بلال حسین
ایک بھیڑیا شکار کی تلاش میں اِدھر اُدھر گھومتے گھومتے ایک غار کے پاس پہنچا،جہاں سے تازہ گوشت کی مہک آ رہی تھی، بھوک اور اُوپر سے تازہ گوشت، اس سے رہا نہ گیا اور وہ غار کے اندر چلا گیا۔ جب وہ غار میں پہنچا تو اس نے اپنے دوست چیتے کو بکری کھاتے ہوئے دیکھا تو حیرانی سے بولا”ارے تم! کہاں غائب تھے اتنے عرصے سے؟ بڑے مزے آ رہے ہیں اکیلے ہی پوری بکری کھا رہے ہو۔‘‘
چیتا بولا،”ہاں بھائی!شکار کے لئے محنت کی اور اب اس محنت کا پھل کھا رہا ہوں،تم سناؤ خیریت تو ہے؟ بڑے کمزور دکھائی دے رہے ہو،حالانکہ پہلے تو اچھے بھلے صحت مند تھے۔“
بھیڑیے نے کہا کیا بتاؤں! تم تو آسانی سے شکار کرکے کھا لیتے ہو، مگر مجھے کافی پریشانی ہوتی ہے، قریب کے گاؤں سے روزانہ جنگل میں بکریوں کا ایک ریوڑ گھاس چَرنے آتا تو ہے، مگر ریوڑ کے ساتھ بہت سے موٹے تازے کتے ہوتے ہیں، اس لئے میں ان کا شکار نہیں کر پاتا، تم مجھے کوئی آئیڈیا دو کہ میں کس طرح ان بکریوں کا شکار کروں اور واپس پہلے جیسی صحت بنا سکوں؟“
چیتے نے کہا، ”میرے ذہن میں ایک آئیڈیا ہے،میں نے جو بکری کھائی ہے، اس کی کھال تم لے لو اور کل صبح اسے پہن کر بیٹھ جانا پھر جیسے ہی ریوڑ آئے تم بکری کا بھیس بدل کر اس میں چپکے سے شامل ہو جانا اور آگے کیا کرنا ہے یہ تو تم خود جانتے ہو۔‘‘
’’سمجھ گیا چیتے بھائی، کیا آئیڈیا دیا ہے، واہ۔‘‘چیتے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بھیڑیے نے وہاں سے کھال اُٹھائی اور رخصت ہو گیا۔
روزانہ کی طرح جب اگلے دن بکریوں کا ریوڑ آیا تو بھیڑیا وہ کھال پہن کر چپکے سے بکریوں کے ریوڑ میں شامل ہو گیا اور ایک بکری کو اپنی خوراک بنا لی، اس کے بعد وہ روزانہ ایسا کرنے لگا۔ بھیڑیا بڑا خوش تھا کیونکہ وہ بغیر محنت کے روزانہ ایک بکری کو اپنی خوراک بنا رہا تھا،کچھ دن گزرے تو مالک کو بکریوں کےکم ہونے پر تشویش ہوئی،مگر اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ سیکیورٹی ہونے کے باوجود بکریاں کیسے کم ہو رہی ہیں؟ مالک نےنگرانی کی ذمہ داری چالاک لومڑی کو سونپ دی۔
چالاک لومڑی چپ چاپ رات کو بکریوں کے باڑے میں گئی، جس وقت سب بکریاں آرام کر رہی تھیں،وہ دور سے بیٹھی ایک ایک بکری کو بغور دیکھ رہی تھی کہ اچانک اس کی نظر ایک بکری پر پڑی جو ایک آنکھ سے سو رہی تھی اس طرح کہ ایک آنکھ کھولے دوسری بند کر لے اور دوسری کھولے تو پہلی آنکھ بند کر لے۔ اس نے یہ ساری بات مالک کو بتائی تو فوراً مالک کے ذہن میں خیال آیا کہ اس طرح تو بھیڑیا سوتا ہے۔ اس نے فوراً اپنے عملے کی مدد سے دھوکے باز بھیڑیے کو پکڑ لیا۔
پیارے بچو! جھوٹ بول کر،دھوکا دے کر ہم عارضی طور پر توخوشی حاصل کر سکتے ہیں،مگر یاد رکھیں کہ جھوٹ جلد یا کچھ دیر میں سامنے آ ہی جاتا ہے اور پھر آپ کے پاس پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں بچتا۔ بھیڑیے کی اس کہانی سے سبق حاصل کریں اور پکا ارادہ کر لیں کہ کچھ بھی ہو جائے ہمیشہ سچ ہی بولنا ہے، کبھی کسی کو دھوکا نہیں دینا۔