کراچی(نیوز ڈیسک)ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے بھارت اور جنوبی ایشیا کے لیے پالیسی کے سربراہ سمیرن گپتا نے استعفیٰ دے دیا ہے،آئندہ بھارتی انتخابات سے قبل یہ ایک بڑا استعفیٰ ہے ،جیساکہ مواد ہٹانے پر بھارت کے ساتھ کمپنی کی عدالتی جنگ جاری ہے۔ان کے لنکڈان پروفائل کے مطابق سمیرن گپتا پلیٹ فارم ایکس کے سب سے سینئر بھارتی اہلکار تھے، اور کلیدی مواد سے متعلقہ پالیسی کے مسائل اور نئی پالیسی پیش رفت کے ساتھ ٹوئٹر کی پوزیشن کا دفاع اور اندرون ملک سیلز آرگنائزیشن کے لیے ذمہ دار تھے۔ سمیرن گپتاکو ایکس کے سربراہ برائے عالمی حکومتی امور برائے بھارت اور جنوبی ایشیا کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ سمیرن گپتا اور ایکس نے استعفیٰ کی خبروں پر کوئی فوری تبصرہ نہیں دیا۔لنکڈنپروفائل کے مطابق سمیرن گپتا کاستمبر میں پلیٹ فارم ایکس کےدور کا اختتام ہوا،انہوں نےایلون مسک کی زیر قیادت ایکس کارپوریشن کے ٹوئٹر پوسٹ کے حصول کیلئے قیادت کی منتقلی کو ممکن بنایا۔انہوں نے ایلون مسک کی جانب سے ٹویٹر انکارپوریشن کا 44 ارب ڈالر میں حصول مکمل کرنے سے آٹھ ماہ قبل فروری 2022 میں کمپنی میں شمولیت اختیار کی تھی۔دو کروڑ ستر لاکھ صارفین کے ساتھ بھارت کو ایکس کی اہم مارکیٹ کے طور پر شمار کیا جاتا ہے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور دیگر سرکاری افسران اس پلیٹ فارم کے باقاعدہ استعمال کنندہ ہیں۔ایک ذرائع نے بتایا کہ بھارت میں تعمیل اور انجینئرنگ جیسے کاموں میں ایکس میں تقریباً 15 ملازمین ہیں، تاہم سمیرن گپتا حکومت اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ کام کرنے والے واحد اعلیٰ عہدیدارتھے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس ، بھارتی حکومت اور پارٹی کے عہدیداروں کے درمیان تعامل عام طور پر انتخابات کے دوران تیز ہو جائے گا، اور آئندہ سال بھارت میں قومی انتخابات ہونے والے ہیں۔ بھارتی عدالت کی جانب سے فیصلہ کہ ایکس متنازع مواد ہٹان کے حوالے سے حکومتی احکامات کی تعمیل کرنے میں ناکام رہا ہے،ایکس اس فیصلے کے خلاف اپیل کر رہا ہے ، اس کی دلیل ہےکہ یہ فیصلہ مزید مواد کو بلاک کرنے اور سنسرشپ کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کیلئے بھارتی حکومت کی حوصلہ افزائی کر سکتا ہے۔بھارت نےستمبر میںعدالت کو بتایا کہ پلیٹ فارم ایکس عادت کے مطابق احکامات کی تعمیل نہ کرنے والا پلیٹ فارم ہے اور برسوں سے مواد کو ہٹانے کے بہت سے احکامات پر عمل نہیں کیا ہے، جس سے حکومت کے کردار کو نقصان پہنچا ہے۔