یہ1984 کی بات ہے جب ایشیا ئی بلاک نے پہلی باردنیائے کرکٹ کی سپر پاور کو اپنی طاقت یاد دلاتے ہوئے شارجہ میں ایشیا کپ،ایشین کرکٹ کونسل کے پلیٹ فارم سے کرایا۔ اے سی سی بنانے میں پاکستان اور بھارت کا کردار کلیدی تھا۔جس کے بعد انہی دونوں پڑوسی ملکوں نے 1987کے ورلڈ کپ کی مشترکہ میزبانی کی۔ کول کتہ نے ورلڈ کپ فائنل کی میزبانی کی۔جبکہ لاہور اور ممبئی میں دو سیمی فائنل ہوئے۔
ایئر مارشل (ر)نورخان جیسے عظیم ایڈمنسٹریٹرز نے ایشین کرکٹ کونسل کی بنیاد رکھ کر ورلڈ کپ کو انگلینڈ سے باہر کرانے کا بیڑہ اٹھایا۔ پاکستان اور بھارت نے کامیابی سے ٹورنامنٹ کی میزبانی کی۔لیکن 2023میں بھارت کی سیاسی سوچ کرکٹ پر حاوی ہے اور ایشیا کپ تنازعات کا شکار ہے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم اس وقت عالمی نمبر ایک ہے۔ بھارت نے اپنی ہٹ دھرمی اور انا کی خاطر کرکٹ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ایسے وقت میں جبکہ دنیا کی تمام بڑی ٹیمیں پاکستان آرہی ہیں۔
بھارت پاکستان آنے سے انکاری ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیٹے جے شاہ ایشین کرکٹ کونسل کے صدر ضرور ہیں لیکن وہ سیاسی معاملات کو کرکٹ پر اثر انداز کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی کے کوئی مسائل نہیں، آسٹریلیا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ جیسی بڑی ٹیمیں گزشتہ ایک سال میں پاکستان کا دورہ کرچکی ہیں۔ بی سی سی آئی جے شاہ کے بیان پر پاکستانی شائقین ناراض ہیں اور اس بیان کو بی جے پی کی پالیسی اور سیاسی قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے جے شاہ کو آئینہ دکھا دیا ہے۔ شاہد آفریدی نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ جے شاہ کا پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتِ حال سے متعلق بیان دیکھا تو ان کی یادداشت تازہ کرنے کے لیے بتا دوں کہ پاکستان نے گزشتہ 6 سال میں کئی غیر ملکی ٹیموں اور کھلاڑیوں کی نمائندگی کی۔ ان برسوں میں بڑی بڑی ٹیمیں پاکستان آ چکی ہیں۔
مسٹر شاہ کوئی شک نہیں کہ پاکستان 2025ء کی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے لیے بھی تیار ہے۔ حکومت پاکستان کی اجازت سےپاکستان نے ورلڈ کپ کے لئے بھارت جانے کا اعلان کیا ہوا ہے لیکن بھارتی ٹیم نے ایشیا کپ کے لئے پاکستان آنے سے انکار کیا ہوا ہے۔ پاکستان ورلڈ کپ کا میزبان ہے لیکن پاکستان کی مرضی کے بغیر فیصلے کئے جارہے ہیں۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر راجر بنی اور نائب صدر راجیو شکلا نے پاکستان کا دورہ کیا۔ راجر بنی نے کہا کہ پاکستان میں تجربہ شاندار رہا ہمیں پاکستان میں ویسی ہی میزبانی ملی جیسے 1984 میں ٹیسٹ میچ کے دوران ملی تھی۔
لاہور میں بادشاہوں جیسا برتاؤ کیا گیا، ہمیں پاکستان کرکٹ بورڈ کے آفیشلز کے ساتھ ملنے کا موقع ملا۔ لیکن جے شاہ نے پاکستان کی دعوت کو قبول نہیں کیا۔وہ باہر بیٹھ کر پاکستان کرکٹ کے ساتھ سازشوں میں مصروف ہیں۔جے شاہ کی من مانیوں سے تنگ آکر پی سی بی چیئرمین ذکاء اشرف نے ایشین کرکٹ کونسل کے صدر کو احتجاجی خط تحریر کردیا۔ کولمبو میں بارشیں ہورہی ہیں لیکن سپر فور او ر فائنل کولمبو میں کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذکاء اشرف نے ایشیا کپ کے وینیو منتقل کرنے کے حوالے سے سخت احتجاج کیا ،ذکا ء اشرف نے کہا کہ یکطرفہ فیصلے کون کررہا ہے اور میزبان سے پوچھنا اور مشورہ کرنے کا عمل کیوں نہیں کیا گیا۔ بارش سے متاثرہ میچوں کی گیٹ منی کا نقصان کا ذمہ دار کون ہوگا۔ متاثرہ میچوں سے اے سی سی کے ایونٹس کا پوری دنیا میں بدترین تاثر جائے گا۔ اے سی سی کو بارش سے متاثرہ میچز کی ذمہ داری لینا ہوگی۔ مالی نقصان کا بھی اے سی سی کو ازالہ کرنا ہوگا. پاکستان نے ایشیا کپ کے دوران بارشوں سے متاثر ہونے والے میچز کی وجہ سے ہونے والے مالی نقصان کے ازالے کا مطالبہ کر دیا۔
اے سی سی کی سطح پر فیصلہ سازی نے غیر پیشہ ورانہ طرزِ عمل اختیار کیا گیاہے۔ پی سی بی نے ایشیاء کپ کے شیڈول کو حتمی شکل دئیے جانے پر متعدد مرتبہ اپنے تحفظات کا اظہارِ کیا جسے نظر انداز کردیا گیا۔ پی سی بی میزبان ملک تھا لیکن اس کے تحفظات پر اے سی سی نے کوئی توجہ نہیں دی. خط کے مطابق پاکستان بھارت میچ بارش کی نذر ہونے پر اسٹیڈیم میں موجود اے سی سی کے نمائندگان نے غیر رسمی اجلاس کیا گیا۔
اجلاس میں کولمبو میں بارشوں کے پیش نظر نئے وینیو کی تلاش کا معاملہ زیر بحث آیا۔خط کے متن کے مطابق میٹ آفس کی رپورٹ پیش کی گئی جس کے مطابق کولمبو اور پالی کیلےمیں بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔میٹ آفس کی رپورٹ کے مطابق ہمبنٹوٹا میں بارشیں نہیں ہونی تھی۔پی سی بی کو بتایا گیا کہ ایمرجنسی میں ہمبنٹوٹا کا وینیو تجویز کیا گیا۔ سپر فور میچ کر انے کے لئے ہمبن ٹوٹا سب سے مناسب جگہ ہے۔ اے سی سی کے جی ایم آپریشنز تھوسیت پریرا اور پی سی بی کے درمیان ای میل کا تبادلہ ہوا۔ پانچ ستمبر کی صبح بتایا جاتا ہے کہ سری لنکا میں میچز ہمبن ٹوٹا میں ہونگے۔
بھارت اور نیپال کے میچ کے اختتام پر بھی کینڈی میں پی سی بی اور سری لنکا کرکٹ کے نمائندوں کا اجلاس ہوا۔ دونوں بورڈز نے لاجسٹکس کے انتظامات شروع کردئیے اور ہیڈ کیوریٹر کو بھی ہمبنٹوٹا بھیج دیا گیا. پانچ ستمبر کو پروڈکشن کا ا سٹاف اور کٹس بھی ہمبنٹوٹا روانہ کردی گئیں۔پانچ ستمبر کو اے سی سی کی پی سی بی کو آخری ای میل نظر انداز کرنے کا کہا گیا. پی سی بی سے فیصلہ لینے سے قبل پوچھا گیا نہ ہی رابطہ اور اعتماد میں لیا گیا۔ اب تک واضح نہیں ہوسکا کہ یہ فیصلے کون کررہا ہے اس حوالے سے ہمیں وضاحت درکار ہے۔ کولمبو اور پالی کیلے میچوں کے لئے کسی صورت ماحول سازگار نہیں۔
ایشین کرکٹ کونسل کے صدر اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ نے کہا ہے کہ تمام فل ممبرز، میڈیا برائٹس ہولڈرز اور ان اسٹیڈیم رائٹس ہولڈرز پورا ٹورنامنٹ پاکستان میں کھیلنے پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے تھے، یہ سب سکیورٹی خدشات اور ملک کی معاشی صورتحال کی وجہ سے تھا ، اے سی سی کے صدر کی حیثیت سے مجھے اس کا مناسب حل نکالنا تھا، پی سی بی کے اے سی سی سے مل کر بنائے جانےوالے ہائبرڈ ماڈل کو تسلیم کیا۔حیران کن طور پر ان کا بیان ایسے موقع پر آیا ہے جب تین ایشیائی ملکوں بنگلہ دیش، سری لنکا اور افغانستان کی ٹیمیں لاہور میں میچ کھیل رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بطور اے سی سی صدر کی حیثیت سے میں ٹورنامنٹ کر انے کیلئے پرعزم تھا، اس لیے سری لنکا کو مشترکہ میزبان بنایا اور ہائبرڈ ماڈل کے تحت پاکستان میں بھی میچ کر ائے گئے، تاہم یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ پی سی بی کی قیادت میں کئی تبدیلیاں ہوئیں جس کے نتیجے میں کچھ مذاکرات آگے پیچھے ہوئے جس میں میچوں کیلئے ٹیکس چھوٹ اور انشورنس جیسے اہم پہلو شامل تھے۔
ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ نے بذریعہ ای میل اے سی سی ممبران کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ براڈ کاسٹرز، میڈیا رائنٹس ہولڈرز پاکستان میں ایشیاکپ کے تمام میچز کروانے سے ہچکچارہے تھے جبکہ سیکیورٹی مسائل اور معاشی حالات بھی انکی بڑی وجہ تھی۔ پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی کے سوشل میڈیا کہا کہ جے شاہ کی وجہ سے پاکستان میں ایشیا کپ میچ نہ ہوسکے اور امارات میں میچ کرانے کی پاکستانی تجویز مسترد کی گئی۔ 2022 میں کھیلا جانے والا ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کا تھا اب اس کا موازنہ 100 اوورز کے ون ڈے فارمیٹ سے نہیں کیا جاسکتا، ٹیموں نے ستمبر کے مہینے میں امارات میں ون ڈے میچز کھیلنے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
جے شاہ نےکہا کہ اگر دبئی میں میچز کا شیڈول ہوتا تو کھلاڑی تھکاوٹ کا شکار ہوتے اور انجری کے امکانات بڑھ جاتے، خاص طور اس وقت جب ورلڈکپ شروع ہونے والا ہے اس لیے ایشیا کپ کے شیڈول کو کھلاڑیوں کی صحت اور حفاظت کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا جس کا مقصد صرف یہ تھا کہ ٹورنامنٹ میں اچھے مقابلے ہوں اور اسے کامیاب بنایا جائے، ورلڈ کپ سے قبل ٹیموں کے کھلاڑیوں کی صحت کا خیال رکھا گیا ہے تاکہ وہ مکمل تیار رہیں۔واضح رہے کہ ایشین کرکٹ کونسل نے ایشیا کپ کے شیڈول کو مذاق بنا دیا ہے، جے شاہ پہلے ورلڈکپ کے شیڈول کو مذاق بنا چکے ہیں، انہوں نے اب ایشیا کپ کے حوالے سے بھی فیصلوں کو جگ ہنسائی کا سبب بنا دیا۔
پہلے میچز ہمبنٹوٹا منتقل کرنے پر اتفاق ہوا اور اب دوبارہ شیڈول کے مطابق میچز کولمبو میں ہی کرانے کا کہا گیا ہے۔ ایشیا کپ میں آج پاکستان اور بھارت پریماداسا اسٹیڈیم میں آمنے سامنے ہوں گے۔ بارش کی پیش گوئی کی وجہ سے میچ متاثر ہوسکتا ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ جے شاہ کو ایشین کرکٹ کونسل میں کون کنٹرول کرے گا۔بھارتی حمایت کی وجہ سے سری لنکا کی معیشت کو کرکٹ کے ذریعے زبردست مالی فائدہ پہنچ رہا ہے جبکہ پاکستان میں چار میچ ہوئے ہیں ، پی سی بی نے چارٹرڈ فلائٹس کی مدد میں لاکھوں ڈالرز اپنی جیب سے ادا کئے۔
پی سی بی ٹورنامنٹ کے ختم ہونے کے بعد چارٹرڈ فلائٹس کے پیسے ایشین کرکٹ کونسل سے لینے کی کوشش کرے گااس کے امکانات کم ہیں۔ پاکستان میزبان ہونے کے باوجود بے بس دکھائی دیا کیوں کہ ایشین کرکٹ کونسل بورڈ میں سری لنکا اور افغانستان بھارت کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ صرف بنگلہ دیش کھڑا ہے لیکن اکثریت کی وجہ سے پاکستان کو اپنی بات منوانے میں مشکل پیش آرہی ہے۔