اسلام آباد (نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پاکستان کے 29ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھا لیا، جبکہ سپریم جوڈیشل کونسل(SJC) اور جوڈیشل کمیشن(JC) میں اہم تبدیلیاں کر دی گئیں، جسٹس اعجاز الاحسن سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن،جسٹس منیب اخترJC کا حصہ بن گئے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عہدہ حلف اٹھانے کے بعد سماعت کیلئے پہلا بینچ تشکیل دیدیا، سپریم کورٹ کا فل کورٹ آج پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت کریگا، رجسٹرار سپریم کورٹ جزیلہ اسلم نے کاز لسٹ جاری کر دی ہے، کیس کی سماعت آج صبح ساڑھے نو بجے ہو گی، جس کی لائیو کوریج کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے، سیشن جج اوکاڑہ جزیلہ اسلم کو پہلی خاتون رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات کر دیا گیا۔جبکہ ڈاکٹر مشتاق کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا سیکرٹری مقررکر دیا گیا ، حلف برداری کی تقریب ایوان صدر اسلام آباد میں منعقد ہوئی جہاں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے حلف لیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنی حلف برداری کے موقع پر ایک نئی روایت قائم کی انہوں نے حلف انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں اٹھایا، جبکہ صدر عارف علوی کی خصوصی اجازت سے اپنی اہلیہ بیگم سرینا عیسیٰ کو اسٹیج پر اپنے ساتھ کھڑا کیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی حلف برداری کی تقریب میں نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کے علاوہ مسلح افواج کے سینئر افسران، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ جج صاحبان، صوبائی گورنروں اور وزرائے اعلی، نگراں وفاقی وزراء اوردیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا بطور چیف جسٹس پاکستان دور تقریباً 13ماہ ہو گا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25اکتوبر 2024 کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو جائینگے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 30جنوری 1985کو ایڈووکیٹ بلوچستان ہائیکورٹ بنے،جسٹس فائز عیسیٰ مارچ 1998میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ بنے، جج مقرر ہونے سے قبل 27سال تک وکالت کے شعبہ سے وابستہ رہے، 5اگست 2009کو جسٹس فائز عیسیٰ کو براہ راست بلوچستان ہائیکورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 5ستمبر 2014کو جج سپریم کورٹ کا حلف اٹھایا تھا ۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے عہدہ حلف اٹھانے کے بعد سماعت کیلئے پہلا بینچ تشکیل دیدیا۔ سپریم کورٹ کا فل کورٹ آج پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت کریگا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے گزشتہ کئی ماہ سے یہ مؤقف اختیار کر رکھا تھا کہ جب تک سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ نہیں ہوتا وہ کسی بھی بینچ کا حصہ نہیں بنیں گے اور انہوں نے اس بات کا اظہار ملٹری کورٹ سے متعلق کیس کے بینچ سے علیحد ہوتے وقت بھی کیا تھا۔ اب انہوں نے اتوار کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سماعت کیلئے پہلا بینچ تشکیل دیدیا ہے جسکی سماعت آج(پیر کو ) ہو گی، کیس کی سماعت سپریم کورٹ کا 15 رکنی فل کورٹ کریگا۔ رجسٹرار سپریم کورٹ جزیلہ اسلم نے کاز لسٹ جاری کر دی ہے، کیس کی سماعت آج صبح ساڑھے نو بجے ہو گی ۔قبل ازیں سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بننے والے بینچ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر حکم امتناع جاری کیا تھا۔پی ڈی ایم دور حکومت میں یہ بل دونوں ایوانوں سے پاس کیا گیا تھا جسکے تحت چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود کر دیا گیا تھا ۔ بل کے مطابق نئے بینچوں کی تشکیل اور از خود نوٹس کا فیصلہ ایک کمیٹی کریگی جس میں چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز شامل ہونگے۔ نئی قانون سازی کے تحت نواز شریف کو از خود نوٹس پر ملی سزا پر اپیل کا حق مل گیا جبکہ یوسف رضا گیلانی، جہانگیر ترین سمیت دیگر فریق بھی فیصلوں کو چیلنج کر سکتے ہیں۔ نئے چیف جسٹس کے حلف کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل(SJC) اور جوڈیشل کمیشن(JC) میں بھی اہم تبدیلیاں کر دی گئیں۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن سپریم جوڈیشل کونسل (SJC) کے رکن بن گئے،جسٹس سردار طارق پہلے ہی سپریم جوڈیشل کونسل کا حصہ ہیں، آئین کے مطابق چیف جسٹس اور 2سینئر ترین ججز سپریم جوڈیشل کونسل کا حصہ ہوتےہیں۔جسٹس منیب اختر ججز تقرری کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن(JC) کا حصہ بن گئے، جسٹس سردار طارق، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پہلے ہی کمیشن کا حصہ ہیں،آئین کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس اور 4سینئر ججز رکن ہوتے ہیں، کمیشن کے دیگر ارکان میں ایک ریٹائرڈ جج، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل شامل ہیں۔دریں اثناء چیف جسٹس پاکستان نے سیشن جج اوکاڑہ جزیلہ اسلم کو پہلی خاتون رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات جبکہ ڈاکٹر مشتاق کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا سیکرٹری مقررکر دیا گیا۔ ترجمان سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے سیشن جج اوکاڑہ جزیلہ اسلم کی خدمات سپریم کورٹ کے سپرد کر دی ہیں، جزیلہ اسلم کو 3 سال کیلئے ڈیپوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات کیا گیا ہے۔