کراچی (اسٹاف رپورٹر) جامعہ کراچی میں میرین سائنسز کے مراکز کی گرانٹ میں کمی کردی گئی ہے بتایا جاتا ہے کہ سیاسی اور ذاتی مقاصد کے لیے میرین بیالوجی سے متعلق تحقیقات کے لیے گزشتہ ادوار میں تین مراکز قائم کردیئے گئے تھے جن میں غیر تدریسی ملازمین کی بھرمار کردی گئی تھی اور کم تحقیق کرنے اور میرین سے متعلق پروجیکٹ نہ لانے کے باعث یہ ادارے ایچ ای سی اور جامعہ کراچی مالی بوجھ بن چکے تھے جب کہ ان میں تحقیق کا معیار کم ہونے کے سبب ہائی ایجوکیشن کمیشن نے ان میں سے بعض اداروں کی گرانٹ میں کٹوتی کردی ہے بتایا جاتا ہے کہ جامعہ کراچی میں وفاقی حکومت کے فنڈز سے چلنے والے ادارے سینٹر آف ایکسیلینس ان میرین بیالوجی (سی ای ایم بی) کی سالانہ گران میں ایچ ای سی نے 13 ملین روپے کی کٹوتی کردی ہے اس ادارے کا سالانہ بجٹ 80 ملین روپے سالانہ تھا جو اب کم ہوکر 67 ملین روپے کردیا گیا ہے جبکہ سی ای بی ایم کے تدریسی و غیرتدریسی عملے کو دسمبر کہ تنخواہ بھی تاحال جاری نہیں ہوسکی ہے یونیورسٹی ذرائع کے مطابق سینٹر آف ایکسیلینس ان میرین بیالوجی میں کل 42 ملازمین کام کرتے ہیں جن میں سے اکثریت غیر تدریس ملازمین کی ہے یہ عملہ 33 کی تعداد میں یہاں موجود ہے جبکہ 9فیکلٹی اراکین ہیں حاضر سروس ملازمین کی تنخواہ کی مد میں 38 ملین سالانہ جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن کی مد میں 28 ملین روپے سالانہ کے اخراجات ہیں ذرائع کے مطابق ادارے میں ریسرچ پہلے ہی معدوم ہے مزید یہ کہ جو کچھ تحقیق ہورہی ہے اسے کمرشلائز کرنے کی بھی کوئی پالیسی نہیں ہے اور یہ اور نہ ہی متعلقہ صنعتوں سے کسی قسم کا اشتراک قائم کیا گیا ہے اور عام تاثر یہ ہے کہ یہ ادارہ ایچ ای سی سے فنڈ لے کر صرف حاضر سروس ملازمین کو تنخواہیں اور ریٹائر ملازمین کو تنخواہیں دے رہا ہے ۔