پاکستان کو نواز دو کے سلوگن سے مسلم لیگ ن نے انتخابی منشور جاری کر دیا۔
ن لیگ نے انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھوٹے کسانوں کو سود سے پاک قرضے فراہم کریں گے، فصل کے نقصان کی کمی پوری کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کریں گے، تمام سرکاری دفاتر کو ماحول دوست بنائیں گے۔
انتخابی منشور میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے گا، آرٹیکل 62 اور 63 کو اپنی اصل حالت میں بحال کیا جائے گا، عدالتی، قانونی، پنچایت سسٹم، تنازعات کے تصفیے کا متبادل نظام ہو گا۔ عدالتی، قانونی اور انصاف کے نظام میں اصلاحات کی جائیں گی، بروقت اور مؤثر عدالتی نظام کا نفاذ کیا جائے گا، یقینی بنایا جائے گا کہ بڑے اور مشکل مقدمات کا فیصلہ ایک سال کے اندر ہو، چھوٹے مقدمات کا فیصلہ دو ماہ میں سنایا جائے گا، نیب کا خاتمہ کیا جائے گا، انسداد بدعنوانی کے اداروں اور ایجنسیوں کو مضبوط کیا جائے گا، ضابطہ فوجداری 1898 اور 1906 میں ترامیم کی جائیں گی، مؤثر، منصفانہ اور بروقت پراسیکیوشن ہو گی۔
ن لیگ کا انتخابی منشور میں کہنا ہے کہ عدالتی کارروائی براہ راست نشر کی جائے گی، کمرشل عدالتیں قائم کی جائیں گی، سمندر پار پاکستانیوں کی عدالتیں بہتر اور مضبوط بنائی جائیں گی، عدلیہ میں ڈیجیٹل نظام قائم کیا جائے گا، مالی سال 2025ء تک مہنگائی میں 10 فیصد کمی کی جائے گی، چار سال میں مہنگائی 4 سے 6 فیصد تک لائی جائے گی، پانچ سال میں ایک کروڑ سے زائد نوکریاں دی جائیں گی، کرنٹ اکاؤنٹ خساره جی ڈی پی کا 1.5 فیصد تک کیا جائے گا، پانچ سال میں سالانہ بر آمدات 60 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
ن لیگ کے منشور کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا ہے کہ ماضی کی زیادتیوں کو فراموش کر کے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے آیا ہوں، ملکی عوام کی خدمت کرنے پر کئی بار جیل کا سامنا کرنا پڑا، آج شکایت لگانے کے موڈ میں نہیں، مستقبل کی بات کرنے آیا ہوں۔
نواز شریف کا کہنا ہے کہ انتخابات لڑنے کی بھرپور تیاری کر رہے ہیں، انتقام نہیں ترقی کی سیاست پر توجہ مرکوز ہے، اللّٰہ نے موقع دیا تو منشور پر عمل کریں گے، میثاق جمہوریت پر ہم سب نے دستخط کیے تھے، میثاق جمہوریت کی بہت زیادہ خلاف ورزیاں کی گئیں، ہمیشہ اصولوں پر سیاست کی، ملک کو تمام مسائل سے باہر نکالنا چاہتے ہیں، پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ معیشت کا ہے، ہمیشہ غریب، مزدور اور نچلے طبقے کے بارے میں سوچا۔
انہوں نے کہا کہ کبھی سوچتا ہوں کہ غلطی کا تو پتہ لگنا چاہیے، عجیب اتفاق ہے ہم جیلوں میں رہنے کے بعد بھی آج اپنا منشور پیش کرنے کے لیے بیٹھے ہیں، عمل تو دور کی بات ہے، کچھ لوگوں کے پاس تو منشور ہی نہیں، دھرنوں کی وجہ سے چینی صدر نے دو بار اپنا دورہ منسوخ کیا۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ ہم وہی کریں گے جو ہمارے منشور میں ہو گا، اپوزیشن میں آئے تو وہ کام کبھی نہیں کریں گے جو انہوں نے کیے، یہ ہمارا منشور ہے، ملک بہت مسائل میں ہے، ملک کو ان تمام مسائل سے نکالنا چاہتے ہیں، جب وزیرِ اعظم بنا تو چند روز بعد مارکیٹوں میں گیا اور سبزیوں کے ریٹ معلوم کیے، مجھے غریب کا درد نہ ہوتا تو کیوں مارکیٹ جا کر ریٹ پوچھتا۔
مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ اگر ہمیں بغیر مداخلت کام کرنے دیا جاتا تو ملک کی شکل کچھ اور ہوتی، مجھے لوگ کہتے تھے کہ آپ وزیرِ اعظم بن گئے ہیں لیکن آپ کے چہرے پر خوشی نہیں ہے، فیٹف کی گرے لسٹ میں تھے، ان حالات میں کون سا وزیرِ اعظم مسکرائے گا، میں کہتا نہیں تھا، میں مسکراتا نہیں تھا اس کے پیچھے وجوہات تھیں، 2013 سے 2017 تک میری حکومت تھی، اس کے بعد میری حکومت نہیں تھی، شہباز شریف اور ان کی ٹیم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔
ان کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن آئے اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں حکومت بنا سکتے ہیں، میں نے مولانا کو کہا کہ عددی لحاظ سے ان کی تعداد زیادہ ہے، 2018 میں پنجاب میں مسلم لیگ نے کی اکثریت تھی لیکن حکومت بنانے نہیں دی گئی، مجھے آج لگتا ہے مولانا کی بات نہ سن کر غلط فیصلہ کیا، اس کو موقع ہی نہیں دینا چاہیے، خیبرپختونخوا کے عوام کو اب ذمے داری کا ثبوت دینا ہوگا، خیبرپختونخوا کے لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ کس قسم کے بندے کو موقع دیا، اس سے پوچھیں کہ چار سال میں کیا کیا ہے؟ کوئی ایک منصوبہ بتا دو، آپ نے مہنگائی کر کے غریب کی کمر توڑ دی، آپ نے بجلی مہنگی کر دی، میرے دور میں بجلی مہنگی نہیں تھی۔
نواز شریف نے مزید کہا کہ میرے دور میں ٹریکٹر نو لاکھ کا تھا، میرے دور میں جو گاڑی بیس بیس لاکھ کی تھی، آج کروڑ تک پہنچ چکی، 2017 والا حادثہ نہ ہوتا تو لوگوں کے پاس موٹرسائیکل کے بجائے گاڑیاں ہوتیں، ہماری موٹرویز پر صرف کاریں نہیں، ایئر فورس کے جہاز لینڈ اور ٹیک آف کرتے ہیں، موقع ملا تو نوجوانوں، خواتین کی خدمت کریں گے، صحت اور تعلیم کے شعبے میں خدمت کریں گے، ہم مل کر کوشش کریں گے، فرنٹ پر بیٹھے سارے دوست مان رہے ہوں گے کہ نواز شریف بات صحیح کر رہے ہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ منشور سب پیش کرتے ہیں لیکن عمل کوئی نہیں کرتا۔
شہباز شریف نے کہا کہ چیمپئن شپ کے دعوے کرنے والوں نے 10سالوں میں جو کیا وہ عوام کے سامنے ہے۔
منشور کی تیاری میں اصلاحات کے عمل کی وجہ سے تاخیر ہوئی، عرفان صدیقی
تقریب کے آغاز میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان صدیقی نے کہا کہ آج ہمارے منشور کے اعلان کی تقریب کے ساتھ ہی دھند چھٹ گئی ہے، نومبر میں قائدین نے ن لیگ کے منشور کی تیاری کا کام سونپا تھا، نواز شریف کی ہدایت تھی کہ منشور میں ایسی چیز نہ ہو جس پر عمل نہ کر سکیں۔
عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ منشور کی تیاری میں قیادت کی پوری رہنمائی حاصل رہی، منشور کی تیاری میں اصلاحات کا عمل بھی جاری رہا، اس وجہ سے تاخیر ہوئی، منشور بنانے کے لیے 32 کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں، یہ منشور ایک دستاویز ہے، ماضی کی کارکردگی کو بھی اس کا حصہ بنایا گیا، نواز شریف نے منع کیا تھا کہ منشور میں جھوٹے خواب نہ دکھائے جائیں، منشور میں کوئی ایسی چیز نہیں جو ہم اقتدار میں آکر نہ کر سکیں۔