لندن (پی اے) این ایچ ایس سیفٹی واچ ڈاگ نے کہا ہے کہ علاج معالجے میں عدم تسلسل کے سبب مریضوں کی حالت بگڑ رہی ہے۔ 67 سالہ بریان نامی مریض نے مسلسل 8 جی پیز سے معائنہ کرایا جس کے بعد اس میں کینسر کے مرض کی تشخیص ہو سکی۔ واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ علاج معالجے کا تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے مریض کے کینسر کا پتہ ہی نہیں چلایا جا سکا۔ رپورٹ کے مطابق سیکھنے میں مشکلات کے علاوہ شیزوفرنیا اور ڈیمنشیا کا بھی مریض تھا وہ چھاتی کے کینسر کا علاج کر ا رہا تھا لیکن اسے وہاں سے فارغ کر دیا گیا تھا۔ اس کے 2 سال بعد اسے پیٹھ میں درد کی شکایت ہوئی جس کے بعد 8 مہینوں کے دوران2 جی پیز سے ان کے معائنے کے اوقات کے علاوہ اور 6 دیگر جی پیز سے معائنہ کرایا جس کے بعد 2020 میں اسے چیک اپ کیلئے ہسپتال بھیجا گیاجس سے ان کی ریڑھ کی ہڈی میں کینسر کی تشخیص ہوئی لیکن اس وقت دواکے ذریعے اس کے علاج کی مدت گزر چکی تھی بعدازاں اس کا انتقال ہوگیا۔ واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ علاج معالجے میں عدم تسلسل کے سبب اس کے کینسر کا پتہ نہیں چلایا جا سکا کیونکہ ہر مرتبہ وہ جی پی کے پاس ایک نئی تکلیف کے علاج کیلئے پہنچا اور جی پیز اس کے بتائے ہوئے مرض کا علاج کرتے رہے اور مرض کے اصل اسباب کی طرف توجہ نہیں دے سکے۔ اس کے ریکارڈ میں وسیع معلومات موجود تھیں۔ سینئر انوسٹی گیٹر نیل الیگزینڈر کا کہنا ہے کہ اسٹارک کا معاملہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ علاج معالجے کا تسلسل ٹوٹ جانے کا کیا نتیجہ برآمد ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معلومات کے بہتر انداز میں تبادلے سے بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں اور جی پیز آئی ٹی سسٹم کو بآسانی استعمال کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹاف کی کمی اور کام کے دبائوکی وجہ سے علاج معالجے کا تسلسل قائم رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ الیگزینڈر کا کہنا ہےکہ یہ بات اپنی جگہ درس ہے کہ بعض جی پیز بہت اچھا کام کر رہے ہیں لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام لوگ اپنی توانائی بہتر انداز سے بروئے کار لائیں۔ رائل جی پیز کالج کا کہنا ہے کہ کنٹریکٹ کو ختم کرنا اس مسئلے کا حل نہیں ہے اور جی پیز کیلئےعلاج معالجے کا تسلسل قائم رکھنا ایک مشکل عمل ہے اور ہماری ٹیم ورک فورس میں کمی کے سبب پیدا ہونے والے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔