ورلڈ کپ کر کٹ ٹور نامنٹ بھارت میں جاری ہے، جس کے افتتاحی میچ میں نیوزی لینڈ نے دفاعی چیمپئن انگلینڈ کوبآسانی 9 وکٹوں سے شکست دیدی، کیویز نے 283 رنز کا ہدف صرف ایک وکٹ پر 36.2 اوورز میں پورا کرلیا، ڈیون کونوئے اور راچن وریندرا نے ناقابل شکست سنچریاں اسکور کیں۔ورلڈ کپ کے افتتاحی میچ میں دفاعی چیمپئن انگلینڈ نے گزشتہ عالمی مقابلے کی رنر اپ ٹیم نیوزی لینڈ کیخلاف پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 282 رنز بنائے، دوسرے میچ میں پاکستان نے نیدر لینڈ کے خلاف بابر اعظم کی قیادت میں پاکستانی کرکٹ ٹیم ایک اور بڑے امتحان کے لئے تیار ہے۔
بھارت کے میدان ان کے لئے نئے ہیں لیکن وہ ورلڈ کپ کے آغاز پر عالمی نمبر ایک ون ڈے بیٹسمین سے پاکستانی شائقین یہی چاہتے ہیں کہ وہ اپنے مقام اور مرتبے کے مطابق کارکردگی دکھائیں اور ورلڈ کپ جیت کر پاکستان آئیں۔بھارت میں کرکٹ کی عالمی جنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔پاکستان ٹیم ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیموں میں شامل ہے۔ ایشیا کپ میں بھارت اور سری لنکا کے ہاتھوں شکست اور وارم کپ کے دونوں وارم اپ میچ ہارنے کے باوجود بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان کی جیت کے امکانات موجود ہیں۔
دس ٹیمیں چھ ہفتوں کے دوران دس بھارتی شہروں میں ایکشن میں ہوں گی۔پاکستان سمیت8 ٹیموں نے آئی سی سی سپر لیگ کی رینکنگ کی بنیاد پر براہ راست ورلڈ کپ کے لئے کوالی فائی کیا ہےجبکہ سری لنکا اور نیدر لینڈنے کوالی فائنگ راونڈ کے بعد ورلڈ کپ میں جگہ بنائی ہے۔ انگلینڈ نے 2019میں لارڈز میں سنسنی خیز ڈرامے کے بعد نیوزی لینڈ کو شکست دی تھی۔احمد آباد میں پہلے میچ کو سوا لاکھ ریکارڈ تماشائی دیکھیں گے۔ہر ٹیم 9,9گروپ میچ کھیلے گی ۔سیمی فائنل15اور16نومبر کو ممبئی اور کول کتہ میں ہوں گے۔
پاکستان نے گذشتہ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل کے لئے کوالی فائی نہیں کیا تھااس بار پاکستان کو ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیموں میں شامل کیا جارہا ہے۔19نومبر کو فائنل احمد آباد میں کھیلا جائے گا۔آئی سی سی کے مطابق ورلڈ کپ کی ٹرافی جیتنے والی ٹیم کو 40 لاکھ ڈالر ملیں گے جبکہ رنر اَپ ٹیم کو 20 لاکھ ڈالر زملیں گے۔ اسی طرح، سیمی فائنلز ہارنے والی ٹیموں کو 8 لاکھ امریکی ڈالرز ملیں گے، جس کی مجموعی رقم 16 لاکھ امریکی ڈالر بنتی ہے۔
جو ٹیمیں ناک آؤٹ مرحلے میں نہیں پہنچ سکیں گی ان ٹیموں کو ایک ایک لاکھ ڈالرز ملیں گے جبکہ گروپ مرحلے کے میچز جیتنے پر ٹیم کو 40 ہزار ڈالرز ملیں گے۔ مجموعی طور پر 45میچوں میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 80 ہزار ڈالرز کی رقم فاتح ٹیموں میں تقسیم ہوگی۔کرکٹ کے عالمی کپ کی جنگ با قاعدہ شروع ہوچکی ہے۔
بابر اعظم کا یہ دوسرا ورلڈکپ ہے۔ 2019ء کے ورلڈکپ میں ان کی نیوزی لینڈ کے خلاف سنچری کو ورلڈکپ کی چند شاندار اننگز میں شمار کیا گیا تھا۔ بابر اعظم جو ایک روزہ کرکٹ میں اب تک 19 سنچریاں بناچکے ہیں۔ ماہرین انہیں اس ورلڈکپ میں مزید دو سے تین سنچریاں بناتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ بابر اعظم ایک روزہ کرکٹ میں 4 ہزار اور 5 ہزار رنز بنانے والے سب سے تیز ترین بیٹرز ہیں۔بابر اعظم کی قیادت ٹورنامنٹ میں پاکستان کے لئے اہم ہوگی وہیں شاہین شاہ آفریدی،حارث روف اور شاداب خان بھی پاکستان کے ٹرمپ کارڈ ثابت ہوسکتے ہیں۔پاکستانی ٹیم حیدرآباد دکن پہنچی تو شائقین نے ٹیم کا شاندار استقبال کیا وہیں کھلاڑیوں نے حیدرآبادی بریانی کا بھی بھر پور مزہ لیا ہے۔
بابر اعظم کا کہنا تھا ہمیں بالکل بھی نہیں لگا کہ ہم بھارت میں ہیں، ہمیں ایسا لگا کہ ہم اپنے ہی ملک میں ہیں، ہم ایسے شاندار استقبال کی توقع نہیں کر رہے تھے، حیدر آباد میں ہمارا بہت ہی زبردست استقبال ہوا، ہم ورلڈ کپ میں 100 فیصد دیں گے اور اس کے لیے محنت کی ہے۔میزبان روی شاستری نے کپتان سے سوال کیا کہ بابر بریانی کیسی تھی؟ سوال سن کر بابراعظم اپنی ہنسی پر قابو نہ رکھ سکے اور ہنستے ہوئے جواب دیا کہ ’’ہم 100 مرتبہ بتا چکے ہیں۔
بابراعظم نے جواب میں مزید کہا کہ ’’بریانی کافی اچھی رہی اور حیدرآباد سے متعلق یہ سن رکھا تھا کہ بریانی اچھی ہے، اس لیے بریانی کھا کھا کر اچھا لگا۔بابر اعظم نے کہا کہ ورلڈ کپ کے لیے ہماری تیاری اچھی ہے اور دونوں وارم اپ میچوں سے اچھی پریکٹس ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ جیتنا بہت اہم ہوتا ہے۔ ہم ورلڈ کپ میں کسی بھی ٹیم کو آسان نہیں لے سکتے، ہر میچ میں پہلی بال سے جیت کے لیے جائیں گے. آل راؤنڈر محمد نواز کے علاوہ
پاکستانی کے تمام کھلاڑیوں کا یہ بھارت کا پہلا دورہ ہے یعنی پاکستان کے 15 رکنی ا سکواڈ میں سے کسی کو بھی بھارت کے کسی بھی میدان میں کھیلنے کا تجربہ نہیں۔ گذشتہ دس برس میں پاکستان نے بھارت میں صرف 2016 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شرکت کی تھی تاہم اس ٹیم کا کوئی بھی کھلاڑی موجود ٹیم کا حصہ نہیں۔پاکستان کی کرکٹ ٹیم اس سے پہلے 13-2012 میں ون ڈے سیریز کھیلنے کے لیے بھارت گئی تھی اور ان مقابلوں میں پاکستان نے بھارت کو دو ایک سے شکست دی تھی۔
اس کے بعد سے دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان سیاسی تناؤ کے باعث پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے ملک میں جا کر سیریز کھیلنے سے انکار کرتے رہے ہیں۔بھارتی کرکٹ ٹیم2011میں ممبئی میں مہندر سنگھ دھونی کی کپتانی میں دوسری بار ورلڈ کپ جیت چکی ہے۔ اس بار روہت شرما ہوم گراونڈ پر کپتانی کریں گے۔بھارت تمام 9میچ الگ الگ سینٹرز میں کھیلے گا لیکن 14 اکتوبر کو پاکستان کے خلاف میچ ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا میچ قرار دیا جارہا ہے۔
ورلڈ کپ سے کچھ اہم اہم
ہائی ٹیم سکور آسٹریلیا417/6 افغانستان کے خلاف2015تیز ترین ڈبل سنچری 138 گیند، کرس گیل (ویسٹ انڈیز) بمقابلہ زمبابوے 2015,زیادہ سنچریز میں روہت شرما اور سچن ٹندولکر کی 6،6 ورلڈکپ سنچریز ہیں۔
سب سے زیادہ وکٹیں گلین میک گراتھ (آسٹریلیا)71,ایک ٹورنامنٹ کی نمایاں بولنگلنگ (مجموعی وکٹیں)مچل اسٹارک،27 وکٹیں،دس میچز،2019 کرکٹ ورلڈکپ،وکٹ کیپنگ کے مجموعی شکار،کمارسنگاکارا(سری لنکا)54،بطور فیلڈر زیادہ کیچزرکی پونٹنگ آسٹریلیا، 28،بطور امپائر زیادہ مجموعی میچز، ڈیوڈ شیفرڈ (انگلینڈ) 46میچز