• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نصف سے بھی کم سیاہ فام خود کو برطانوی ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں، سروے میں انکشاف

لندن (وجاہت علی خان) برطانیہ میں رہنے والے سیاہ فام افراد پر کئے گئے سب سے بڑے سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ نصف سے بھی کم سیاہ فام خود کو برطانوی ہونے پر فخر سمجھتے ہیں، نومبر 2021سے مارچ 2022کے درمیان بلیک برٹش وائسز پروجیکٹ کیلئے 10000سے زیادہ سیاہ فام برطانوی لوگوں کا سروے کیا گیا،تحقیق اور برطانوی افریقی کیریبین اخبار دی وائس، کیمبرج یونیورسٹی اور سیاہ فاموں کی قیادت والی کنسلٹنسی I-Cubed کے درمیان تعاون میں برطانوی پن، تعلیم اور کام کی جگہ سمیت 16موضوعات کا احاطہ کیا گیا، شرکاء سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں برطانوی ہونے پر فخر ہے، 49فیصد نے کہا کہ انہیں یا تو یقینی طور پر یا کسی حد تک برطانوی ہونے پر فخر ہے،باقی جواب دہندگان میں سے 45فیصد نے کہا کہ وہ واقعی برطانوی ہونے پر فخر نہیں کرتے ہیں، جب کہ 6فیصد نے کہا کہ وہ کچھ نہیں کہنا چاہتے، مطالعہ کے مصنفین نے ایک رپورٹ میں کہا کہ جنہوں نے برطانوی ہونے پر فخر کا اظہار کیا ہے وہ اکثر ایسی سرگرمیوں یا اداروں کی مثالیں دیتے ہیں جنہوں نے انہیں برطانوی معاشرے میں کامیابی کے ساتھ حصہ لینے کے قابل بنایا ہے جب کہ ایسے جواب دہندگان جنہوں نے کہا کہ وہ برطانوی ہونے پر فخر نہیں کرتے جن دیگر موضوعات کا احاطہ کیا گیا ان میں کام کی جگہ تھی، اور شرکاء سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ سیاہ فام ملازمین کو سمجھوتہ کرنا ہوگا کہ وہ کون ہیں اور وہ کام پر فٹ ہونے کیلئے اپنے آپ کو کیسے ظاہر کرتے ہیں۔98فیصد کی اکثریت نے کہا کیا کہ انہیں ہمیشہ، اکثر یا کبھی کبھی ایسا کرنا پڑتا ہے، صرف 2فیصد نے اشارہ کیا کہ ایسا کرناشاذ و نادر یا کبھی نہیں تھا۔ اس ضمن میں ’’دی وائس‘‘ کے ایڈیٹر لیسٹر ہولوے نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ اور مطالعہ برطانیہ کیلئے ایک ویک اپ کال ہونی چاہئے کیوں کہ ہمارے ہاں سیاہ فام لوگوں کی چوتھی نسل کے کثیر تعداد میں برطانوی موجود ہیں اور ایک کمیونٹی کے طور پر ہمیں انہیں اس ملک کا حصہ محسوس کرنا چاہئے۔ ہم نسلی تفاوت اور اس کے اثرات کو نظر انداز نہیں کر سکتے، دیگر نتائج میں سے 80 فیصد رائے دہندگان کا خیال تھا کہ نسلی امتیاز یا تو یقینی طور پر یا کسی حد تک نوجوان سیاہ فام لوگوں کے تعلیمی حصول میں بھی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ کیمبرج یونیورسٹی کے شعبہ سوشیالوجی کے ڈاکٹر کینی منروز جو اس پروجیکٹ کے سرکردہ محقق ہیں، کا کہنا ہے کہ ہم اس بات کو ذہن میں رکھتے ہیں کہ تاریخی طور پر سیاہ فام کمیونٹیز کے بارے میں حاصل شدہ رپورٹوں پر گفتگو کی ضرورت ہے ، ڈاکٹر میگی سیمپل جو I-Cubed Consultancy کے شریک بانی نے کہا کہ سروے کا زبردست ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ سیاہ فام برطانوی لوگ تبدیلی چاہتے ہیں، ہم اب برطانیہ میں سیاہ فام لوگوں کی حقیقتوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے اور مؤثر طویل مدتی حل فراہم کرنے میں غیر ذمہ دار نہیں رہ سکتے۔

یورپ سے سے مزید