کبھی سوچا ہے یہ ہمارے جسم میں موجود ہڈیاں کیوں ہیں اوران کی کیا اہمیت ہے۔
٭…ہماری ہڈیاں ہماری صورت گری کرتی ہیں۔
٭…ہمارے اعضاء کی حفاظت کرتی ہیں۔
٭…ہمیں حرکت کرنے میں مدد کردیتی ہیں۔
٭…یہ اپنے اندر کیلشیم اور دیگر معدنیات کو ذخیرہ کرتی ہیں۔
بظاہر سخت اور ساکت نظرآنے والی ہڈیاں دراصل زندہ ٹشوز ہیں جن میں مسلسل تبدیلی آتی رہتی ہے۔ اور نئے ٹشو ان کی جگہ لیتے رہتے ہیں۔ اس سارے عمل میں ہڈیوں میں موجود خاص سیل Osteoblast اور Osteoclast حصہ لیتے ہیں۔ Osteoblasts جو ہڈیوں کے بننے اور گروتھ میں مدد کرتے ہیںاور نئے ٹشوز بناتے ہیں جب کہ Osteoblasts پرانی اور بوسیدہ ہڈی کے ٹشوز کو گھلا دیتے ہیں۔
اس طرح بوسیدہ ٹشو کی جگہ نئے ٹشوز لے لیتے ہیں یا صحت مند ٹشوز سے بوسیدہ ٹشوز Replaceہو جاتے ہیں جو Osteoblast بناتے ہیں۔ اس قدرتی عمل کو ہڈیوں کی تشکیل نو یا (Remodeling) کہا جاتا ہے۔ اس عمل سے ہمارے جسمانی ڈھانچے کی تقریباً 20فی صد پرانی ہڈیاں ہرسال نئی ہڈیوں میں تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ ہڈیوں کی تشکیل نو ہماری جسمانی صحت کے لئے بہت ضروری ہے، کیوں کہ یہ عمل ہمارے ڈھانچے کو مضبوط رکھتا ہے اور جسم میں معدنیات کے توازن کو برقرار رکھتا ہے۔
30 سال کی عمر تک ہماری ہڈیوں میں Osteoblastic Activity زیادہ ہوتی ہے اور 35سال کی عمر کے بعد Osteoblastic Activity رفتہ رفتہ بڑھنے لگتی ہے۔
ہماری ہڈیاں بیمار بھی ہو جاتی ہیں۔ ان کی کچھ بیماریوں میں مندرجہ ذیل بیماریاں شامل ہیں۔
Osteoperia ہڈیوں کا کمزور اور پتلا ہونا۔
Osteoprosis ہڈیوں کا بھربھرا ہونا۔
Ricketsبچوں میں ہڈیوں کا ٹیڑھا ہونا۔
Osteomalasiaہڈیوں کا ٹیڑھا پن۔
Fractureہڈیوں کا ٹوٹ جانا اور کچھ اقسام کے کینسر آتے ہیں۔
آج ہم آسٹیوپروسس(Osteoprosis) یا ہڈیوں کے بھربھراپن جسے ہم ہڈیوں کی خستگی بھی کہہ سکتے ہیں، اس پر بات کریں گے۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 200ملین افراد اسٹیوپروسس بیماری کا شکار ہیں۔50سال سے زائد عمر کی ہرتین میں سے ایک عورت اورہر پانچ میں سے ایک مرد اسٹیوپروسس کا شکار ہے۔ یہ مرض مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ ہوتا ہے۔
’’پیڑ کو دیمک لگ جائے یا آدم زاد کو غم ‘‘میں تھوڑی ترمیم اگرکی جائے کہ پیڑ کو دیمک لگ جائے یا انسان کو آسٹیوپروسس تو اس کا بچنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اگر بروقت تشخیص نا ہو سکے ،کیوں کہ آسٹیو پروسس بھی ایک طرح سے ہڈیوں کی دیمک ہے۔ یہ ایک خاموش بیماری ہے،جس کی علامات عام طورپر ظاہر نہیں ہوتیں ہیں یا یوں سمجھیں کہ آسٹیو پروسس خاموش مگر مسلسل بڑھنے والی بیماری ہے بروقت تشیخص اورعلاج کے بغیر یہ رفتہ رفتہ ہڈیوں کو اس حد تک کمزور کردیتی ہے کہ وہ ٹوٹنے لگتی ہیں۔
ایک اچانک ٹھوکر، جھٹکا ،گرنا یا پھرصرف کھانسی جس کا صحت مند انسان پر اثر نہیں ہوتا، مگر آسٹیو پروسس سے متاثر انسان میں ہڈی ٹوٹنے کا سبب بن سکتی ہے۔ اس مرض میں عام طورپر کولہے ، کلائی اور ریڑھ کی ہڈی متاثر ہوتی ہے۔ گوکہ یہ ایک خاموش بیماری ہے، مگر ہمیں نظر رکھنا چاہیے کہ ہمارے قدمیں ایک یا ایک انچ سے زیادہ کمی تو واقع نہیں ہورہی۔
٭کھڑے ہونے اور بیٹھنے کے انداز میں جھکاؤ تو نہیں بڑھ رہا یا کمر کے نچلے حصے میں مستقل درد ہو رہا ہے یا پھر سانس لینے میں دشواری بھی ہو رہی ہے۔ اگر ایسا ہو تو ہڈیوں کے امراض کے ماہر سے رجوع کرنا چاہیے۔ اگر ہم جائزہ لیں کہ کن لوگوں کو اس بیماری میں مبتلا ہوجانے کا زیادہ خطرہ ہے تو 50یا 50سال سے زیادہ عمر کی خواتین اس بیماری سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔
٭…خواتین میں اس کی بری وجہ مینو پائز ہے ،کیوں کہ اس میں خون میں ایسٹر وجن ہارمون کی کمی واقع ہو جاتی ہے جو ہڈیوں کوگھلنے سے روکتاہے۔
٭…قبل ازوقت حیض کارُک جانا جیسے کے کسی آپریشن کے نتیجے میں، قدرتی طور پر کم عمری میں
٭… موروثیت، اگر خاندان میں یہ مرض موجود ہے تو اس مرض کا شکار ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
٭…کچھ ایسی ادویات بھی ہیں جو آسٹیو پروسس کی وجہ بن جاتی ہیں۔ مثلاً کارٹی زون کاطویل عرصے تک استعمال ، مرگی کی دوائیاں ، چھاتی کے کینسر کے علاج کی دوائیاں۔
٭…کچھ روزمرہ کے معمولات کے نتیجے میں بھی آسٹیوپروسس ہو سکتا ہے۔ ٭… غیر متحرک رہنا ٭… ورزش نہ کرنا
٭… سگریٹ نوشی کرنا ٭… کولا ڈرنکس کا بے تحاشہ استعمال
٭… غذا میں کیلشیم اوروٹامن ڈی کی کمی
…آسٹیو پروسس کی تشخیص …
اس مرض کی تشخیص کے لیے BMDٹیسٹ یعنی Bone mineral Density Test کروایا جاتاہے۔ اس سے ہڈیوں کی موٹائی یعنی Bone mars اور مضبوطی معلوم کی جاتی ہے۔ یوں بروقت ہڈیوں کے بھربھرے پن کا شکار ہو کر فریکچر سے پہلے ہی مرض کا پتا چل جاتا ہے اور بروقت علاج بھی ممکن ہو جاتا ہے۔ اس کے علاج کے لیے ورزش بہت ضروری ہے۔ ساتھ ہی کیلشیم اوروٹامن اور معدنی سپلیمنٹس کی ضرورت ہوتی ہے۔اب کچھ خاص دوائیاں بھی موجود ہیں جو ڈاکٹر کی ہدایت پر لینا ہوتی ہیں۔ کچھ ڈاکٹرز ایسٹروجن تھراپی بھی تجویز کرتے ہیں۔
کہتے ہیں ناکہ احتیاط علاج سے بہتر ہے تو پہلی احتیاط یہ ہے کہ خود کو متحرک رکھیں۔ ٭ورزش معمول بنالیں۔٭ دن میں دس منٹ ہلکی دھوپ لیں۔ ٭ایسی خوراک لیں،جس میں کیلشیم اوروٹامن ڈی وافر مقدار میں ہو جیسے دودھ ، دہی ، مکھن ، گوشت ، مچھلی ، انڈا اور دالوں سمیت سویا بین ہڈیوں میں درد ہو تو آرتھوفزیشن سے مشورہ لیں۔
اپنے ساتھ ساتھ بچوں اورخصوصاً بچیوں کو بھی اس خاموش مرض سے بچائیں۔ انہیں دودھ اور انڈا باقاعدگی سے دیں۔ دھوپ میں کھیلنے سے مت روکیں۔ (دھوپ شدید تیز نہ ہو)اور مضر ِصحت مشروبات سے بچائیں۔ اکتوبر کے مہینے میں آسٹیوپروسس کا عالمی دن منایا جاتا ہے، تاکہ لوگوں کو اس خاموش مرض کے متعلق آگہی اور معلومات مل سکیں کہ صحت مند ہڈیاں صحت مند جسم کی ضمانت ہوتی ہیں۔