• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل سے جنگ، شیعہ سنی تیار، حزب اللّٰہ کے اسرائیل کے فوجی اہداف پر حملے، نیا محاذ کھل سکتا ہے، ایران، غزہ سے جبری انخلا، نہتے شہریوں پر حملہ قبول نہیں، سعودی عرب

غزہ، بشکیک، انقرہ، کراچی (نیوز ڈیسک، اے ایف پی) اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان جنگ کیلئے شیعہ اور سنی دونوں تیار ہوگئے ہیں.

 حزب اللہ نے اسرائیل کے حملوں کے جواب میں اسرائیل کے 4 شہروں العباد، مسکافام، رامعہ اور جعل العلم پر جوابی کارروائی میں عسکری اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے ۔

لبنان کی سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے یارین قصبے کے ارد گرد کے علاقے کو فاسفورس بموں سے نشانہ بنایا ،اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں عالمی میڈیا ٹیم کی گاڑی پر میزائل حملہ کیا ہے، جس میں کیمرا مین شہید ہوگیا جبکہ خاتون رپورٹر سمیت 5 صحافی زخمی ہوگئے۔

 حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے قرآنی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب جنگ مسلط کی جائے تو ظالم سے لڑائی کیلئے جنگ کی اجازت دی جاتی ہے ۔ 

حزب اللہ کے نائب سربراہ نائم قسیم نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف جنگ میں حماس کا ساتھ دینے کے لیے ’مکمل طور پر تیار‘ ہیں ،بیروت میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ’وقت آنے پر‘ مداخلت کریں گے ۔

حزب اللہ کو اپنی ذمہ داریوں کا معلوم ہے ۔ ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللحیان نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ اور شہریوں پر بمباری جاری رکھی تو ایران کے حمایت یافتہ جنگجو اسرائیل کے خلاف نئے جنگی محاذ کھول سکتے ہیں۔

 حسن نصراللہ سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جاری جنگی جرائم بلاشبہ اجتماعی ردعمل کا باعث بنیں گے۔

 اسرائیل نے انسانی بنیادوں پر غزہ کا محاصرہ ختم نہ کیا تو ردعمل میں کچھ بھی امکان مسترد نہیں کیا جا سکتا ہے۔

سعودی عرب نے کہا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کا جبری انخلا اور نہتے شہریوں پر حملے قابل قبول نہیں ہیں ۔

سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق شہزادہ فیصل بن فرحان نےبرطانوی ہم منصب جیمزکلیورلی اور یورپی یونین کے اعلی نمائندے برائے خارجہ و سیاسی امور جوزف بوریل، انڈیا، برازیل اور دیگر ملکوں کے ہم منصبوں سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ غزہ کے باشندوں کو زبردستی علاقہ خالی کرنے سے روکنے اور اسرائیلی حملے بند کرانے کے سلسلے میں عالمی برادری کے کردار کی اہمیت پر زور دیا۔

اقوام متحدہ اور عالمی امدادی تنظیموں سمیت عا لمی برادری نے غزہ خالی کرنے کی اسرائیلی دھمکی کی شدید مذمت کی ہے ۔ 

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ غزہ کا محاصرہ دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی جرمنی کی طرف سے روسی شہر لینن گراڈ کے محاصرہ جیسا ہی ہے،یہ ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے شہریوں کی جانیں بچانے کیلئے ثالثی کی پیشکش بھی کی اور کہا کہ امریکا میں بھی غزہ کی ناکہ بندی کا مطالبہ کیا جارہا ہے اور محاصرے کے یہ مطالبات ناقابل قبول ہیں۔ 

اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے 11لاکھ افراد کو بے گھر کرنےکی کوشش کرتے ہوئے 24 گھنٹوں میں علاقہ خالی کرنے کا الٹی میٹم دے دیا۔

 حماس کے ایک عہدیدار نے غزہ کے شمال میں رہنے والے لوگوں کو جنوب میں منتقل کرنے کے اسرائیل کے حکم کو ’جعلی پروپیگنڈا‘ قرار دیا ہے اور وہاں کے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسے نظر انداز کریں۔

 اسرائیل کی جانب سےشمالی غزہ کے رہائشیوں کو شہر چھوڑنے کی دھمکیوں کے باوجود بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کا انخلا نہ ہوسکا، ہزاروں فلسطینی سڑکوں پر موجود ہیں ، ان کیلئے انخلا کا کوئی راستہ بھی موجود نہیں جبکہ مصر نے بھی اپنی سرحد کھولنے سے انکار کردیا ہے ۔

مصر کے علاقے صحرائے سینا سے سیکڑوں افراد کمر پر امدادی سامان لئے غزہ کی طرف روانہ ہوگئے ہیں ، اسرائیلی ٹینک غزہ کی حدود میں داخل ہوئے، تاہم کچھ دیر بعد واپس چلے گئے۔

 اسرائیلی فوج کے دستے غزہ پٹی میں داخل ہوئے تاہم کچھ دیر بعد واپس چلے گئے ، دوسری جانب غزہ پر اسرائیل کی خوفناک بمباری کا سلسلہ جاری، شہید فلسطینیوں کی تعداد 1800 ہوگئی۔

 حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ انہوں نے جمعہ کی صبح 150 راکٹ فائرکئے ہیں۔

القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ کی پٹی میں قید کم از کم 13 اسرائیلی اور غیر ملکی قیدی بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔

ادھر القدس میں بھی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ 

اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں غزہ کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے نکالی جانے والی ریلیوں پر براہ راست فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 11 فلسطینی شہید اور 130 زخمی ہوگئے۔

 فلسطینی وزار صحت نے 11افراد کی شہادت کی تصدیق کردی جس کے بعد گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 44 ہوگئی ہے۔

 فرانسیسی خبررساں ادارے کے نمائندوں اور ایک سکیورٹی عہدیدار کے حکام رملہ، نابلس، تلکاریم، الخیل اور دیگر شہروں میں مظاہرین کو نشانہ بنایا گیا جہاں فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔ 

اسرائیلی فورسز نے قبل اول مسجد اقصیٰ کے اندر نمازیوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی نہیں کرنے دی جبکہ مسجد اقصیٰ کے باہر نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا، فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ کے باہر ہی نماز جمعہ ادا کی۔

ترک صدر رجب طیب ایردوان نے شمالی غزہ سے شہریوں کے انخلا کیلئے دی گئی اسرائیلی ڈیڈ لائن کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

اہم خبریں سے مزید