• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل نے ہمیں جیلوں میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا، رہا کئے گئے فلسطینیوں کا انکشاف

لندن (جنگ نیوز)اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل پر حماس کے سات اکتوبر کے حملے کے بعد جیل حکام نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی اور انھیں اجتماعی سزا کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے بتایا ہے کہ جیل میں انھیں چھڑیوں سے مارا گیا، ان پر تھوتھنی والے کتے چھوڑے گئے، ان کے کپڑے اور کمبل واپس لے لیے گئے اور انھیں کھانے سے محروم رکھا گیا۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک خاتون قیدی نے بتایا کہ انھیں ریپ کی دھمکی دی گئی اور گارڈز نے دو بار قیدیوں کے کمروں میں آنسو گیس پھینکی۔ بی بی سی نے چھ سابق قیدیوں سے بات کی اور تمام نے بتایا کہ جیل میں ان پر تشدد کیا گیا۔ فلسطینی قیدیوں کی تنظیم کا کہنا ہے کہ کچھ گارڈز نے ہتھکڑی لگے قیدیوں پر پیشاب کیا اور گذشتہ سات ہفتوں میں چھ قیدی اسرائیلی تحویل میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ تمام قیدیوں کو قانون کے مطابق حراست میں رکھا جاتا ہے۔ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائی گئی خواتین اور بچوں کی رہائی کے بدلے اس ہفتے اسرائیل نے 18 سال کے محمد نزل کو رہا کیا۔ انھیں اگست کے مہینے سے فرد جرم عائد کیے بغیر نفحہ جیل میں حراست میں رکھا گیا تھا۔ نزل کا کہنا ہے کہ انھیں نہیں معلوم کہ ان کو گرفتار کیوں کِیا گیا تھا۔ نزل کا گھر مقبوضہ غرب اردن کے شہر جنین کے قریب ایک گاؤں قباطیہ میں ہے۔ انھوں نے مجھے اپنے گھر میں داخل ہونے کی دعوت دی۔ مہمان خانہ ان کے گھر کے سب سے اوپر والی منزل میں ہے۔ وہاں پہنچے تو درجنوں سگریٹ سلگنے کی وجہ سے ہر طرف دھواں ہی دھواں تھا۔ ان کا ایک کزن مہمانوں کو کافی پیش کر رہا تھا۔ نزل کے اردگرد مرد رشتہ داروں کی بڑی تعداد بیٹھی ہوئی تھی۔ ان کے دونوں ہاتھوں پر بہت ساری پٹیاں لگی ہوئی تھیں۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے انھوں نے باکسنگ والے دستانے پہنے ہوں۔ وہ کہتے ہیں کہ دس دن پہلے اسرائیلی گارڈ مائیکرو فون اور سپیکر لے کر ان کے قید خانے میں آئے اور انھیں اشتعال دلانے کے لیے چیخ کر ان کا نام لینے لگے اور تالیاں بجانے لگے۔ انھوں نے بتایا ’جب انھوں نے دیکھا کہ ہم ردعمل نہیں دے رہے تو انھوں نے ہمیں مارنا شروع کیا۔ انھوں نے ترتیب بنائی، بوڑھے قیدیوں کو پیچھے بھیجا اور نوجوانوں کو آگے لے آئے۔ ’انھوں نے مجھے مارنا شروع کر دیا۔ میں اپنے سر کا تحفظ کرنے کی کوشش کر رہا تھا اور وہ میرے ہاتھ پیر توڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔‘ پیر کو جب نزل کی رہائی ہوئی تو رام اللہ میں فلسطینی ڈاکٹروں نے ان کا معائنہ کیا تھا۔ ان کے گھر والوں نے ہمیں ان کے ایکس رے اور میڈیکل رپورٹس دکھائیں جو ہم نے برطانیہ کے دو ڈاکٹروں کو دکھائیں، جنھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ دونوں ہاتھوں میں ہڈیاں ٹوٹی ہیں۔ نزل کے لئے یہ حیران کن بات نہیں ہے، انھیں اس کے ٹوٹنے کا یقین تھا۔

یورپ سے سے مزید