ کار تجویز کیا۔ انہوں نے گرے معیشت کے شعبے کو رسمی، سفید معیشت میں منتقلی کے لیے ترغیب دینے کی سفارش کی، اس وسیع مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک اسٹریٹجک حل پیش کیا۔صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ جب تک گرے اکانومی غیر مربوط رہے گی، رسمی، سفید معیشت میں اپنا حصہ ڈالنے کے قابل نہیں رہے گی، ٹیکس بیس کی توسیع نا ممکن رہے گی۔