کسی بھی معاشرے میں بزرگ افراد انتہائی اہم اثاثہ ہوتے ہیں۔ انھیں اپنی تاریخ، ثقافت، روایات اور خاندانی اقدار کا امین مانا جاتا ہے۔ بزرگوں کی مثال ایسے ہے جیسے ’تپتی دھوپ میں گھنا سایہ‘ ۔ وہ بچوں کی تربیت کرنے کے ساتھ گھر بھر کا سکون قائم رکھتے ہیں۔ تاہم بڑھاپا ایک ایسا فطری عمل ہے، جس سے ہر کسی کو ایک نہ ایک دن گزرنا پڑتا ہے، اسی لیے ہمیں چاہیے کہ اپنے بزرگوں کی قدر اور عزت و تکریم کریں تاکہ کل ہمارے ساتھ بھی یہی سلوک روا رکھا جائے۔
انٹرنیشنل ڈے آف اولڈر پرسنز
بزرگ افراد کی اہمیت، ان کی تکالیت، ضروریات اور حقوق کی جانب توجہ دلانے کے لئے ہر سال یکم اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیابھر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ’’ بزرگ افراد کا عالمی دن‘‘ (انٹرنیشنل ڈے آف اولڈر پرسنز) منایا جاتا ہے، جس کی ابتداء 1991ء میں کی گئی تھی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 14دسمبر1990ء کو ایک قرار داد کی منظور ی کے بعد یہ دن منانے کااعلان کیا۔
بزرگ افراد کو درپیش مسائل اور معاشرے میں ان کے مقام پر روشنی ڈالنے کے لیے دنیا بھر کے ممالک میں مختلف تقریبات، سیمینارز اور ورکشاپس کا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ معمر افراد کی دیکھ بھال اور ان کے حقوق سے متعلق آگاہی حاصل کرسکیں۔
اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ ان کی عزت اور تکریم کے لیے مخصوص دن کی قید نہیں ہونی چاہیے تاہم مصروف زندگی اور معاشرتی مسائل کے سبب جہاں بزرگوں کو دارالامان (اولڈ ایج ہومز ) چھوڑنے کا رجحان تیزی سے نمو پارہا ہے، وہاں اس قسم کےدن کا انعقاد ایک اچھا اور احسن اقدام ہے۔
والدین یا بزرگوں کے لیے زندگی کی گاڑی ایک خاص عمر کے بعد توجہ کی دگنی مستحق ہوجاتی ہے اور مناسب توجہ میسر نہ آئے توانھیںصحت، غذا، رہائش، تفریح اور آمدنی کے مسائل درپیش آنے لگتے ہیں۔ اس لیے ان مسائل سے گریز کے بجائے انھیں حل کرنے کی کوشش کی جائے۔
معمر افراد کو لاحق بیماریاں
یہ ایک حقیقت ہے کہ جیسے جیسے انسان کی عمر بڑھتی جاتی ہے، وہ مختلف جسمانی اور ذہنی مسائل اور بیماریوں کا شکار ہونے لگتے ہے۔ کچھ افراد کو جلد ہی بیماریاں اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں جبکہ دیگر معیاری خوراک اور ورزش کے ذریعے خود کو کسی حد تک بیماریوں سے دور رکھنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں یا بیماریوں کا مقابلہ بہتر طریقے سے کرپاتے ہیں۔
عالمی وباء کووڈ-19 نے ویسے تو تمام عمر کے افراد کے لیے خطرے کی گھنٹی بجائی تھی، تاہم دنیا بھر میں عمر رسیدہ افراد اس وباء کا زیادہ شکار ہوئے۔ اس کی ایک وجہ ان کو پہلے سے لاحق مختلف بیماریاں تھیں جنہوں نے ان کی قوتِ مدافعت کو کمزور کررکھا ہے۔
عمر رسیدہ افراد کی صحت کو لاحق خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کی ضرورت ہے کہ دیگر لوگوں کو ان کی اسپیشل ضروریات کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے پالیسیاں اور پروگرام ترتیب دیے جائیں۔ یہ بھی اہم ہے کہ بڑی عمر کے افراد خود بھی اپنی صحت کا بھرپور خیال کریں اور اس کے لیے متعدد اقدامات اٹھائیں تاکہ مستقبل میں کووڈ-19جیسی کسی بھی وباء کا مقابلہ کرنے کے لیے وہ ہر طرح تیار رہیں۔
یہ بھی قابلِ غور بات ہے کہ اگلی تین دہائیوں کے دوران دنیا بھر میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد دو گنا سے زائد ہونے کا امکان ہے، یعنی 2050ء تک دنیا بھر میں تعداد 1.5ارب سے زیادہ ہوجائے گی اور ان میں سے 80 فیصد بزرگ افراد کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں مقیم ہوں گے۔ پاکستان کی بات کی جائے تو اس وقت ملک میں 60سال سے زائد عمر کے افراد کی تعداد مجموعی آبادی کا تقریباً 7فیصد ہے جبکہ 2050ء تک ان کی آبادی 4کروڑ 40لاکھ ہونے کا امکان ہے۔
خود کو مشغول رکھنا
عام طور پر عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ انسان کو مختلف بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں جیسے کہ الزائمر، ڈیمنشیا، ذیابطیس، بلڈ پریشر، امراض قلب، جوڑوں کا درد اور دیگر جسمانی بیماریاں۔ ان سب سے محفوظ رہنے کا طریقہ تو یہ ہے کہ اوائل عمری سے ہی اپنی صحت کا خیال رکھا جائے اور صحت بخش غذا استعمال کی جائے۔
تاہم عمر رسیدہ افراد جنہیں یہ بیماریاں لاحق ہوچکی ہوں تو انھیں چاہیے کہ ڈاکٹر کے مشورے سے چہل قدمی اور ہلکی پھلکی ورزش کو اپنا معمول بنائیں، ساتھ ہی ایک صحت بخش ڈائٹ پلان پر عمل کریں تاکہ جسم کو درکار تمام ضروری غذائیت حاصل ہوسکے۔ اس کے علاوہ خود کو مصروف رکھنے کے لیے باغبانی، پرندے پالنا اور دیگر مشاغل اپنائیں۔
آپ جز وقتی ملازمت، کمپیوٹر یا کوئی زبان سیکھنے کا کورس یا رضا کارانہ طور پر کمیونٹی خدمات انجام دے کر بھی روایتی بیماریوں سے کسی حد تک خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ یہ سوچ کر کسی کام سے پیچھے نہ ہٹیں کہ آپ بوڑھے ہوگئے ہیں کیونکہ اس طرح آپ جسمانی طور پر غیر فعال اور نتیجتاً کئی ذہنی و جسمانی بیماریوں کا شکار ہوجائیں گے۔ ایک بات یاد رکھیں جب لوگ اپنے بارے میں یہ تصور کرلیتے ہیں کہ وہ بوڑھے ہوگئے ہیں تو وہ حقیقتاً بوڑھے ہوجاتے ہیں۔
خوراک اور آرام و سکون
عمر رسیدہ افراد کو بالعموم صحت، غذا اور تفریح وغیرہ جیسے مسائل درپیش ہوتے ہیں۔ یہ ایسے مسائل ہیں جن کو حل کیا جاسکتا ہے۔ بزرگ افراد کا وزن جلد کم ہونے لگتا ہے، اس لیے ان کی غذا کا خاص خیال رکھا جائے۔ معمر افراد کی انفرادی اور مختلف طرح کی ضروریات و خواہشات ہوتی ہیں، انہیں بھی پورا کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ، بزرگوں کے آرام وسکون کا خاص خیال رکھا جائے، انھیں جو باتیں ناگوار گزریں، وہ کرنے سے درگزر کریں اوران کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آئیں ۔ ان کی پسند کے مطابق ان سے گفتگو کریں، وہ بولنا چاہیں تو ان کی سنیں۔