• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ، 9 مئی ضمانت منسوخی کیسز کے ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنیکی ہدایت

اسلام آباد (جنگ رپورٹر) عدالت عظمیٰ نے9 مئی 2023کی دہشت گردی اور جلائو گھیرائو کے مقدمات کے ملزمان کی ضمانتوں منسوخی سے متعلق پنجاب حکومت کی اپیلیں چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کیساتھ نمٹا دی ہیں،، چیف جسٹس یحیٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر میڈیکل گرائونڈ پر کسی ایک ملزم کو بھی ضمانت دی تو تمام قیدیوں کو رہا کرنا پڑے گا،چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے سوموار کے روز اپیلوں کی سماعت کی تو ملزمہ خدیجہ شاہ کے وکیل نے موقف اختیار کیا ملزمہ خدیجہ شاہ کے ایک مقدمہ میں عدالت نے چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم ملزمہ کے خلاف مزید تین مقدمات بھی درج ہیں،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملزمہ سمیت تمام ملزمان کے قانونی حقوق کی فراہمی یقینی بنائیں گے، عدالتی حکم میں اس حوالے سے وضاحت بھی کرینگے، فاضل وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کئی گواہان کے بیان ریکارڈ ہوچکے ہیں لیکن تاحال فردجرم کی کاپی نہیں ملی ہے ، ٹرائل کورٹوںکی آزادی کو بھی یقینی بنایا جائے، انسداد دھشت گردی کی عدالت ،سرگودھا کے جج نے اس حوالے سے ہائی کورٹ کو خط بھی لکھا تھا،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اے ٹی سی کی آزادی والا مسئلہ حل ہوچکا ہے ، وہ فیصلہ پڑھ لیں، ملزمان کو فرد جرم سمیت تمام دستاویزات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی،بعد ازاں چار ماہ میں ملزمان کا ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کے ساتھ کیس نمٹا دیا گیا،دوسری جانب عدالت نے جناح ہائوس حملہ کیس کے ملزم علی رضا کی درخواست ضمانت کی سماعت کی تو پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے بتایا کہ ملزم علی رضا کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیاتھا ،اس پر پولیس کو پتھرائو اور ڈنڈے سے زخمی کرنے کا الزام ہے جبکہ ملزم کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کے خلاف موقع پر موجودگی کا کوئی آڈیو یا ویڈیو ثبوت موجود نہیں ہے، جبکہ اس کی عمر صرف بیس سال ہے اور وہ بیمار بھی ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر ہم نے میڈیکل گرائونڈ پر ضمانت دی تو تمام قیدیوں کو ہی رہا کرنا پڑے گا، ملزم نوجوان ہے تو پراسیکیوٹر جنرل خود معاملہ دیکھیں،بعد ازاں عدالت نے اس مقدمہ کی مزید سماعت بدھ تک ملتوی کر دی،دوران سماعت ملزم فواد چوہدری نے روسٹرم پر آکر موقف اختیار کیا کہ چار ماہ میں 9مئی 2023 کے ملزمان کے ٹرائل مکمل کرنے کا خط ملتے ہی انسداد دہشت گردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں تبدیل ہو گئی ہیں،جس پر چیف جسٹس یحیٰ نے کہاکہ ابھی توعدالتی حکم نامہ جاری ہی نہیں ہوا تو خط کیسے پہنچ سکتا ہے؟ اگر کوئی خط جاری کیا گیا ہے تو اسے واپس لیا جائے ۔
اہم خبریں سے مزید