مانچسٹر (ہارون مرزا) ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ تقریباً 5لاکھ برطانوی لوگ کام کاج کرنے سے قاصر ہیں ، وہ سگریٹ نوشی، شراب پینا یا بہت زیادہ وزن کا شکار ہیں۔صحت کے ایک گروپ نے اس بات کا جائزہ لیا کہ کس طرح سگریٹ، الکحل اور جنک فوڈ برطانیہ میں صحت اور معیشت کو نقصان پہنچاتے ہیں نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ صحت کو نقصان پہنچانے والی مصنوعات کے نتائج کی وجہ سے 459,000افراد بے روزگار ہیں جس کے نتیجے میں معیشت کو31.1بلین پائونڈ کا نقصان ہوا ہے، تنظیموں نے متنبہ کیا کہ مصنوعات خرابی صحت اور جلد موت کی سب سے بڑی وجہ ہیں ،انہوں نے متعدد سفارشات پیش کیں جن میں جنک فوڈ پر انتباہی لیبل، الکحل کی پیکیجنگ پر کیلوری فلیشرز اور غیر صحت بخش کھانے کی تشہیر پر پابندی شامل ہے، ایکشن آن سموکنگ اینڈ ہیلتھ (ایش) اوبیسٹی ہیلتھ الائنس اور الکحل ہیلتھ الائنس (اے ایچ اے) کے ذریعے کیے گئے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ 289,000 لوگ سگریٹ نوشی کی وجہ سے خراب صحت کےباعث کام نہیں کر رہے ، یہ عادت کینسر کا سبب بن سکتی ہے اور دل کے دورے اور فالج کا خطرہ بڑھاتی ہے، شراب کی وجہ سے بیماری سے مزید 99,000بے روزگار ہیں، جب کہ 70,000وزن سے متعلق صحت کے حالات کی وجہ سے بے روزگار ہیں، بہت زیادہ شراب پینے سے جگر کی بیماری کچھ کینسر اور خراب دماغی صحت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جب کہ موٹاپا، ٹائپ 2 ذیابیطس، دل کی بیماری اور کچھ کینسر ہونے کے امکانات کو بڑھاتا ہے۔، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں 1.45ملین بے روز گاروں میں سے تین میں سے ایک کام پر ہو گا اگر وہ سگریٹ نوشی، شراب نوشی یا بہت زیادہ وزن نہ کریں یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ تمباکو نوشی سے معیشت کو 18.1 بلین پائونڈ ، شراب سے 10.6بلین پائونڈ اور موٹاپے سے2.4بلین پائونڈ کا نقصان ہوتاہے۔ اعداد و شمار میں بے روزگاری کی لاگت کے ساتھ ساتھ اجرت کا جرمانہ بھی شامل ہے، جو اس بات کا سبب بنتے ہیں کہ جو لوگ بہت زیادہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں وہ کم کماتے ہیں۔ اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ 506,000تمباکو کی بیماری، 948,000شراب اور ایک ملین وزن سے متعلق مسائل کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہیں جن میں سے زیادہ تر کو روکا جا سکتا ہے۔گروپ نے کہا کہ حکومت صحت کو نقصان پہنچانے والی مصنوعات کو ان سے ہونے والے نقصان کے مطابق مکمل طور پر ریگولیٹ کرنے میں ناکام رہی ہے۔لوگ ٹی وی اشتہارات، سوشل میڈیا پروموشنز کی وجہ سے تمباکو نوشی، الکحل اور جنک فوڈ کا شکار ہو رہے ہیں، دس میں سے چھ نوجوانوں کے پاس فون پر ڈیلیوری ایپ ہے۔