وٹفورڈ (نمائندہ جنگ) اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں کشمیر کے دونوں اطراف متحدہ اسمبلی کے قیام، کنٹرول لائن کے خاتمے، مقبوضہ کشمیر میں امن فورس کی تعیناتی، ریاست کے دونوں اطراف مشترکہ انتخابات، کنٹرول لائن کے دونوں اطراف عوام کو آپس میں ملنے کے مطالبات کو عملی طور اٹھانے کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار کشمیر رابطہ کمیٹی کے سابق صدر چوہدری محمد عظیم نے روزنامہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ چوہدری محمد عظیم نے کہا وزیراعظم پاکستان اور وزیر خارجہ نے مسئلہ کشمیر عالمی برادری کے سامنے اٹھانے سے قبل عالمی برادری اور او آئی سی کو اعتماد میں نہیں لیا، پاکستان کے وفد نے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ میں جا کر صرف حاضری لگائی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے عدم دلچسپی کا اظہار کیا۔ چوہدری محمد عظیم نے کہا بھارت پانچ اگست 2019کے بعد کشمیر کو اپنا حصہ تسلیم کرتا ہے اور آزاد کشمیر پر بھی اپنا حق جتاتا ہے پاکستان کے ارباب اقتدار بتائیں ان کے پاس مسئلہ کشمیر کا کیا حل ہے۔ چوہدری محمد عظیم نے وزیراعظم پاکستان اور وزیر خارجہ کی اقوام متحدہ میں کی گئی تقریر پر احتجاج کیا، انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر میں لاشیں گرائی جا رہی ہیں، دوسری طرف پاکستان، آزاد کشمیر اور یورپ میں کشمیری عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا گیا ہے۔ چوہدری عظیم نے کہا ان غلط فہمیوں کے ازالے کیلئے ضروری ہے کہ لندن میں وزیر خارجہ اور کشمیری جماعتوں کے درمیان کانفرنس کا انعقاد کیا جائے تاکہ مسلہ کشمیر کا پر امن حل تلاش کیا جا سکے۔