لاہور (کورٹ رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ نے عام انتخابات کے لیے پنجاب کی بیوروکریسی سے ریٹرننگ افسران لینے کے خلاف دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عام انتخابات ایگزیکٹو سے کروانے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کردیا، آراوز اور ڈی آراوز تعیناتی کے نوٹیفکیشنز بھی معطل، لارجر بنچ بنانے کی سفارش، جسٹس علی باقر نجفی نےریٹرننگ افسران لینے کے خلاف محفوظ فیصلہ سنادیا ، جسٹس علی باقر نجفی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے سرکاری افسران کی بطور آراوز اور ڈی آراوز تعیناتی کے نوٹیفکیشنزبھی معطل کر دیئے،عدالت نے پنجاب میں انتخابات ایگزیکٹو سے کروانے کے خلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کردی،عدالت نے کیس فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی، چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بلاشبہ الیکشن کے انعقاد میں قوم کے اربوں روپے استعمال ہوتے ہیں،اگر بڑی سیاسی جماعتیں انتحابی نتائج ماننے سے انکار کریں گی تو تمام پیسہ ضائع ہو جائے گا،زمینی حقائق کے مطابق درخواست گزار کی سیاسی جماعت کو لیول پلیئنگ فیلڈ میسر نہیں ہے، لیول پلیئنگ فیلڈ کی عدم دستیابی پر آزادانہ رائے رکھنے والے متعدد گروپس نے سنجیدہ نوٹس لیا ہے،معاملے کی اہمیت اور قانونی نکات کی تشریح کے لئے لارجر بنچ بنانے سفارش کی جاتی ہے، عدالت کے روبرو درخواست گزار عمیر نیازی نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے 8 فروری کو عام انتخابات کا اعلان کیا ہے، الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران کے لیے حکومت سے رابطہ کیا ہے۔