کراچی میں منشیات کی خرید و فروخت اور اس کی ترسیل کوئی نہیں بات نہیں۔ کئی دہائیوں سے معاشرے کی رگوں میں یہ زہر پھیلایا جا رہا ہے لیکن تشویشناک بات یہ ہے کہ منشیات فروشوں کا ٹارگٹ اب براہ راست نوجوان نسل ہے۔ بات اب گلی ،محلوں سے نکل کر جامعات ،کالجز اور اسکولوں تک جاپہنچی ہے۔طلباء کو منشیات کا عادی بنانے اور منشیات کی سپلائی میں شہر میں اس وقت کئی گروہ سرگرم ہیں۔
آئس،کرسٹل اور کوکین کی باآسانی دستیابی کے باعث اب یہ ایک منافع بخش دھندہ بن گیا ہے۔دوسری جانب منشیات فرشوں اور ڈیلرز نے بھی وقت کیساتھ ساتھ اپنے کام میں جدت پیدا کر لی۔ منشیات کی فروخت کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال کے ساتھ بائیک رائیڈرز اور رکشہ رائیڈرز کو استعمال کیا جا رہا ہے۔سوشل میڈیا پر ایسے کئی گروپس بنے ہوئے ہیں جن کے ذریعے منشیات کی آن لائن ڈیمانڈ اور سپلائی کی جاتی ہے۔
لڑکوں کے ساتھ ساتھ اب یونیورسٹیوں اور کالجز میں پڑھنے والی طالبات بھی تیزی سے نشے کی عادی ہوتی جا رہی ہیں۔ مستقبل کے معمار اس لت میں مبتلا ہو کر اپنی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ منشیات کی کوئی بھی قسم ہو وہ کراچی میں نہیں بنتی بلکہ بیرون شہر سے ہی یہاں آتی ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس ،رینجرز کی تعیناتی جبکہ اینٹی نارکوٹکس فورس ،کسٹم ،کوسٹ گارڈز اور دیگر متعلقہ اداروں کی ذمہ داری کے باوجود منشیات شہر کےبیشترعلاقوں میں باآسانی دستیاب ہے۔
ضلع ساؤتھ پولیس نے گزشتہ دنوں طلباء کو منشیات سپلائی کرنے میں ملوث دو گروہوں کا سراغ لگایا۔ ایس ایس پی سائوتھ عمران قریشی کے مطابق پولیس نے انٹیلیجنس کی اطلاعات پر کارروائی کرتے ہوئے دو مختلف گروہوں میں شامل 3 ملزمان کو گرفتار کیا ،ملزمان میں باپ، بیٹا بھی شامل ہیں۔ملزمان نے یونیورسٹیوں کے طلباء اور اس کے علاوہ نوجوان لڑکے لڑکیوں کو آئس، کوکین اور چرس سپلائی و فروخت کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ملزمان نے اپنے کام کے طریقہ کار اور ساتھی ملزمان کے حوالے سے بھی کئی انکشافات کیئے۔
ایس ایس پی ساؤتھ عمران قریشی نے بتایا کہ پہلی کارروائی میں تھانہ ڈیفنس پولیس نے ڈیفنس فیز ون بس اسٹاپ کے قریب کارروائی کرتے ہوئے دو رائیڈرز کو گرفتار کیا جو رکشہ اور موٹر سائیکل پر آئس اور کوکین کی سپلائی کرتے تھے۔دونوں ملزمان باپ بیٹا ہیں ۔ ان کےقبضے سے منشیات بھی برآمد کی گئی ہے۔دونوں کا تعلق منشیات فروشی میں ملوث "شاہ فہد گروپ" سے ہے ۔شاہ فہد آئس اور کوکین کا ڈیلر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان ڈیفنس اور کلفٹن کے علاقے میں طلباء اور نوجوان لڑکے لڑکیوں کو آئس اور کوکین فروخت کرتے تھے۔ملزم مجاہد حسین اور اس کا بیٹےعدیل یہ کام کرتے ہوئے تین سال ہوگئے۔ملزمان نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ اس گروہ میں 10 رائیڈرز بھی شامل ہیں۔
ملزمان نے مزید بتایا کہ اس گروہ کامینیجر وقار ہے ،جسے سب "بھائی جان " کے نام سے جانتے ہیں۔ وقار عرف بھائی جان بلوچستان کے علاقے حب سے آئس اور کوکین وصول کر کے لیاری لاتا ہے۔وہاں سے محمود عرف ایم ڈے نامی شخص ملزم بھائی جان سے منشیات وصول کرتا ہے اور پھر مذکورہ رائیڈرز کو پہنچاتا ہے۔
ملزم مجاہد حسین اور اسکا بیٹے عدیل نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہئے بتایا کہ وہ واٹس ایپ پر آرڈر لیتے ۔ باپ رکشہ، جبکہ اس کابیٹا موٹر سائیکل پر ڈیفنس اور کلفٹن کے علاقوں میں طلباء کو منشیات کی سپلائی کرتے تھے ۔ان کے فون ریکارڈ سے 150 کے قریب طلباء اور 18 سے 24 سال کے نوجوان لڑکے لڑکیوں کے رابطہ نمبر ملے ہیں، جن میں سے زیادہ تر معروف نجی یونیورسٹیوں کے طالب علم ہیں۔
ملزمان نے بتایا کہ گروہ کے منیجر "بھائی جان " سے وہ کبھی نہیں ملے۔"بھائی جان " انھیں فون نمبرز دیتا تھا اور وہ مذکورہ نمبرز پر آرڈر کی ترسیل کرتے تھے۔دونوں باپ بیٹا منشیات خریدنے والے طلباء سے واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ کر کے پتہ پوچھتے تھے اور پھر وہاں پہنچ کر انھیں کال کر کے منشیات فروخت کرتے تھے۔
ملزمان نے بتایا کہ اس گروہ میں شامل دیگر رکشہ ڈرائیور اور بائیک رائیڈرز دس سال سے کام کر رہے ہیں۔ روزانہ چار سے پانچ آرڈر انھیں موصول ہوتے تھے، جبکہ جمعہ ،ہفتہ اور اتوار کو انھیں زیادہ آرڈرز ملتے تھے۔ملزمان نے بتایا کہ کوکین میں انھیں دو ہزار روپے ،جبکہ آئس میں ایک ہزار سے پندرہ سو روپے انھیں بچتے تھے۔دونوں باپ بیٹا کیماڑی کے رہائشی ہیں۔اس گروہ کا سرغنہ شاہ فہد کراچی سے فرار ہو کر اسلام آباد میں روپوش ہے، جس کی گرفتاری کے لیے پولیس کوشش کر رہی ہے۔ملزم شاہ فہد کے خلاف لاڑکانہ میں چار مقدمات بھی درج ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ ملزم وقار عرف بھائی جان جو موبائل سم استعمال کر رہا ہے وہ گروہ کے سرغنہ شاہ فہد کے بیوی کے نام پر رجسٹر ہے۔ایک اور کارروائی میں تھانہ ساحل پولیس نے ساحل ایونیو نزد خیابان اقبال روڈ سے ملزم محمد فواد کو گرفتار کر کے اس کے قبضے سے آئس برآمد کی ۔ڈی ایس پی یو ٹی عمیر باجاری نے بتایا کہ ملزم کاتعلق ماما کیو ٹی (QT) گروپ سے ہے اور ملزم منشیات کا سپلائر ہے۔ملزم فواد گریجویٹ ہے اور کچھ عرصہ قبل ہی یونیورسٹی سے فارغ ہوا ہے، جبکہ اس کاکشمیر روڈ پر شوروم بھی ہے جو یہ تین پارٹنرز کیساتھ مل کر چلاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم پانچ سال سے مذکورہ گروہ سے رابطے میں تھا۔ملزم خود بھی کوکین کا نشہ کرتا ہے۔ گروہ کا سرغنہ ماما کیو ٹی ہے جو کوئٹہ میں رہائش پذیر ہے ،جبکہ گروہ کے دیگر ارکان میں محمد ساجد حسین عرف راجہ عرف کیتھران، عامر خان، شاہ جی، عبدالحنان اور شایان شامل ہیں۔ ملزم کی گرفتاری کے بعد اسکے گروہ کے دیگر ارکان بھی کوئٹہ فرار ہو گئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ گروہ بھی نوجوان لڑکے لڑکیوں کو کوکین،آئس اور چرس سپلائی کرتا ہے۔ملزمان نے ڈیفنس خیابان راحت پر ایک فلیٹ کرائے پر لے رکھا تھا۔ان کو منشیات کوئٹہ سے اسی فلیٹ پر بھیجی جاتی تھی۔ جس کےبعد آرڈر وصول کر کے ملزمان موٹر سائیکل کے ذریعے منشیات کی سپلائی کرتے تھے۔ملزمان دوسروں کے نام کی موبائل سمز استعمال کرتے ہیں۔
گروہ کا سرغنہ ماما کیو ٹی گروہ میں شامل عامر خان اور شاہ جی کو فون کر کے آرڈر کے بارے میں بتاتا تھا،ماما کیو ٹی اور ملزمان شاہ جی اور عامر خان واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ کرتے تھے اور تینوں ملزمان واٹس ایپ کا فارن نمبر استعمال کرتے ہیں۔
گروہ کے ایک رکن عبدالحنان کو ایکسائز پولیس نے منشیات کے کیس میں گرفتار بھی کیا تھا۔ملزمان کے دو ہی ٹھکانے ہیں، ایک کوئٹہ میں اور دوسرا ڈیفنس خیابان راحت ۔ملزم کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے حوالے سے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔پولیس کے مطابق ملزم فواد کو کسٹمر بن کر ٹریپ کیا گیا تب جا کر اس کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔