• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل غزہ تنازع، سوشل میڈیا کا گند اور لوگوں کا اس پر اندھا یقین، غلط معلومات، جھوٹے امیجز، میمز ویڈیوز سے جذباتی ماحول

کراچی ( رفیق مانگٹ)اسرائیل-غزہ تنازع میں مظلوم فلسطینی عوام قیامت صغرٰی کا سامنا کررہی ہے دنیا بھر میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے ایسے میں سوشل میڈیا پر جو گند پھیلایا جا رہا ہے اس میں جنگ کے حقائق دھندلا ئے جا رہے ہیں، دونوں اطراف سے من گھڑت ویڈیو اور مواد سے جذباتی بلیک میلنگ کا ماحول بن گیا ہے۔ 

غلط معلومات ،جھوٹےامیجز، میمز، ویڈیوز اور پوسٹس کا سیلاب ہے،یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ اصلی کیا ہے۔

اسکائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق نمائشی آتش بازی اور کمپیوٹر گیمز کی ویڈیوز کو اسرائیل حماس جنگ کی ویڈیوز بنا سوشل میڈیا پر لاکھوں بار دیکھا جا چکا ہے۔

اسرائیل پر حماس حملے کے بعد سے سوشل میڈیا پر جھوٹی ویڈیوز، تصاویر اور معلومات پھیل گئی ہیں جس نے غزہ کی پٹی پر جوابی حملوں کو جنم دیا۔

آتش بازی کے ڈسپلے، ویڈیو گیمز کے حصےاور مہینوں پہلے پوسٹ کیے گئے کلپس ان جھوٹے مواد میں سے ہیں جوایکس سابقہ ٹویٹر، اورٹک ٹاک جیسی سائٹس پر لاکھوں لوگوں کی طرف سے دیکھا اور شیئر کیا جارہا ہے۔

 آتش بازی کی ویڈیو ٹک ٹاک پر غزہ جنگ کے حوالے سب سے زیادہ پسند کی جانے والی ویڈیو تھی۔

ویڈیو کو مجموعی طور پر 29لاکھ لائکس اور پانچ کروڑ نوے لاکھ ویوز ہوچکے۔

پوسٹ کیا گیا کہ اسرائیل غزہ پر فاسفورس سے بمباری کررہا ہے۔ جب کہ یہ پوسٹ2 اکتوبر کو ٹک ٹاک اور 28 ستمبر کو یوٹیوب پر شیئر کی گئی جو اس تنازع سے پہلے کی ہے یہ الجزائر میں فٹ بال ٹیم کی جیت کے بعد جشن کا مظاہرہ ہے۔ 

ایک ویڈیو میں حماس کا ایک عسکریت پسند ایک یہودی لڑکی کے ساتھ دکھانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جس کے مطابق اسے اغوا کر کے غزہ لے جایا گیا تھا جسے دس لاکھ سے زیادہ بار دیکھا گیا جب کہ یہ ویڈیو ستمبر میں پوسٹ کی گئی تھی - 

اسرائیل اور غزہ میں تازہ ترین لڑائی شروع ہونے کے بعد سے ویڈیو گیمز سے کمپیوٹر سے تیار کردہ مواد بھی آن لائن پھیل گیا ہے۔اسکائی نیوز کو ایک کلپ ملا - اصل میں یہ کلپ جنگی گیم ارما 3 سے سوشل میڈیا پر پھیلایا گیا جس میں حماس کی طرف سےاسرائیلی ہیلی کاپٹروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا جب کہ یہ کمپیوٹر سے تیار کردہ ہے۔ یہ یو ٹیوب پر فروری 2023 میں پوسٹ کی گئی ۔ 

امریکی خبر رساں ادارہ اے پی کے مطابق سوشل میڈیا صارفین ایک ویڈیو شیئر کر رہے ہیں جس میں ان کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی ٹینک اسرائیلی غزہ کی سرحد کے قریب منتقل ہو رہے ہیں لیکن یہ دراصل 2022 کی مختصر فلم کی پردے کے پیچھے کی فوٹیج ہے۔ 

کلپ میں، ایک نوجوان اداکار ایک فٹ پاتھ پر جعلی خون میں ڈھکا ہوا ہے، اس کی دائیں ٹانگ پیچھے کی طرف جھکی ہوئی ہے، جب کہ فلم کا عملہ اس کے ارد گرد کام کر رہا ہے۔ 

دوسرے اداکار فوجیوں کے لباس میں اور بہت سے آرتھوڈوکس یہودی مردوں کے لباس میں ملبوس ہیں۔اسرائیلی کس طرح جعلی ویڈیوز بنا رہے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی فریڈم فائٹرز نے بچوں کو قتل کیا ۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق اسرائیل حماس تنازع کے درمیان شامی لڑکے کے آنسو فیک نیوزکا حصہ بن گئے۔

انڈیا ٹوڈے فیکٹ چیک سے پتہ چلا ہے کہ یہ شام کی ایک دہائی پرانی ویڈیو ہے اور اس کا اسرائیل فلسطین تنازع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

دعویٰ ویڈیو میں غزہ کا ایک نوجوان لڑکا اپنی بہنوں پر روتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جنہیں ایک اسرائیلی فوجی نے ہلاک کر دیا تھا۔ یہ ویڈیو حلب شہر میں 2014 کے شامی فضائی حملوں کے دوران کی ہے۔ 

ویڈیو پرپوسٹ میں لکھا گیا، غزہ میں ایک چھوٹا لڑکا اپنی بہنوں کے لیے غمگین ہے۔ معروف فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ ’’آلٹ نیوز‘‘ کے مطابق سوشل میڈیا پر غلط معلومات اور جھوٹ کا سیلاب ہے۔ 

فلسطین اور اسرائیل کے درمیان حالیہ تنازع سے متعلق کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ 

رپورٹ میں کئی دعووں کو رد کیا گیا ایک دعویٰ یہ کہ حماس کی طرف سے پانچ بچوں کو پنجروں میں قید کیے جانے کی ویڈیووائرل ہے۔ 

یہ ویڈیو جنوری 2020 میں فلسطین نیوز نامی یوٹیوب چینل نے اپ لوڈ کی تھی۔ وائرل ویڈیو میں کیمرہ پرسن کو پس منظر میں ہنستے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔صارف نے پوسٹ کیاوالد نے اپنے بچوں کو مرغیوں کے پنجروں میں کھیلتے ہوئے پایا ۔ 

ایک کلپ میں ایران کو ہتھیار، رقم اور دیگر سامان فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیے جانے کی ویڈیو وائرل ہے، یہ کلپ تقریباً چھ سال پرانا ہے۔ یہ ویڈیو دسمبر 2017 میں اپ لوڈ کی گئی تھی۔

 ایک ویڈیو میں امریکی جہاز ایف16 لڑاکا طیاروں کو لے کر اسرائیل کے مغربی ساحل تک پہنچتا ہوا سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ یہ دسمبر 2022 میں سان ڈیاگو بے کی ویڈیو ہے۔ 

اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی اپنے بیٹے کو بطور فوجی بھیجنے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ 

جب کہ یہ تصویر یروشلم پوسٹ میں یکم دسمبر 2014 شائع ہوئی۔ ایک تصویری ویڈیومیں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ حماس کا دہشت گرد ہے اور اسرائیلی شہری کا دل اس کے جسم سے نکال کر اسے کھا رہا ہے، یہ ویڈیو دراصل میکسیکو کی ہے۔

 میکسیکن کارٹیلز کے بارے میں 2022 کا ایک ڈیلی میل مضمون میں لکھا گیا کہ نئے اراکین کو حریفوں کو مارنے اور ان کا دل کھانے پر مجبور کرتا ہے۔ ٹرک کے پیچھے ایک نوجوان لڑکے کا سر قلم کیے جانے کی ایک گرافک وائرل ویڈیو کو حماس اسرائیل تنازع سے جوڑا جا رہا ہے۔یہ ویڈیو پرانی ہے اور بچہ شام کا ہے۔ جولائی، 2016 کے مضمون میں کہا گیا تھا کہ اس ویڈیو میں شام میں باغی گروپ کے ارکان کو ایک کمسن بچے کا سر قلم کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ واقعے کے دو کلپس ہیں۔

 ایک لڑکے کو پانچ عسکریت پسندوں کو گھیرے ہوئے دکھاتا ہے۔ دوسرے میں، ان میں سے ایک ٹرک پر اس کے اوپر کھڑا ہوتا ہے اور اس کے سر پر اٹھاتے ہوئے چاقو سے لڑکے کا سر کاٹ دیتا ہے۔ 

دوسرا کلپ اس وقت وائرل ہے جسےحماس اسرائیل تنازع سے جوڑ رہے ہیں۔حماس کے ارکان کی طرف سے قتل کرنے کےلئے اسرائیل میں پیراگلائیڈنگ کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہے جب کہ ٹک ٹاک پر 27 ستمبر کا کلپ ہے .

برطانوی خبر رساں ادارہ راائٹر کے مطابق ریگولیٹرز اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آن لائن ڈس انفارمیشن کی لہر سے جذبات کو مزید بھڑکانے اور جنگ کی الیکٹرانک دھند میں تنازعہ کو بڑھانے کا خطرہ ہے۔

غزہ اسپتال سانحےمیں دونوں فریقوں کے حامی اپنے اپنے بیانیے کو تقویت دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور دوسرے پر شکوک و شبہات ڈال رہے ہیں۔ 

غزہ میں الجزیرہ کی صحافی ہونے کا دعویٰ کرنے والے فریدہ خان کے نام سے ایک ایکس اکاؤنٹ نے ایک پیغام پوسٹ کیا جس میں کہا گیا کہ ان کے پاس ’’حماس کے میزائل کے اسپتال میں گرنے‘‘ کی ویڈیو ہے۔ اس کے بعد الجزیرہ نے سوشل میڈیا صارفین کو متنبہ کیا کہ اس اکاؤنٹ کا نیوز سروس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ 

الجزیرہ نے رائٹرز کو بتایا کہ وہ فریدہ خان نام کے کسی فرد کو ملازمت نہیں دی۔ اکاؤنٹ بعد میں ہٹا دیا گیا تھا۔

روسی صدر پوتن کی گزشتہ سال یوکرین کے بارے ایک ویڈیو اس ماہ من گھڑت ذیلی عنوانات کے ساتھ شیئر کی گئی جس میں امریکہ کو اسرائیل اور حماس تنازع میں مداخلت نہ کرنے کی تنبیہ کی گئی۔ 

7 اکتوبر کو گوئٹے مالا میں 2015 کی ایک 16 سالہ لڑکی کے قتل کی ویڈیو کو آن لائن غلط طریقے سے پیش کیا گیا جس میں ایک نوجوان اسرائیلی خاتون کو فلسطینی ہجوم کے ہاتھوں جلاتے دکھایا گیا۔

اپنے شومیں استعمال ہونے والے نیلے اور سفید جھنڈوں کے بارے میں آن لائن تنقید کا سامنا کرنے کے بعد، پاپ گلوکارہ پنک نے ایک ٹویٹ پوسٹ کیا مجھے بہت سی دھمکیاں مل رہی ہیں کیونکہ لوگ غلطی سے یہ سمجھتے ہیں کہ میں اپنے شو میں اسرائیلی جھنڈے لہرا رہی ہوں۔میں اس دورے کے آغاز سے ہی ان جھنڈوں کا استعمال کر رہی ہوں۔ یہ نیوزی لینڈ میں ماوری لوگوں نے کئی سال پہلے استعمال کیے تھے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل حماس تنازع میں پروپیگنڈا، فریب اور جعلی خبریں عام ہیں۔کسی بھی پروپیگنڈا آپریشن میں آخری چیز جو اہمیت رکھتی ہے وہ یہ ہے کہ اس میں کوئی صداقت ہے یا نہیں۔ یہ جنگ کے فن ہے جسے نفسیاتی جنگ کہتے ہیں۔ یہ اصطلاح 80 سال پہلے، دوسری جنگ عظیم میں استعمال ہوئی تھی - 

قدیم زمانے سےدشمن کو خوف اور غیر یقینی کی وجہ سے کمزورکیا گیا جنگ کی فتح کا ایک حصہ دشمن کی کمزور ہوتی مزاحمت پر قابو پا کر حاصل کیا جاتا ہے۔

حماس نے اسرائیل کے خلاف ایک اہم پروپیگنڈہ فتح حاصل کی ،کیاحماس اس بات سے واقف تھی کہ حملے سے کیا اثر پڑے گا؟ یقینی طور پر، لیکن یہ ان کے لیے قابل قدر تھا کہ دوبارہ فلسطینیوں کی حالت زار کے بارے میں بیداری پیدا کریں۔

اسرائیلی ردعمل حسب توقع تھا۔ امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کی تصدیق بہت ضروری ہے۔ 

یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے رائٹرز انسٹی ٹیوٹ کی ڈیجیٹل نیوز رپورٹ 2023 میں 46 ممالک کے لوگوں سے ان کی خبروں کے استعمال کی عادات کے بارے میں سروے کیا سروے میں 56 فی صد نے کہا کہ وہ انٹرنیٹ پر اصلی اور جعلی کے درمیان فرق کی شناخت کے بارے میں فکر مند ہیں ۔

 رائٹر کے مطابق یورپی یونین نے سماجی پلیٹ فارمز کو خبردار کیا ہے کہ حماس تنازع کے بعد غیر قانونی مواد ہٹائیں یا قانونی جرمانے کا سامنا کریں ۔حملے کے فوری بعد غلط معلومات،گرافک تشدد کی تصاویراورغلط لیبل والی ویڈیوز میں اضافہ ہوا۔ 

فرموں کو 24 گھنٹے کا وقت دیا گیا کہ مواد کو ہٹائیں ورنہ ان پر یورپ میں آپریشنز سے پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ایلون مسک سےایکس پر غلط معلومات کو روکنے کے لیے کہا گیا، میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ کو بھی اسی طرح کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔

اہم خبریں سے مزید