• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں فروخت سگریٹ کے 54 فیصد برانڈز غیر قانونی، رپورٹ

اسلام آباد( کامرس رپورٹر ) پاکستان میں فروخت ہونے والے سگریٹ کے54فیصد بر انڈز غیر قانونی ہیں، غیر قانونی سگریٹ کی تجارت کی بے قابو افزائش کی وجہ سے مسلسل بھاری ٹیکس خسارے کا شکار ہے اگرچہ قانونی سگریٹ کا شعبہ مجموعی طور پر تمباکو کی صنعت کی ٹیکس آمدنی کا 98فیصدحصہ فراہم کرتا ہے، لیکن اس وقت قانونی سگریٹ کا شعبہ صرف 46فیصد مارکیٹ شیئر رکھتا ہے اور تقریباً 270ارب روپے ٹیکس کی صورت میں فراہم کرتا ہے انسٹی ٹیوٹ فار پبلک اوپنین ریسرچ ( آئی پی او آر) کی جاری رپورٹ کے مطابق ہر سال تقریباً 415ارب روپے کی ٹیکس اور ڈیوٹی کا براہ راست نقصان ہو رہا ہے،غیر قانونی سگریٹ کی فروخت میں اضافہ کے پیش نظر، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پالیسی سازوں کو سمگلنگ اور غیر رجسٹرڈ پیداوار کے خلاف فوری کارروائی کرنی چاہیے ، پاکستان غیر قانونی سگریٹ کی تجارت کی بے قابو افزائش کی وجہ سے مسلسل بھاری ٹیکس خسارے کا شکار ہے، اس کی بنیادی وجہ غیر قانونی مارکیٹ کی توسیع کے کے مقابلے میں انفورسمنٹ کے ناکافی اقدامات ہیں۔اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے وعدے کیے گئے ہیں، لیکن عملی اقدامات اس غیر قانونی تجارت کے حجم کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہیں۔ قوانین کے نفاذ کی کمی کی وجہ سے غیر قانونی برانڈز کو آزادانہ طور پر ترقی کرنے کا موقع مل رہا ہے، جو رسمی شعبے کو کمزور کر رہا ہے اور قومی خزانے کو ضروری آمدنی سے محروم کر رہا ہے،سگریٹ کی غیر قانونی تجارت میں مسلسل اضافہ اور انفورسمنٹ کے عملی اقدامات کے مابین یہ تشویشناک فرق اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ قوانین کا یکساں اور ٹارگٹڈ نفاذ کیا جائے تاکہ سب کے لیے یکساں مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
اہم خبریں سے مزید