لندن (پی اے) تحقیقی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈکار نہ لینے سے زندگی کا معیار تباہ ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق انہوں نے بتایا کہ جو لوگ ڈکار نہیں لے سکتے، وہ گھبراہٹ، پریشانی اور ڈپریشن اور سب سے زیادہ یہ کہ جسمانی درد میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ پٹھے پرسکون نہ ہونے کی وجہ سے پیٹ اورغذائی نالی سے ہوا خارج کرنے میں ناکامی کی کیفیت ’’ریٹروگریڈ کرائیکوفارنگیوس ڈائی فنکشن‘‘(Retrograde cricopharyngeus dysfunction) یا (آر سی پی ڈی) کے نتیجے میں اپھارے، سماجی طور پر ناگوار محسوس کرنے اور چھاتی اور گردن سے غرغرانے کی آوازیں آتی ہیں اور پیٹ پھولنے کی شکایت ہو جاتی ہے۔ یہ تحقیق ٹیکسن یونیورسٹی ماہرین کے ایک گروپ نے کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے ڈاکٹر اس مرض سے لاعلم ہیں اور مریض کو ’’بغیرعلاج‘‘ چھوڑ دیتے ہیں۔ ماہرین نے مزید کہا کہ آر سی پی ڈی کے بارے میں مزید آگہی اور تحقیق کی ضرورت ہے۔ ماہرین کے گروپ نے کہا کہ اس کیفیت کی سنگینی کے بارے میں تحقیق کرنے کی ضرورت ہے کہ اس سے مریض کی روزمرہ زندگی بشمول اس کے ذہنی اور سماجی اثرات کیسے ہوتے ہیں کیونکہ یہ معیار زندگی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ آر سی پی ڈی ’’ ڈکار نہ آنے کی علامت‘‘ کے طور پر بھی معروف ہے جوکہ اس وقت پیش آتی ہے جب حلق میں کرائیکوفارنگیوس کے پٹھے پیٹ میں موجود ہوا کو اوپر کی جانب دھکیلنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ لندن کے گے اینڈ سینٹ تھامس ہاسپٹل میں کان، ناک اور گلے کے ماہر یاکوبو کاراگاما نے کہا ہے کہ یہ کیفیت لوگوں کو طویل عرصہ تک اذیت دیتی ہے۔