تحریر: ہارون نعیم مرزا… مانچسٹر
گزشتہ دنوں ایران نے پاکستان پر فضائی حملہ کر دیا، یہ وہ ملک ہے جسے پاکستان اپنا برادر ملک قرار دیتا ہے پاکستان نے ایران سے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کیا ہے، ہندوستان کے ساتھ کشیدہ تعلقات اور کشمیر کا مسئلہ، افغانستان کے ساتھ کشیدہ تعلقاتکی وجہ سے ہم پاکستان دشمن ممالک کے گھیرے میں ہے، یہ ایک عالمی سازش ہے ہم کھل کر فلسطین کے مظلوم بھائیوں کے حق میں آواز بھی نہیں اٹھا سکتے کیونکہ پاکستان کا گلا عالمی طاغوتی طاقت نے دبا رکھا ہے ،ہم اونچی آوازمیں بول نہیں سکتے اور نہ ہی احتجاج کیا جا سکتا ہے۔ یمن ، ایران حتیٰ کہ جنوبی افریقہ جو ایک غیر مسلم ملک ہے ،فلسطینیوں کیلئے مسلسل آواز بلند کر رہے ہیں،ہم پاکستانیوں کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے دنیا کے مختلف ممالک میں پاکستانی سفیر اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے سر انجام دینے میں بری طرح ناکام ہیں بلکہ بعض اوقات ایسی خبریں بھی سامنے آئی ہے کہ سفارتخانوں کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہو گیا ہے ۔تارکین وطن اپنے ملک کے سفارتخانوں سے امیدیں وابستہ کئے ہوتے ہیں مگر حالات بہتر ہونے کی بجائے خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے ہیں ،پاکستان کے حکمران قرضہ لینے والوں ملکوں کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہیں کیونکہ جو قرضہ پاکستان نے ان ملکوں سے لیا تھا اسے واپس کرنے کا مسئلہ درپیش ہے۔ مستقبل میں پاکستان میں کوئی بھی حکومت ان گمبھیر مسائل سے نمٹنے کا اعلان تو کر سکتی ہے مگر اس پر عمل انتہائی مشکل نظر آتا ہے ،ماضی میں حکمران یہ بھی نعرے بلند کرتے رہیں کہ پاکستان کو اس مقام پر پہنچادیا جائے گا کہ غیر ملکی افراد اور ہنر مند افراد پاکستان میں ملازمت کو ترجیح دیں گے ،اب یہ وقت آ گیا ہے کہ گزشتہ برس پاکستان سے 9لاکھ سے زائد پاکستانی رزق کی تلاش میں بیرون ملک گئے جن ممالک کو پاکستانیوں نے اپنے ہاتھوں سے ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا اب وہی ممالک پاکستان کو آنکھیں بھی دکھا رہے ہیں،پاکستان کی تاریخ میں ایک موقع ایسا بھی آیا تھا جب اسلامی دنیا کے تمام سربراہان ممالک بادشاہی مسجد میں نماز ادا کر رہے تھے پھر پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسا موقع دوبارہ آیا جب پاکستان نے ہندوستان کے ایٹمی دھماکوں کے بعد ایٹمی دھماکے کر کے امت مسلمہ کو یہ باور کرایا کہ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اور بلاشبہ اسلامی ممالک میں پاکستان سے زیادہ جشن منایا گیا اور اسلامی ممالک کو یہ احساس ہو گیا کہ وہ ترقی یافتہ ممالک سے کسی صورت بھی کم نہیں ان کے پاس پہلے تیل کا ہتھیار تھا پھر انہوں نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو اپنا پروگرام قرار دیا اور سر اٹھا کر چلنے لگے۔ وقت کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ہونے والے ناخوشگوار تجربات نے بتدریج نہ صرف پاکستان کے تشخص کو مجروح کیا بلکہ ایٹمی طاقت رکھنے والے ملک کو گداگر ملک بنا کر رکھ دیا پہلے پہل تو اسلامی ممالک پاکستان کو خوش ہو کر قرضہ دیتے بلکہ امداد بھی کرتے بعد ازاں انہوں نے اپنے قرضہ جات کو آئی ایم ایف سے مشروط کر دیا اور پاکستان حکمرانوں کو آئی ایم ایف کے گٹھنوں کو ہاتھ لگا کر اپنی مرضی کی شرائط مسلط کر کے بھاری بھر کم سود پر قرضے دینا شروع کئے۔ آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی اپنے عروج کو پہنچ گئی ہے ۔ متوسط لوگوں کو مہنگائی نے پیس کر رکھ دیا ہے۔ پاکستان ہمیشہ دوسرے ممالک کا تختہ مشق بنا رہا ہے ،افغانستان پر روس کے حملہ اور پھر امریکہ کے تسلط کے نتیجہ میں لاکھوں افغانی پاکستانی معیشت پر بوجھ بن گئے اور پاکستان پستیوں میں چلا گیا۔ پاکستان کے اسلامی ممالک سمیت دیگر ممالک کے ساتھاتنے اچھے تعلقات نہیں جس پر فخر کیا جا سکے۔ عام انتخابات کے نتیجے میں آنے والی حکومت سے پاکستانی تارکین وطن یہ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ ایسی پالیسیاں تشکیل دے گی جس سے ہمسائیہ ممالک کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک سے بہتر مثالی تعلقات کو فروغ دیا جا سکے گا۔