آپ سب ایران کے نام سے بخوبی واقف ہیں، اگر ایرانی تاریخ کا جائزہ پیش کرنا شروع کروں تو اس کیلئے ایک کالم نہیں، کئی کتابیں درکار ہوں گی مگر یہاں اختصار سے کام لیتے ہیں، ایرانی تاریخ چار ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی ہے، یہاں کئی خاندانوں نے حکومتیں کیں مگر سائرس نے 600 سال قبل مسیح ایک چھوٹی سی بادشاہت کو سپر پاور میں تبدیل کیا۔ اس کے بعد ایران پر کئی خاندانوں کی حکومت رہی، قبائل میں جنگیں بھی ہوتی رہیں، عربوں کے ایران فتح کرنے کے بعد یہاں سنی مسلمانوں کی غالب اکثریت تھی مگر پھر شاہ اسماعیل صفوی حکمران بنا، یہ بہت طاقتور حکمران تھا ، اس نے ایران میں تبریز کے علاوہ آرمینیا، آذربائیجان اور داغستان کے ساتھ ساتھ آج کے روس کے کئی علاقےبھی فتح کیے، انہوں نے خراسانی علاقے کے شہر ہرات کو بھی فتح کیا، جی ہاں! وہی ہرات جہاں برصغیر کے نامور صوفی بزرگ حضرت علاؤ الدین علی احمد صابر کلیر پیدا ہوئے تھے۔ اگرچہ ایران کے سنی مسلمان نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے گھرانے سے بہت محبت رکھتے تھے مگر پھر بھی شاہ اسماعیل صفوی نے اپنی تسلی کے لئے پوری سلطنت کو پہلی شیعہ مسلم ریاست ڈکلیئر کیا یوں ایران میں شیعہ اقلیت غالب اکثریت کے طور پر سامنے آئی۔ تاریخی طور پر دیکھا جائے تو ایران کا قدیم ترین مذہب زر تشت تھا، ساسانی حکمران آتش پرست ہی تو تھے۔ خیر ہم بات کر رہے تھے شاہ اسماعیل صفوی کی، جس نے 1500ء سے 1510ء تک بیشمار فتوحات کے جھنڈے گاڑے، اگر اس کے راستے میں سلطنت عثمانیہ کے لوگ نہ آتے تو وہ امیر تیمور سے بڑا فاتح ہوتا، اس نے بخارا میں شیبانی خان کو شکست دی، اس کی کھوپڑی کا پیالہ بنایا اور یہی پیالہ مغل بادشاہ بابر کو تحفے میں دیا چونکہ بابر کی شیبانی خان سے دشمنی تھی۔ شاہ اسماعیل کے بعد نادر شاہ کا نام بڑا اہم ہے۔ مورخین کا خیال ہے کہ اگر نادر شاہ نہ ہوتا تو شاید آج ایران بھی نہ ہوتا۔ نادر شاہ دراز قد اور سیاہ آنکھوں والا وجیہہ انسان تھا، وہ اپنے دشمنوں پر رحم کرنے کے حوالے سے مشہور تھا، اطاعت قبول کرنے والوں کے لئے بڑا دل رکھتا تھا۔ نادر شاہ کے پاس بڑی فوج تھی، اس فوج نے ایران کے مغرب میں سلطنت عثمانیہ میں شامل عراق اور شام کے علاقوں پر فتح حاصل کی جبکہ مشرق میں دلی تک کامیابیاں حاصل کیں، یہ ساری حکمت عملی اس فوج کے کمانڈر نادر شاہ کی تھی۔ نادر شاہ نے ایران کو افغانوں کے قبضے سے نکالا، عثمانی ترکوں کو سر زمین ایران سے بے دخل کیا، کچھ علاقے روسیوں سے خالی کروائے، نادر شاہ نے عثمانی سلطنت کے کئی علاقوں پر حملے کیے اور انہیں شکست دی۔ اس کی کامیابیوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی فوج کے دو افراد نے افغانستان اور جارجیا نامی دو الگ ریاستوں کی بنیاد رکھی۔ اگر ایران کو نادر شاہ نصیب نہ ہوتا تو ایرانی سرزمین افغانوں، عثمانیوں اور روسیوں میں تقسیم ہو جاتی۔
شاہ صفوی اور نادر شاہ کی فتوحات کے بعد فارسی زبان بھی پھیلتی چلی گئی، برصغیر میں انگریزوں کے قبضے سے پہلے فارسی سرکاری زبان تھی، آج بھی افغانستان اور وسطی ایشیا کے کئی ملکوں میں فارسی بولی جاتی ہے۔ پچھلی صدی میں ایران کے پہلوی خاندان کا نام اہمیت کا باعث بنا رہا۔ رضا شاہ پہلوی کا اصل نام رضا خان تھا جو پیشے کے اعتبار سے سپاہی تھے، 1921ء میں قاجار خاندان کا تختہ الٹ کر اپنی بادشاہت قائم کی۔ رضا شاہ پہلوی نے 1925ء میں فارس کا نام تبدیل کر کے ایران رکھ دیا۔ اس کے دور میں ایرانی ریلوے قائم ہوئی، تہران یونیورسٹی بنی۔ جنگ عظیم دوم میں ایران نے جرمنی کے ساتھ دوستانہ مراسم نبھائے، اسی لئے روسی اور برطانوی فوجیں ایران میں داخل ہوئیں، انگریزوں نے رضا شاہ پہلوی کو مجبور کیا کہ وہ تخت چھوڑ دیں اور حکومت اپنے بیٹے محمد رضا شاہ پہلوی کو سونپ دیں ،یوں رضا شاہ پہلوی جنوبی افریقہ چلے گئے، وہیں ان کی وفات ہوئی۔ رضا شاہ پہلوی نے 1935ء میں ایرانیوں کا لباس بدلا، اسی لئے آج بھی ایرانی پینٹ کوٹ پہنتے ہیں۔ رضا شاہ پہلوی کے بعد ان کے بیٹے محمد رضا پہلوی بادشاہ بنے، انہوں نے شہنشاہ کا لقب اختیار کیا، شہنشاہ ایران محمد رضا پہلوی کو امریکیوں سے مراسم پر بڑا ناز تھا، اسے اس بات پر بھی فخر تھا کہ ایران میں فحاشی اور عریانی عام ہے۔ وہ مذہبی لوگوں کے بہت خلاف تھا مگر جس دھرتی پر ظلم حد سے زیادہ بڑھ جائے اسے قدرت کوئی نہ کوئی نیک طینت انسان عطا کر دیتی ہے۔ ایرانیوں کے لئے یہ نیک طینت انسان امام خمینی ؒثابت ہوئے۔ واضح رہے کہ امام خمینی ؒکے والد گرامی کا تعلق کشمیر سے تھا۔ امام خمینیؒ بھی اپنی زندگی میں کم از کم دو مرتبہ سری نگر ضرور آئے، اس درویش صفت انسان نے حالات سدھارنے کے لئے چند طالب علموں کی تربیت سے سفر کا آغاز کیا، تربیت کا یہ حسن چند برسوں میں تیزی سے پورے ایران میں پھیل گیا۔ آج کا ایران 1979ء کے ایران سے بہت مختلف ہے۔ بقول اقبال
غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں