مبشرہ خالد
صحت مند اور فٹ رہنے کے لیے واک اور ایکسرسائز لازمی کرنا چاہیے ،کچھ خواتین اس کے لیے جم کاسہارا لیتی ہیں ،مگر بعض وقت کی کمیاور مصروفیات کے باعث جم نہیں جا پاتیں ۔تو اس میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں آپ واک کرکے اپنے آپ کو فٹ رکھ سکتی ہیں ، مگر اکثر خواتین کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ واک کرنے کے باوجود ان کا وزن بڑھ رہا ہے، اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ہم واک صحیح طریقے سے نہیں کررہے ہوتے۔واک ایک ایسی ایکسرسائز ہے جیسے کرنے کا بھی طور طریقہ ہوتاہے ،یہ نہیں کے پائوں میں چپل ڈالی اور گھر کے قریبی پارک میں چار چکر لگانے چلی گئیں ۔اس کو شروع کرنے سے چند عوامل کا خیال رکھنا چاہیے۔
جوتوں کا انتخاب
اکثر و بیشتر لڑکیاں پارک میں واک کے لیے آتے ہوئے جوتوں کے انتخاب کو کوئی اہمیت ہی نہیں دیتی، جس کے باعث ان کی واک ان کے کسی کام نہیں آتی اگر چپل اور سینڈل پہن کر واک کی جائے گی تو اس کے دو نقصان ہے ایک وکنگ ٹریک پر موجود مٹی سے پائوں گندے ہونگے دوسرا چلنے کا انداز بھی متوازن نہیں ہوگا۔ اس لیے واک پر جاتے ہوئے جوگرز پہنیے، تا کہ واک کے دوران ان کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
تسبیحات پڑھنا
لڑکیوں کو اکثر اکیلے واک کرنا مشکل کام لگتا ہے اس لیے وہ دوستوں کے ساتھ واک کرنے کو ترجیح دیتی ہیں، تاکہ باتیں چلتی رہی اور واک بھی ہوتی رہی مگر ان کا یہ فعل ان کی واک کو آہستہ کردیتا ہے، جس کا باعث پسینہ نہیں بہتا اور جب پسینہ خارج نہیں ہوتا تو واک کا عمل بے کار ہوجاتا ہے یعنی تمام محنت اکارت گئی، اس لیے دوستوں کے ساتھ واک کرنے سے بہتر ہے تسبیحات پڑھیے اور تیز تیز واک کیجیے۔
وقت کا انتخاب
بچپن سے پڑھتے آرہے ہے کہ پودے دن میں آکسیجن خارج کرتے ہیں اور رات میں کاربن ڈائے آکسائیڈ آکسیجن انسانی صحت کے لیے مثبت ہوتی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ منفی اس لیے اس بات کی کوشش کرنی چاہیے کہ واک یا تو فجر کے بعد کریں یا پھر عصر کے بعد ،مغرب کے بعد یا پھر رات میں واک کرنا آپ کی صحت کے لیے مفید نہیں اور جب واک فٹ رہنے کے لیے کی جارہی ہے تو پھر وقت کا انتخاب بھی درست ہونا چاہیے۔
واکنگ ٹریک کا انتخاب
عمومی طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ واک کسی بھی قسم کی زمین پر کی جاسکتی ہے، مگر یہ سوچ غلط ہے واک کرتے ہوئے ہمیشہ اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ٹریک بالکل سیدھا ہوا کہیں سے اوپر کہیں سے نیچے نہ ہو، کیوںکہ اگر آپ اوپر نیچے والی سطح پر واک کریں گی تو آپ کی خدوخال میں بہتری آنے کے بجائے بگاڑ آنا شروع ہوجائے گااور واک کرنا آپ کے لیے باعث پریشانی بن جائے گا۔
پانی پینا
اکثر لڑکیوں کو دوران واک پانی پینے کی عادت ہوتی ہے ویسے تو اس بات کی کوشش کرنی چاہیے کہ دوران واک پانی ہر گز نہ پیا جائے، مگر اگر شدید پیاس ہے تو ٹھنڈا پانی پینے سے اجتناب کریں، کیوںکہ موٹاپے کی ایک وجہ ٹھنڈا پانی بھی ہے اور جب واک وزن کم کرنے کے لیے کی جارہی ہے تو پھر وہ مشروب کیوں پیے جو موٹاپے کا باعث ہے۔
واک کرنے کے بعد شدید پیاس لگ رہی ہوتی ہے اور پانی پینے کو دل مچلتا ہے، مگر پیاس برداشت کرنی چاہیے اور دس سے پندرہ منٹ کے وقفہ کے بعد پانی پینا چاہیے اور وہ بھی نیم گرم پانی کیونکہ وہ ہی آپ کی واک کو آپ کے لیے سود مند بنائے گا اور ٹھنڈا پانی آپ کے لیے موٹاپے کا باعث بنے گا اور واک کرنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
فریش ہونا
واک پر سے آنے کے بعد پندرہ سے بیس منٹ کے بعد فریش ہونا چاہیے، تاکہ وہ جراثیم جو پسینہ کی صورت میں آپ کے جسم پر موجود ہیں دھل جائے اور آپ بیماریوں سے بچ سکے۔
ڈائٹ کا خیال رکھنا
صرف واک اہم نہیں بلکہ اپنی واک کو اپنے لیے سود مند بنانے کے لیے ڈائٹ کا بھی خیال رکھنا ہے دلیا،سوپ ،سلاد اور فروٹ کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا ہے اور تلی ہوئی ،چکنی چیزیں اور چاول سے بھی پرہیز کرنی ہے ۔واک ایک غیر معمولی ورزش ہے جسے اپنی زندگی میں اس لیے شامل کرنی چاہیے کہ یہ آپ کو تازہ دم رکھے اور اس کو اپنے لیے بہترین بنانے کے لیے ضروری ہے وہ تمام عوامل اپنائے جائیں جو واک کو کار آمد بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔