مرزا غالب کو اپنے انداز بیان پر بڑا ناز تھا۔ ان کے کلام کا کسی دوسری زبان میں ترجمہ کرنا کارے دارد ہے۔ غالب کے پرستاروں نے یہ کارنامہ کئی بار سرانجام دیا ، ان میں سے ایک ممتاز مترجم ڈاکٹر یوسف حسین خاں ہیں۔ وہ غالب شناسی میں بڑا کمال رکھتے ہیں اور انگریزی زبان پر بھی ماہرانہ قدرت رکھتے ہیں۔ ذیل میں ڈاکٹر یوسف کاغالب کی ایک غزل کا انگریزی ترجمہ نذر قارئین ہے۔
کلام:
تپش سے میری وقف کش مکش، ہرتارِ بستر ہے
مِراسر رنج بالیں ہے، مِرا تن بار بستر ہے
ترجمہ:
In my fevered uneasiness,Every thread of my bed is Pulling in different directions.My head is an affiletion for the Pillow and my body is a burden for the bed.
آسان اردو:
مجھے بخار والی بے چینی ہو رہی ہے یا میرے اوپر سرسامی کیفیت طاری ہے بسترکی ہر شکن مجھے تڑپا رہی ہے۔
میرا سر تکیے کے لئے وبال بن گیا ہے۔ میرا تن بستر پر ایک بوجھ ہے۔
کلام:
سرشک سر بہ صحرا دادہ نور العین دامن ہے
دل بے دست و پا افتادہ بر خوردار بستر ہے
آسان اردو:
وہ آنسو جسے دامن کی راحت ہونا تھا صحرا کی خاک میں مل گیا ہے
میرا محبوب بے کس دل، بستر پر پڑا تڑپ رہا ہے
My tear is a wanderer in the desert and has be come the Light of the eye of my Skirt my heart fallen helpless,without hand or foot is Lovingly Supported by the bed.
خوشا اقبالِ رنجوری! عیادت کو تم آئے ہو
فروغِ شمع بالیں، طالعِ بیدارِ بستر ہے
آسان اردو:
کتنی خوش نصیبی کی بات ہے کہ میری عیادت کو تم ا ٓئے ہو
میرے بستر کے بھاگ جاگ گئے ہیں
میرے سرہانے بجھتی ہوئی شمع جھلملانے لگی ہے
What good fortune for my Sickness that though are visiting me by Coning the fate of my bed is awakened and like a glowing candal by the pillow of my Lied.
بہ طوفاں گاہِ جوشِ اِضطرابِ شامِ تنہائی
شعاعِ آفتابِ صبحِ محشر تارِ بستر ہے
شب ہجر ہے باہر طوفان گرج رہا ہے۔ طبیعت میں بڑا اضطراب ہے ایسا لگتا ہے جیسے قیامت کی صبح طلوع ہو رہی ہو۔ سورج کی ہر کرن میرے جسم میں کانٹے کی طرح چبھ رہی ہے۔
In the stormy night of Loneliness and the Efferve scnce of anguish Like the ray of the :doomsday morning to the welling of my bed.
Sitill the smell of her musk seented |Locks Pervades any Pillow,Like Zulekha To see the beloved only in dream. is a shame to my bed.
ابھی آتی ہے بو بالش سے اس کی زلف مشکیں کی
ہماری دید کو، خواب زلیخا، عار بستر ہے
آسان اردو:
اس نے اپنی زلفوں میں جوخوشبو لگائی تھی ، ابھی تک تکیے سے مجھےاس کی خوشبو آرہی ہے۔
اگر میرے خواب میں زلیخا آجائے تو یہ بھی میرے لئے شرم کی بات ہے۔
کلام غالب:
کہوں کیا ،دل کی کیا حالت ہے ہجر یار میں غالب
کہ بے تابی سے ہرتار بستر، خار بستر ہے
آسان اردو:
حالت ہجر میں دل بہت بے قرار ہو گیا ہے
اسے بیان کرنا بھی مشکل ہے
بستر کی ہر شکن گویا ایک کانٹا بن گئی ہے
Ghalib how can I describe the Condition of my Heart when Separoatek From the Friend in every agitation Each thread has become Like a Pricking thread if the bed.
فخرالدین علی احمد صدر جمہوریہ ہند ،غالب کے لے پالک بیٹے عارف کی اولاد میں سے تھے۔ ان کی خواہش تھی کہ کوئی جوہر قابل ایسا ملے جو غالب کے کلام کا انگریزی میں ترجمہ کرسکے۔ خدا نے ان کی خواہش پوری کی اور ایسا جوہر قابل ڈاکٹر یوسف حسین خاں کی شکل میں مل گیا ۔ ڈاکٹر رالف رسل اردو کے انگریز استاد تھے۔ وہ کہتے ہیں اگر غالب انگلینڈ میں پیدا ہوئے ہوتے تو دنیا کے سب سے بڑے شاعر تسلیم کرلئے جاتے۔
غالب کی ہندوستان میں وہ قدر نہ ہوئی جس کے وہ مستحق تھے۔ اب ان کی سب سے بڑی خدمت یہی ہے کہ دنیا کی مختلف زبانوں میں ان کے کلام کا ترجمہ کیا جائے۔ لیکن ضروری ہے کہ مترجم خود دونوں زبانوں کا غیر معمولی علم رکھتا ہو،اس کی غالب کی روح تک رسائی ہو ڈاکٹر یوسف حسین خاں،اس کارنامے کو انجام دینے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔
کوئی شخص ایسا نہیں ہے جسے غالب کی عظمت کا اعتراف نہ ہو۔علامہ اقبال کہتے ہیں۔
نطق کو سو ناز ہیں تیرے لب اعجاز پر
محو حیرت ہے ثریا رفعت پرواز پر
شاہد مضموں تصدق ہے ترے انداز پر
خندہ زن ہے غنچۂ دلی گل شیراز پر
……٭٭……
آہ تو اجڑی ہوئی دلی میں آرامیدہ ہے
گلشن ویمر میں تیرا ہم نوا خوابیدہ ہے
لطف گویائی میں تیری ہم سری ممکن نہیں
ہو تخیل کا نہ جب تک فکر کامل ہم نشیں