• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

NHS میں بہتری اور ریسرچ پر سرمایہ کاری کینسر سے ہزاروں اموات کو روک سکتی ہیں

گلاسگو /اولڈ ہم (طاہر انعام شیخ/آصف مغل) کینسر ریسرچ یوکے، کے مطابق اگرکینسر کے متعلق جدید ترین ریسرچ اور ٹیکنالوجی پر سرمایہ کاری اور نیشنل ہیلتھ سروس کو بہتر بنایا جائےتو برطانیہ میں ہر سال کینسر کی 20ہزاراموات سے بچاجاسکتا ہے۔ کینسر کے علاج کے سلسلہ میں نئے علاج دریافت کرنے پر جو حالیہ پیش رفت ہو رہی ہے کسی بھی وقت اس کی کامیابی کی صورت میں 50 فیصد مریضوں کوفوری فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ کینسر ریسرچ یوکے نے اگلے عام انتخابات سے پہلے موجودہ اور آنے والی حکومتوں کیلئے ترجیحات کا ایک منشورتیار کیا ہے۔ کینسر چیرٹی کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں کینسرعام ہوتا جا رہا ہے اور اس کی بڑی وجوہات میں ایک عمر رسیدہ آبادی کی بڑھتی ہوئی تعداد ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2040 تک ہر سال کینسر کے 5 لاکھ کیسز سامنے آئیں گے لیکن ان میں سے بہت سے کیسز کا آغاز میں ہی کنٹرول کر لیا جائے گا جب کہ دیگر کا بھی تسلی بخش طورپر علاج ممکن ہوگا۔ چیرٹی کے مطابق جن امور پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے، ان میں جدید ترین ریسرچ پر ایک بلین پونڈ کی سرمایہ کاری، اس بیماری سے بچائو کیلئے خصوصی اقدامات مثلاً تمباکو نوشی کو مکمل طور پر ختم کرکے ماضی کا حصہ بنانا، مرض کی ابتدائی مراحل میں تشخیص اور نیشنل ہیلتھ سروس میں انتظار کی لسٹوں کو کم کرنا شامل ہے۔ نیز کینسر کے دو سب سے بڑے اسباب پھیپھڑوں اور آنتوں کے کینسر کوختم کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کرنا شامل ہے۔ واضح رہے کہ نیشنل ہیلتھ سروس پہلے ہی لوگوں کو ان دونوں بیماریوں کی سکریننگ کیلئے طلب کر رہی ہے۔ تمباکو نوشی پھیپھڑوں کے کینسر کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ وزیراعظم رشی سوناک پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ تمباکو نوشی کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے تمباکو فروخت کرنے کی عمر 18 سال کی عمر سے بڑھا کر ہر سال زیادہ کرنا چاہتے ہیں۔ ایسی صورت میں جو بچہ آج 14 سال کا ہے زندگی میں کبھی قانونی طور پر سگریٹ نہ خرید سکے گا۔ کینسر ریسرچ یوکے کی چیف ایگزیکٹو میشل مچل نے کہا کہ کینسر اس وقت صحت کااہم مسئلہ ہے، کینسر سے ہونے والی ہزاروں اموات سے بچنا ممکن ہے لیکن اس کیلئے سیاسی عزم، سرمایہ کاری اور اصلاحات کی ضرورت ہے۔ کینسر کے علاج کی کامیابی کا بہترین طریقہ اس کی جلدازجلد تشخیص اور فوری علاج ہے۔

یورپ سے سے مزید