تحریر: ہارون نعیم مرزا…مانچسٹر سپریم کورٹ کے نئے سربراہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور چیف جسٹس اپنے فرائض اس وقت سنبھالے ہیں جب عدالت عظمیٰ میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد 56 ہزار سے زائد اور سپریم کورٹ میں ججز کی تقسیم کا تاثر گہرا ہے ۔ایک طرف عمر عطا بندیا ل سیاستدانوں کے تمام کیس بحال کر گئے ہیں تو دوسری طرف بعض ایسے کیس بھی اعلیٰ عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کے ساتھ پاکستان کا سیاسی مستقبل وابستہ ہے۔دوسری طرف سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی جو مختلف کیسوں میں گرفتار ہیں ابھی پریس کانفرنس کیلئے تیار نہیں انکا موقف ہے کہ وہ چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں، ملک میں مزید بے روز گاری ہونے جارہی ہے نگراں حکومت کے پیچھے نواز شریف اور شہباز شریف فارمولا ہے افغانستان جیسا ملک ہم سے آگے جارہا ہے سپریم کورٹ کواہم مقدمات میں جلد فیصلے دینے چاہئیں ،امیدیں سپریم کورٹ سے وابستہ ہیں قاضی فائز عیسیٰ نے بطور چیف جسٹس آف پاکستان تاریخ میں پہلی بار مقدمہ کی سماعت کو آن لائن دکھا کر ایک واضح پیغا م دیا ہے کہ اب کچھ بھی پردے میں نہیں رہے گا ۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کی عدالتی کارروائی براہ راست نشر کرنے کے معاملے پر دو رکنی ججز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل دو رکنی کمیٹی مقدمات کی کارروائی براہ راست دکھانے کے طریقہ کار پر رپورٹ پیش کرے گی ،باور کیا جا رہاہے کہ آئندہ تمام اہم مقدمات کی سماعت براہ راست نشر کی جائے گی یہ امر قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی مکمل کارروائی سرکاری ٹی وی پر صبح سے شام تک براہ راست نشر کی گئی تھی اور یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا تھا اب باور کیا جا رہا ہے ہے نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو بیشمار چیلنجز کا سامنا ہوگا اس میں سب بڑا چیلنج 90 دن میں ملک میں عام انتخابات کروانے کا ہے دوسرا بڑا چیلنج یہ ہے کہ آیا وہ پریکٹس اینڈ پروسیجرز بل پر سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی طرف سے دیے گئے حکم امتناعی کو ختم کرسکیں گے جو کہ چیف جسٹس کے اختیارت کم کرنے سے متعلق ہے ۔جبری طور پر گمشدگی بڑی اہمیت کا حامل مسئلہ ہے اور اس کے علاوہ حراستی مراکز میں سیکڑوں افراد کی موجودگی کا معاملہ بھی کافی عرصے سے زیر التوا ہے اب دیکھنا یہ ہوگا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کس طرح ان معاملات کے ساتھ نمٹیں گے 21ویں آئینی ترمیم میں مخصوص مدت کے لیے جب عام شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کا معاملہ سپریم کورٹ میں آیا تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اختلافی نوٹ لکھا تھا کہ کہ ایسا کرنا غیر آئینی ہے نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کا مقدمہ فوجی عدالتوں میں چلانے کے خلاف درخواستیں سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں اس معاملے پر چیف جسٹس کیا مؤقف اختیار کرتے ہیں سب سے اہم معاملہ الیکشن ہی ہوگا کیونکہ اس سے ملک کا سیاسی مستقبل جڑا ہوا ہے ۔