لندن (پی اے) اعداد و شمار میں انکشاف ہوا ہے کہ 2022میں فائر فائٹرز کے لئے فائر انجن 6,000 سے زیادہ مرتبہ دستیاب نہیں تھے جو کورونا وائرس کوویڈ 19پینڈامک سے پہلے کے برسوں کے مقابلے میں 138فیصد اضافہ ہے۔ سکاٹش لیبر نے انفارمیشن آف فریڈم ریکوئسٹ کے ذریعے سکاٹش فائر اینڈ ریسکیو (ایس ایف آر ایس) سے یہ ڈیٹا حاصل کیا ہے۔ سکاٹش لیبر کا کہنا ہے کہ ان بم شیل اعداد و شمار کو منسٹرز کیلئے ویک اپ کال کا کام کرنا چاہئے۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال 6771مرتبہ فل ٹائم فائر اپلائینسز آف دی رن تھے یا دستیاب نہیں تھے، جو 2019کے مقابلے میں 2,639مرتبہ زیادہ ہے جبکہ یہ شرح 2021کی شرح سے دگنی سے بھی زیادہ تھی، جب نارتھ ایسٹ اور ویسٹ فائر سروس میں 3,098اپلائینسز آف دی رن تھے۔ سکاٹش فائر اینڈ ریسکیو سروس کے 2023کی پہلی ششماہی کے اعداد و شمار بھی 2019کے پورے سال سے بھی بدتر ہیں۔ جون تک چھ ماہ میں 2,707آلات کے آف دی رن واقعات ریکارڈ کارڈ کئے گئے۔ دریں اثناء ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ آن کال فائر فائٹرز کیلئے دستیاب ڈیوٹی سسٹم کے آلات 2022میں 112,615 مرتبہ دستیاب نہیں تھے جبکہ 2019میں یہ تعداد 95,223تھی۔ سکاٹش لیبر کی حاصل کردہ معلومات کے مطابق ان اعداد و شمار میں پرتھ، کینروس یا اینگس شامل نہیں ہیں کیونکہ ریٹینڈ ڈیوٹی سروس کو ریکارڈ کرنے کیلئے استعمال ہونے والا سسٹم آف دی رن ڈیٹا کو ریکارڈ نہیں کرتا۔ یہ چونکا دینے والے اعداد و شمار ایسے وقت سامنے آئے ہیں، جب سکاٹش فائر اینڈ ریسکیو سروس چیف آفیسر راس ہیگرٹ نے ہولی روڈ کمیٹی کو سروس کو درپیش اہم مالی دباؤ کے بارے میں متنبہ کیا ہے کیونکہ اسے اگلے سال 14ملین پونڈ اور 26ملین پونڈ کے درمیان بچت کرنا پڑ سکتی ہے، جس کے نتیجے میں 18 اپلائینسز کو ہٹائے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ماہ رواں کے آغاز میں سکاٹش لیبر کمیونٹی سیفٹی ترجمان کیٹی کلارک نے منسٹرز کو ایک خط بکھا تھا، جس میں انہوں نے سکاٹش فائر اینڈ ریسکیو سروس کیلئے ایمرجنسی ریسکیو پلان کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کمیونٹی سیفٹی منسٹر سیوبھان براؤن کو بتایا کہ مستقبل میں فائر فائٹرز تیزی کے ساتھ بھرپور فائر سروس کی پائیداری کے بارے میں تشویش اور خوف میں مبتلا ہے۔ کیٹی کلارک نے ایس ایف آر ایس کے تازہ ترین اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ڈرامائی اعدادوشمار اس گہری تشویش اور اثرات کی تازہ ترین مثال ہیں، جو سکاٹ لینڈ کی فائر اینڈ ریسکیو سروس پر ایک دہائی کی کٹوتیوں سے پڑے ہیں۔ فائر سروس کا رسپانس ٹائم خراب ہو گیا ہے، فائر سٹیشنز ناکارہ ہیں اور سیکڑوں فائر سروس مین نوکریوں سے محروم ہو چکے ہیں۔ کیٹی کلارک نے کہا کہ اب ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ ملک بھر میں اہم اپلائینسز کو سروس سے واپس لے لیا گیا ہے حالانکہ اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اکثر آلات پہلے سے ہی دستیاب نہیں ہیں، چاہے اس کا سبب مکینیکل ہو یا سٹاف قلت۔ سکاٹش لیبر ترجمان کیٹی کلارک نے کہا کہ یہ صورت حال حیرت انگیز طور پر پائیدار نہیں ہے۔ سکاٹش حکومت کے پروگرام فار گورنمنٹ میں ان بڑے چیلنجز کا کوئی تذکرہ نہیں، جن کا سکاٹش فائر فائٹرز کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے، یہاں تک کہ اس ماہ کے آغاز میں اس سلسلے میں گلاسگو میں ہونے والی ایک عوامی ریلی میں شریک سیکڑوں افراد نے اپنی آوازوں کو بلند کیا تھا جو کہ سنی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ کٹوتیوں کے سنگین نتائج برآمد ہو رہے ہیں، جو فائر فائٹرز کیلئے صورت حال کو مزید سنگین بنا رہی ہیں، جو وسیع ترعوام کو محفوظ رکھنے کیلئے اپنی جانوں کو ناصرف خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ بسا اوقات اپنی جانوں کو قربان بھی کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تازہ ترین بم شیل اعداد و شمار کو منسٹرز کیلئے ویک اپ کال ہونا چاہئے۔ منسٹرز کو ان وارننگز کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے اور انہیں اس لائف لائن سروس کو بچانے کیلئے ایک ایمرجنسی پلان کے ساتھ آگے آنا چاہئے کمیونٹی سیفٹی منسٹر سیوبھان راؤن نے کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران مجموعی طور پر آلات، فائر سٹیشنز اور سٹاف کی دیکھ بھال کی گئی ہے، جس کے دوران ہم نے ڈومیسٹک فائر کے واقعات میں بڑی کمی دیکھی۔ سکاٹ لینڈ میں برطانیہ کے دیگر مقامات کے مقابلے میں فائر فائٹرز کی تعداد زیادہ ہے سکاٹ لینڈ میں فی 10,000آبادی پر 11فائر آفیسرز ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں انگلینڈ میں چھ اور ویلز میں آٹھ فرنٹ لائن سروسز کی حفاظت کرتے ہیں۔ 2017-18 کے بعد سے فنڈنگ میں سال بہ سال خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔