• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’سر درد‘‘ یوں تو نسبتاً ایک عام قسم کی بیماری سمجھی جاتی ہے ،مگر اِ س کا دائرہ کافی وسیع ہے، جس میں عام سر درد سے لے کرجان لیوا سر درد تک شامل ہیں۔ ایسے خوش نصیب شاید کم ہی ہوں جنہوں نے ’’سر درد‘‘ کا مزا نہ چکھا ہو۔اب سوال یہ ہے کہ ، مائیگرین ( دردِ شقیقہ) کیا ہے؟

’’مائیگرین‘‘(درد ِشقیقہ) جس کو عام الفاظ میں آدھے سر کا درد کہا جاتا ہے (ضروری نہیں کہ یہ درد آدھے سر ہی میں ہو) اس میں سر درد کے ساتھ ساتھ مَتلی،قے اور وقتی طور پر بینائی کا متاثر ہو نا یا تیز دھوپ، تیز روشنی و تیز آواز، کوئی خاص خوشبو/بدبو وغیرہ جو کہ آپ کی معمول کی زندگی کو متاثر بلکہ بےکار کر دے۔

مائیگرین عام طور پر موروثی(جینیاتی) ہوتا ہے۔ یعنی ایک ہی خاندان کے مختلف افراد اِس مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ اگر والدین میں سے کسی ایک کو بھی مائیگرین ہے تو بچوں میں اس کے 50 فی صد ہونے کا امکان ہوتا ہے اوراگر ماں ، باپ دونوں کو ہے تو بچوں میں اس کے امکان کم وپیش 75 فی صد ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ مخصوص غذاؤں (پنیر، چاکلیٹ، کیفین و دیگر چند مشروبات) سے بھی یہ درد ہو سکتا ہے۔

ہر مریض کے درد کی وجوہات بھی مختلف ہوتی ہیں۔ خواتین میں یہ درد زیادہ ہو تا ہے۔ اُن میں غذائی عوامل کے علاوہ تھکاوٹ، ذہنی تناؤ، موسمی اثرات بھی اس دردکی وجہ بن سکتے ہیں۔ اکثر نیند کا پورا نہ ہونا، تھکاوٹ اور اپنے آرام کا خیال نہ رکھنا، مائیگرین کا آغاز ہوتا ہے۔اس سر درد کو ذہنی بیماری سے بھی منسلک کیا جاسکتا ہے۔

مغربی تحقیقات کے مطابق آدھے سر کا درد تقریباً 12فی صد افراد کو ہوتا ہے، وقت کے ساتھ اس شرح میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ یہ درد خواتین میں مردوں کے مقابلے میں زیادہ (2 سے 3 گنا) ہے۔ عام طور پر 24-25 سال کی عمر کے لوگوں میں یہ درد ہوتا ہے۔ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق تقریباً چار کروڑ سے زائد افراد مائیگرین میں مبتلا ہیں۔ کم و بیش ہر پانچ میں سے ایک خاتون کو مائیگرین ہوتا ہے۔

آدھے سر کا درد اس وقت شروع ہوتا ہے جب دماغ میں غیر معمولی طور پر فعال خلیے چہرے کے سہ شانی عصب (trigeminal nerve) کو سگنل بھیج کر اس کو حرکت میں لاتے ہیں۔ نتیجتاً اس عصب کے فعال ہونے سے دماغ میں ایک خاص کیمیکل خارج ہونا شروع ہوجاتا ہے، جس کو کیلسی ٹونن جین ریلیٹڈ پیٹائڈ calcitonin gene related peptideیا سی جی آر پی کہا جاتا ہے۔ 

یہ دماغ کی شریانوں میں سوجن کا باعث بنتا ہے اور یوں مریض آدھے سر کے درد میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ آدھے سر کے درد کا تعلق بنیادی طور پر اعصاب سے ہے جو کہ عمر کے کسی بھی حصے میں لاحق ہوسکتا ہے یہ بچوں اور بڑوں دونوں میں پایا جاتا ہے۔ چوں کہ یہ ایک اعصابی بیماری ہے۔ لہٰذا اکثر مریضوں کو ان کی علامات کی بنیاد پر اعصاب کو پرسکون کرنے والی دوائیں دی جاتی ہیں۔

علامات

مائیگرین میں شدید سر کے درد سے پہلے یا اس کے ساتھ ساتھ تھکاوٹ، گردن میں درد، بھوک کازیادہ لگنے کے ساتھ ساتھ مزاج میں تبدیلی بھی ہوجاتی ہے۔یوں تو ہر متاثرہ فرد مائیگرین کے دوران مختلف کیفیات سے گزرتا ہے۔ عام طور پر اس کے حملے سے قبل مریض غیر معمولی تھکاوٹ یا بے چینی محسوس کرتا ہے، اس کے بعد متلی یا قے کی شکایت ہو سکتی ہے۔

اس دوران تیز روشنی جو قطعی طور پر ناقابلِ برداشت /آنکھوں میں دھندلاہٹ کا محسوس ہو سکتا ہے۔ یہ علامات چند منٹ سے چند گھنٹے تک ہو سکتی ہیں۔ اِن پیشگی علامات کے بعد مائیگرین کا مخصوص قسم کا سر درد شروع ہو جاتا ہے، جس میں ایک یا دونوں جانب درد اور اس کا بڑھتے چلے جانا شامل ہے۔

میگرین کی علامتوں میں سے ایک علامت یہ بھی ہے کہ مریض کے سر کے پیچھے حصے میں درد ہوتا ہے۔ اس کی وجہ بلڈپریشر بھی ہوتا ہے اور یہ سر کا درد دورہ دار ہوتا ہے جو دائیں یا بائیں جانب نصف سر میں ہوتا ہے۔ کبھی درد شام میں شروع ہوتا ہے اور رات پھر رہتا ہے۔ یہ ایک ضدی مرض ہے۔ چالیس سال کی عمر کے بعد یہ مرض زیادہ شدت اختیار کرلیتا ہے۔

درد کا حملہ کتنی دیر تک رہتا ہےِ؟

اس کا دورانیہ مختلف افراد میں مختلف ہو تا ہے،جو چار سے 72گھنٹے تک ہو سکتا ہے۔ لیکن عام طور پر 6گھنٹے تک اس کا درد ہو تا ہے۔اگر مائیگرین کے حملے تواتر کے ساتھ شدید درد کے ساتھ بار بار ہوں اور عام درد کو دُور کرنے والی ادویات سے قابو نہ ہوں تو اپنے فیملی نیوروفزیشن سے رجوع کریں۔

بعض حالات میں یہ جاننے کے لیے کہ سردرد کسی اور بیماری کی وجہ سے تو نہیں ہورہا، ڈاکٹر کچھ ٹیسٹ کروانے کا مشورہ بھی دے سکتے ہیں۔ اپنی مدد آپ کے تحت ،آپ خود اپنے سب سے بہتر معالج ثابت ہو سکتے ہیں۔ وہ ایسے کہ آپ اپنے پاس ایک ڈائری رکھیں ،جس میں نہ صرف درد شروع ہونے کے اوقات کار،دورانیہ بلکہ ہر وہ اہم بات جو اِس درد کے ساتھ ہو درج کریں۔

اپنے معمولات اور درد کے ساتھ جُڑی چیزیں نوٹ کریں (مثلاً کچھ لوگ معمول سے زیادہ سونے کی وجہ سے مائیگرین میں مبتلا ہو جاتے ہیں) ان تفصیلات کو کچھ عرصہ نوٹ کرتے رہنے سے آپ کو درد کی کیفیت اور مزاج سے آگاہی ہو جائے گی، جس سے اِ س کے اسباب جاننے میں مدد ملے گی۔ مثال کے طور پر ہو سکتا ہے کہ آپ کام کی زیادتی اورتھکاوٹ درد کا باعث ہو، لہٰذا اس بناء پر روز مرہ کے کاموں کو منظم کریں، تاکہ اس درد کی بنیادی وجہ ختم کرنے سے مائیگرین پر قابو پاسکیں۔

کچھ خواتین کو تیز دھوپ ،سورج کی تیز روشنی سے بھی درد ہو جاتا ہے۔ لہٰذا احتیاطی تدابیر سے مائیگرین حملے سے بچا جاسکتا ہے۔ مثلاً نیز سادہ غذا کھائیں، پانی زیادہ پئیں، چہل قدمی، ورزش اور مکمل نیند مائیگرین کو کنٹرول کرنے میں مددگار ہوتی ہے۔ اگر آغاز میں ہی علاج شروع کیا جائے تو زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔ اگر آپ اکثر اوقات مائیگرین کا شکار رہتے ہیں تو اپنے معالج/ نیورولوجسٹ سے مناسب علاج کے سلسلے میں مشورہ ضرور کریں۔

صحت سے مزید