کراچی(سید محمد عسکری) شہر کے پوش علاقے میں قائم طالبات کے ڈگری کالج "خاتون پاکستان" میں مرد افسران کو رہائش دینے کے معاملے کی جانچ کے لیے کالج اساتذہ پر مشتمل پانچ رکنی کمیٹی کی رپورٹ نگران وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کردی گئی ہے تاہم رپورٹ میں حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے ذمہ داروں کا تعین کیا گیا نہ ہی ان کے خلاف کوئی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے بلکہ رپورٹ تیار کرنے والے اساتذہ کو خواتین ہاسٹل الاٹ کرنے والے سیکریٹری احمد بخش ناریجو اور وہاں رہائش اختیار کرنے والے تینوں افسران کو بچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ تینوں افسران ڈائریکٹر کالجز کراچی سلیمان سیال، ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز کراچی شہباز علی شاہانی اور ڈپٹی سیکرٹری راشد احمد کھوسو سے گرلز ہاسٹل فوری خالی کرایا جائے، ہاسٹل کی الاٹمنٹ فوری منسوخ کی جائے ۔اور گرلز کالجز میں قائم اس طرح کے ممعاملات کے لیے پالیسی/ گائیڈ لائن جاری کی جائے۔ یاد رہے کہخاتون پاکستان گرلز کالج میں دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین اساتذہ کے لیے اسٹوڈیو اپارٹمنٹس بنائے گئے تھے تاہم سابق سیکریٹری کالجز احمد بخش ناریجو نے کالج پرنسپل شاہدہ کلہوڑو کے تعاون سے خواتین اساتذہ کے بجائے خلاف ضابطہ مرد افسران ڈائریکٹر کالجز کراچی سلیمان سیال، ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز کراچی شہباز علی شاہانی اور ڈپٹی سیکرٹری راشد احمد کھوسو کو الاٹ کردیئے جس کے بعد خطیر رقم سے گرلز ہاسٹل کے بنیادی دھانچے میںتبدیلی کرکے انھیں فلیٹ کی شکل دی گئی اور بعد اذاں وہاں افسران نے رہاش اختیار کرلی۔ پانچ رکنی کمیٹی کے رکن اسٹنٹ پروفیسر زاہد حسین راجپر نے بتایا کہ کمیٹی کے پاس اختیارات ہی محدود تھے اسی لیے زمہ داروں کا تعین اور اور ان کے خلاف سفارش نہیںکی گئی تاہم یہ سفارش کی گئی ہے کہ افسران کی الاٹمنٹ منسوخ کی جائے اور ان سے ہاسٹل فوری خالی کرائے جائیں اور صوبے بھر کے ایک درجن سے زائد گرلز کالجز میںقائم ہاسٹلز کے حوالے سے گائیڈ لائن وضع کی جائے۔