• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان پیپلز پارٹی کو یہ کمال حاصل ہے کہ سندھ میں بدترین حالات میں بھی اس سے عوامی حمایت کوئی نہ چھین سکا۔ پی پی پی کو 17نشستوں تک محدود کیا گیا تو بھی عوام میں اس جماعت کی حمایت کم نہ ہوسکی۔ ضیاءالحق نے اس جماعت کو توڑنے کے لئے قوم پرستوں پر بھی ہاتھ رکھا اور وہ بھی پی پی کے خلاف استعمال کئے گئے ساتھ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے غبارے میں بھی ہوا بھری لیکن غبارے تو ایک سوئی کی مار ہوتے ہیں ادھر سوئی ذرا سی غبارے پر لگی ادھر غبارہ پھس یہ ہی ایم کیو ایم کے ساتھ ہوا کہ تھوڑی سی سختی ہوئی اور ایم کیو ایم کا شیرازہ بکھر گیا۔ لیکن پی پی پی کے کارکن تو پھانسی گھاٹ چڑھائے گئے، کوڑے مارے گئے اور ملک بدر کئےگئے، مرد تو مرد عورتوں کو بھی کوڑے مارے گئے، ان کے رہنمائوں کو قتل کیا جاتا رہا ان کے ورکرز کے لئے زمین تنگ کی گئی، نیب اور ایف آئی اے جیسے اداروں کو استعمال کر کے بینظیر بھٹو شہید کو انتقام کانشانہ بنایا جاتا رہا یہ ہی نہیں آصف علی زرداری نے اپنی زندگی کے قیمتی گیارہ سال جیل میں گزارے مگر آصف علی زرداری شہید بھٹو کا داماد تھا تو پی پی پی کے ورکر شہید بی بی کے سپاہی نہ کوئی ورکر ٹوٹا نہ کوئی رہنما۔

پیپلز پارٹی تمام تر ریاستی پروپیگنڈوں اور الزامات سمیت ریاستی تشدد کے باوجود چٹان کی طرح کھڑی ہے۔ مگر الیکشن جب جب ہوتے ہیں تو سندھ میں پیپلز پارٹی کو دبانے کے لئے ایم کیو ایم، ن لیگ، جی ڈی اے، فنکشنل لیگ، قوم پرست سمیت تمام مخالفین پیپلز پارٹی کے خلاف ایک اتحاد بنا کر الیکشن میں کودتے ہیں اور ہمیشہ کی طرح عوام ایسے اتحادوں کی ایسی کی تیسی کردیتے ہیں مگر پھر بھی نہ جانے کیوں یہ اتحاد بنتے ہیں جب انھیں معلوم ہے کہ سندھی دانشوروں اور سندھی ووٹرز کا شعور اس بات پر متفق ہے کہ پیپلز پارٹی تمام تر اپنی برائیوں کے باوجود سندھ کا مقدمہ لڑتی ہے اور سندھی عوام کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہے۔ سندھ کے عوام کو یہ یقین ہے کہ پیپلز پارٹی ہی وہ جماعت ہے جو ان کے حقوق کا تحفظ کر سکتی ہے ، انھیں پیپلز پارٹی سے شکوے بھی ہیں مگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پی پی پی اپنی تمام برائیوں کے باوجود باقی جماعتوں سے بہتر ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ پی پی پی کے خلاف تمام اتحاد شکست کھاتے نظر آتے ہیں۔ حال ہی میں پی پی پی کو جیسے ہی معلوم ہوا کہ ایک بار پھر سندھ میں اس کے خلاف سازش کی جارہی ہے اور پی پی پی مخالف بلاک کھڑا کیا جارہا ہے تو بلاول بھٹو زرداری نے فوری طور پر عوامی رائے اور عوامی مہم کا آغاز کردیا وہ کراچی سے پنجاب براستہ جہاز نہیں بلکہ سندھ کے مختلف شہروں سے ہوتے ہوئے پہنچے، جہاں سندھ کے ہر شہر میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے ان کا استقبال کیا، ہر شہر میں خواتین اور بچے ان کی ایک جھلک دیکھنے کو بے تاب تھے اور پھر آصفہ بھٹو زرداری بھی اس قافلے میں شریک ہوگئیں جس سے سندھ کے شہریوں کا ایک بار پھر شہید بی بی کی جھلک دیکھنے کو موقع ملا، پی پی پی نے بغیر اعلان کئے یہ دورے شروع کئے۔

ان کے نتائج اس وقت پی پی پی مخالفین کو پریشان کئے ہوئے ہیں کیوں کہ سندھ کے شہروں میں آصف اور بلاول کی جگہ جگہ موجودگی نے عوامی حمایت میں مزید اضافہ کیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کے اس دورے کے بعد پی پی پی مخالف بلاک کے مقامی رہنما جو ہمیشہ پیپلز پارٹی مخالف رہے ہیں وہ بھی پی پی پی کے ساتھ رابطے کررہے ہیں، میں یہ پورے یقین سے لکھ رہا ہوں کہ بلاول بھٹو زرداری کے اس دورے کے بعد سندھ میں نئی ہونے والی حلقہ بندیوں میں پی پی پی کے ووٹ تقسیم کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی جس سے نقصان پی پی پی کا نہیں بلکہ سندھ کا ہوگا کیوں کہ عوامی مینڈیٹ کو تقسیم کرنے والے ہمیشہ سندھ اور پاکستان کا نقصان کرتے آئے ہیں کیوں کہ پی پی پی تو کل بھی موجود تھی اور آج بھی موجود ہے مگر ملک سیاسی اور لسانی بنیادوں پر تقسیم ہوچکا ہے جس کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین