• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ایک روزہ کرکٹ کا نیا حُکم ران کون، فیصلہ کُن معرکہ آج ...

مسلسل تیسری بار پاکستانی کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ سیمی فائنل میں کوالی فائی کرنے میں ناکام رہی اور گذشتہ چھ میں سے پانچ بار پاکستان ٹیم کا ٹاپ فور میں کوالی فائی نہ کرنا پاکستانی کرکٹ سسٹم کے لئے تشویش کی بات ہے۔سب سے بڑھ کر ماضی کی طرح اس کا فوری ردعمل آیا اور پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیسٹ ،ٹی ٹوئنٹی کے کپتان تبدیل کردیئے ڈائریکٹر مکی آرتھر،ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈ برن اور بیٹنگ کوچ اینڈریو پیوٹک کو برطرف کردیا جبکہ بولنگ کوچ مورنی مورکل نے ایک دن پہلے استعفی دے دیا۔ بابر اعظم کی چار سالہ کپتانی کے دور کا بھی خاتمہ کردیا گیا۔

بھارت کے شہر احمد آباد میں ایک روزہ کر کٹ کی بادشاہت کا آج فیصلہ ہوگا، ورلڈ کپ کا فائنل آج میزبان بھارت اور پانچ بار کی چیمپین آسٹریلیا کے درمیان کھیلا جائے گا۔ ورلڈ کپ سیمی فائنلز کی تاریخ کے شاید سب سے سنسنی خیز میچ کھیلنے والی دو ٹیمیں جنوبی افریقا اور آسٹریلیا جب بھی آمنے سامنے آئیں تو یہی امکان ہوتا ہے کہ ایک بہترین میچ دیکھنے کو ملے گا، کول کتہ کے ایڈن گارڈنز میں ایسا ہی ہوا۔

جنوبی افریقا ایک مرتبہ پھر ورلڈ کپ کے ناک آؤٹ مرحلے میں باہر ہو گئی اور اس کا پہلی بار فائنل تک پہنچنے یا ورلڈ چیمپیئن بننے کا خواب ادھورا رہ گیا۔جنوبی افریقاکی جانب سے سیمی فائنل میں ٹاپ آرڈر کی جانب سے اچھی بیٹنگ کا مظاہرہ نہیں کیا گیا جس کے باعث ٹیم ڈیوڈ ملر کی سنچری کے باوجود 212 رنز بنا سکی۔ تاہم جنوبی افریقی بولرز نے اس دوران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس میچ کو 48ویں اوور تک کھینچا لیکن آسٹریلین بولرز نے بھی خوب مقابلہ کیا اور آخری رنز بغیر وکٹ گنوائے حاصل کیا اور یوں آسٹریلیا اپنے چھٹے فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گیا۔

یہ دونوں ٹیمیں اس سے قبل سنہ 2003 کے ورلڈ کپ فائنل میں بھی آمنے سامنے آئی تھیں تاہم اس میچ میں بھارت کو شکست کا سامنا کرنا پڑاتھا۔آسٹریلیا1987میں کول کتہ میں ورلڈ کپ فائنل جیت چکی ہے۔ اس سے قبل 15 نومبر کو ممبئی کے وانکھیڈے سٹیڈیم میں ہونے والے پہلے سیمی فائنل میں بھارت نے نیوزی لینڈ کو 70 رنز سے شکست دے کر فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا تھا۔دفاعی چیمپین انگلینڈ کی ٹیم بھی بدترین کارکردگی کے بعد وطن پہنچ چکی، لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے تین دن تماشا لگا کر نئے لوگوں کی تقرری کردی۔ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے2019میں بھی اسی طرح غیر ملکی کوچز اور بعد میں کپتان سرفراز احمد کو فارغ کیا گیا تھا۔

ورلڈ کپ کی ناکام مہم جوئی کا ملبہ بھی ایک اور کپتان کے سر پہ گرا کر پی سی بی اپنی تمام تر کوتاہیوں سے ہاتھ جھاڑ چکا ہے۔ چار سال تک قومی ٹیم کی قیادت نبھانے کے بعد بآلاخر بابر اعظم مستعفی ہو گئے اور ان کی جگہ نئی قیادت سامنے لائی گئی ہے۔ شان مسعود کو ٹیسٹ اور شاہین آفریدی کو ٹی ٹوئینٹی کا کپتان مقرر کردیا گیا۔

بابر اعظم نے بڑھتے ہوئے دبائو کی وجہ سے تینوں فارمیٹس کی کپتانی سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا اب وہ عام کھلاڑی کی حیثیت سے کھیلیں گے۔پی سی بی چیئرمین ذکاء اشرف اور چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے کچھ دیر بعد انہوں نےکپتانی سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا۔بابر اعظم کو 2019میں سرفراز احمد کی جگہ تینوں فارمیٹس کاکپتان مقرر کیا گیا تھا۔سابق وزیر اعظم اور سابق کپتان عمران خان نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ میں نے اس وقت پی سی بی چیئرمین احسان مانی کو ہدایت کی تھی کہ بابر اعظم کو کپتان مقرر کیا جائے۔

قومی ٹیم کےسابق کپتان بابر اعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر تینوں فارمیٹ کی کپتانی چھوڑنے کا اعلان کیا اور لکھا کہ تمام فارمیٹ کی کپتانی سے دستبردار ہورہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ فیصلہ کرنا مشکل تھا لیکن یہی درست وقت ہے۔ پاکستان کے لیے تینوں فارمیٹ میں بطور کھلاڑی کھیلتا رہوں گا، پی سی بی نے جو مواقع دئیے اس کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اپنے تجربے کی بنیاد پر نئے کپتان کا ساتھ دوں گا۔بابر کے چار سالہ دور پہ نظر دوڑائی جائے تو نمایاں ترین حقیقت یہ ابھر کر سامنے آتی ہے کہ ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں، سرفراز احمد کے بعد، وہ پاکستان کے دوسرے کامیاب ترین کپتان رہے بلکہ ان کی فتوحات زیادہ خوش کن رہیں ، سرفراز کے برعکس ان کا شیڈول قدرے طویل اور نسبتاً کٹھن تھا۔بابر اعظم کی قیادت کا نقطۂ کمال تب سامنے آیا جب 2021 کے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں انہوں نے دبئی میں بھارت کے خلاف فتح حاصل کی اور آئی سی سی ایونٹس کی 46 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب پاکستان نے عالمی مقابلوں میں روایتی حریف کو شکست دی۔

ذکاء اشرف کوڈھائی ماہ بعد پی سی بی ہیڈ کوارٹر سے رخصت ہونا ہے لیکن انہوں نے عبوری مدت میں پاکستانی ٹیم کا حلیہ تبدیل کردیا۔ٹیسٹ اوپنر شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم اور فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کو ٹی ٹوئینٹی ٹیم کا کپتان مقرر کیا ہے،34 سالہ شان مسعود نے 30 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے اور چار سنچریوں اور سات نصف سنچریوں کی مدد سے 1597 رنز بنائے ہیں۔شان مسعود کو آئی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ2023-25 کے اختتام تک قیادت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ان کی بحیثیت کپتان پہلی ذمہ داری آسٹریلیا کے خلاف ہونے والی تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز ہے جو چودہ دسمبر سے شروع ہوگی۔

دوسری جانب لیفٹ آرم فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کو پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی قیادت سونپی گئی ہے ان کی بحیثیت کپتان پہلی ذمہ داری بارہ سے اکیس جنوری تک نیوزی لینڈ میں ہونے والی پانچ میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز ہوگی۔ شاہین آفریدی 52 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 64 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں اور ان کی قیادت میں لاہور قلندرز نے پی سی ایل لگاتار دو سال 2022 اور 2023 میں جیتی ہے۔

شان مسعود اور شاہین شاہ آفریدی کو قیادت کی ذمہ داری بابراعظم کے تینوں فارمیٹس میں قیادت سے دستبردار ہونے کے بعد سونپی گئی ہے۔ پاکستان کے ون ڈے کپتان کا اعلان مناسب وقت پر کیا جائے گا ، پاکستان کرکٹ بورڈ کی منیجمنٹ کمیٹی کے چیرمین ذکا اشرف اور بابراعظم کی ملاقات پی سی بی ہیڈ کوارٹر لاہور میں ہوئی جس میں ورلڈ کپ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کے مختلف پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ بابراعظم سے کہا گیا کہ وہ ٹیسٹ کپتان کے طور پر اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں البتہ انہیں وائٹ بال کی کپتانی سے ریلیز کیا جارہا ہے تاکہ وہ ایک فارمیٹ پر توجہ مرکوز رکھ سکیں۔

بابراعظم نے اپنی فیملی سے مشورے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ وہ دستبردار ہورہے ہیں، پی سی بی کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ بحیثیت کھلاڑی ان کو سپورٹ کرتا رہے گا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کی منیجمنٹ کمیٹی کے چیرمین ذکا اشرف کا کہنا ہے کہ بابراعظم حقیقی معنوں میں ایک ورلڈ کلاس کرکٹر ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ کھلاڑی کی حیثیت سے آگے بڑھتے رہیں وہ پاکستان کے چند بہترین بیٹرز میں سے ایک ہیں۔ وہ ہمارا اثاثہ ہیں اور ہم ان کی سپورٹ جاری رکھیں گے۔ ان کی بیٹنگ ان کی مہارت اور لگن کا ثبوت ہے۔

وہ موجودہ جنریشن کے لیے رول ماڈل ہیں ہم انہیں ایک عظم بیٹر کے طور پر بڑھتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں ۔وہ کپتانی کے اضافی بوجھ کے بغیر اپنی بیٹنگ پر زیادہ موثر انداز میں توجہ رکھ سکتے ہیں تاکہ وہ اور عروج پر پہنچ سکیں۔ شاہین کے کپتان بننے پر ان کے سسر شاہد آفریدی پر لابنگ کا الزام لگادیا گیا۔شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں ٹی ٹوئینٹی کے لئے محمد رضوان مناسب امیدوار تھے شاہین کے فیصلے سے میرا کوئی تعلق نہیں۔

میرا اور شاہین کا جو رشتہ ہےاس سے لوگ سمجھیں گے کہ شاہد سپورٹ کررہا ہے یا لابنگ کررہا ہے۔ میں حلفیہ کہتا ہوں کہ میں ان چیزوں میں نہیں پڑتا نہ مجھے اس کا شوق ہے۔ اگر میرا کو ئی چکرہوتا تو میں چیئرمین کے خلاف بات نہ کرتامیں ان چیزوں سے گذر چکا ہوں اس لئے ان چیزوں سے دور رہتا ہوں۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ حلفیہ کہا کہ میں نے کبھی شاہین آفریدی کو کپتان بنانے کی سپورٹ نہیں کی ہے۔ میں کس کس کے منہ بند کروں۔ لوگوں کی سوچ کیا ہے میں سوشل میڈیا پر پڑھ پڑھ کر افسوس ہی کررہا ہوں۔

انہوں نے کہا میں نے تنقید کی تھی کہ فوری طور پر کپتان تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ مجھ سے وزیر اعظم نے پوچھا تو میں نے انہیں کہا کہ بابر اعظم کوفوری طور پر تبدیل نہ کریں اسے ٹیسٹ میچ کا مستقل کپتان رکھیں۔اگر آپ کو وائٹ بال کے لئے کپتان لانا ہے تو محمد رضوان کو وائٹ بال کا کپتان بنادیں۔ میں ہمیشہ محمد رضوان کا کہتا رہا ہوں پھر جب مجھے چیئرمین ذکاء اشرف نے بلایا تو انہوں نے مجھ سے میری کپتانی کے بارے میں رائے لی تو میں نے کہا کہ بابر کو نہ ہٹائیں۔ اسے ریڈ بال میں چلنے دیں لیکن وائٹ بال کی کپتانی محمد رضوان کو سونپ دیں۔

وہ ملتان سلطان کی کپتانی کرچکے ہیں اور انہیں کھلاڑیوں سے کام لینے کا فن بھی آتا ہے۔شاہد آفریدی نے کہا کہ میرے خیال کو شاہین کو کپتان بنانے کا فیصلہ محمد حفیظ نے چیئرمین کے ساتھ مل کر کیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم نے ناقص کارکردگی کے بعد ڈائریکٹر مکی آرتھر ،ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈ برن اور بیٹنگ کوچ پیوٹک کوٹیم کی ذمے داریوں سے فارغ کردیا ہے اور انہیں قومی اکیڈمی میں کام کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سابق کپتان محمد حفیظ کو مکی آرتھر کی جگہ پاکستان ٹیم کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے۔ اس سے قبل محمد حفیظ ٹیکنیکل کمیٹی کے رکن تھے اور احتجاجاََ اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔

وہ پہلی بار پی سی بی کے لئے کام کریں گے، پی سی بی نے اعلان کیا کہ غیر ملکی کوچنگ اسٹاف کوپاکستان ٹیم کی ذمے داریوں سے سبکدوش کردیا گیا ہے جس کے بعد وہ پاکستان ٹیم کے ساتھ آسٹریلیا نہیں جاسکیں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے تمام کوچنگ اسٹاف کاعہدہ تبدیل کردیا ہے جس میں ڈائریکٹر کرکٹ مکی آرتھر بھی شامل ہیں۔ تمام کوچز نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ذمہ داریاں نبھائیں گے ۔تینوں غیر ملکی کوچز کو سابق انتظامیہ نے اس سال کے شروع میں پاکستان ٹیم کے ساتھ مقرر کیا تھا۔

مکی اپنی پسند سے ہیڈ کوچ اور بیٹنگ کوچ لائے۔جبکہ بولنگ کوچ مورنی مورکل پہلے ہی استعفی دے چکے ہیں۔ مکی آرتھر نے اس عرصے میں آن لائن کوچنگ کی۔ ڈاربی شائر کی کوچنگ کرتے رہے ورلڈ کپ سے پہلے وہ ایشیا کپ میں پاکستان ٹیم کے ساتھ تھے۔پاکستانی کرکٹ ٹیم اب آسٹریلیا کے مشکل دورے میں نئے کپتان اور کوچنگ اسٹاف کے ساتھ جارہی ہے لیکن اگر سسٹم کمزور رہا اور ایک ہار پر اکھاڑ پچھاڑ کی گئی تو شائد ٹیم نہیں بن سکے گی لیکن پی سی بی چیئرمین ذکاء اشرف کو وقتی طور پر شہ سرخیوں میں جگہ ضرور ملے گی۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید