• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابی نتائج میں تاخیر پر وفاقی وزارت داخلہ کی وضاحت

فائل فوٹو
فائل فوٹو

وفاقی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ انتخابی نتائج مرتب کرنے میں تاخیر کا جائزہ لیا گیاہے، انتخابی نتائج میں تاخیر رابطے میں مسائل کے باعث ہے، رابطے میں مسائل سیکیورٹی صورتحال فول پروف بنانے کی احتیاط کے باعث ہے۔

وفاقی وزارت داخلہ نے انتخابی نتائج میں تاخیر پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ عملے اور بیلٹ کےتحفظ کے اقدامات میں بھی خاصا وقت لگا، اب صورتحال اطمینان بخش ہے، نتائج میں روانی متوقع ہے۔ عوام، میڈیا کے متعلقہ ریٹرننگ آفیسرز تک نتائج کی پروسیسنگ میں تاخیر سے متعلق خدشات کا جائزہ لیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کے مطابق نتائج کی پروسیسنگ میں تاخیر سےمتعلق خدشات کی وجہ رابطہ کی کمی کو قرار دیا گیا ہے، رابطے کی کمی فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنانے کیلیے اٹھائی گئی اور احتیاطی تدابیر کا نتیجہ تھی۔

وزارت داخلہ کے مطابق عملے اور بیلٹ دونوں کےتحفظ کو یقینی بنانے کے پروٹوکول جامع ہیں جس میں خاصا وقت صرف ہوا، صورتحال اب تسلی بخش ہے اور توقع ہے کہ نتائج کی آمد کا سلسلہ مسلسل جاری رہے گا۔

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ عام انتخابات کا مشکل ترین سیکیورٹی حالات میں انعقاد ملک کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے، الیکشن کے پرُامن انعقاد کا سہرا قانون نافذ کرنے والے اداروں، افواج پاکستان، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور ریاستی اداروں کے سر ہے، انہی کی کاوشوں سے انتخابات کے دن دہشت گردی کے واقعات کے باوجود کامیاب انعقاد یقینی بنا۔

انتخابات سے صرف ایک دن قبل دہشت گردی کے واقعات میں 28 افراد کی ہلاکت، 64 شدید زخمیوں نے ریاست کو شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے اقدامات پر مجبور کیا، عام انتخابات کے روز مجموعی طور پر ملک بھر میں دہشت گردی کے 61 واقعات رونما ہوئے، دہشت گردی کے ان واقعات کے نتیجے میں 16 افراد شہید جبکہ 54 افراد زخمی ہوئے۔

وزارت داخلہ کے مطابق الیکشن کاانعقادعام حالات میں نہیں ہوابلکہ داعش، ٹی ٹی پی، بلوچستان میں دیگر دہشتگرد تنظیموں کے انتخابی عمل میں خلل ڈالنے اور عوام کو نشانہ بنانے کی بھرپور کوشش کی گئی، کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بہترین حکمت عملی کے تحت جامع سیکیورٹی پلان بنایا، سیکیورٹی پلان میں انتخابات کے انعقاد کے دوران سیکیورٹی فورسز، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تفصیلی تعیناتی، انتخابی عملے اور پولنگ کے مواد کو پولنگ اسٹیشنوں تک اور واپس بحفاظت لے جانا اس پلان کا حصہ تھا۔

دہشت گردوں کو مواصلات کے ذرائع اور دیسی ساختہ دھماکا خیز آلات کے ساتھ موبائل فون سمز کے استعمال سے روکنے کے لیے موبائل فون سروس کی معطلی بھی شامل ہے، بڑے پیمانے پر پھیلے پولنگ اسٹیشنوں، خاص طور پر بلوچستان، کے پی کے اور پنجاب کے دیہی علاقوں سے انتخابی نتائج کی ترسیل اور ان تمام حفاظتی اقدامات کے ساتھ وقت طلب مشقت تھی۔

وزارت داخلہ کے مطابق تمام حفاظتی اقدامات پاکستان کے عوام کی سلامتی اور تحفظ کے وسیع تر مفاد میں کیے گئے، اس تاریخی الیکشن کے انعقاد میں شامل تمام ادارے، خاص طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان تنقید کے بجائے تعریف، ستائش کے مستحق ہیں، ذاتی مفادات رکھنے والے عناصر تفرقے کو بھڑکاتے رہیں گے کیونکہ وہ انتشار پھیلانا چاہتے ہیں۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ ہم شہریوں اور سیاسی رہنماؤں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ انتخابی عملے کو بغیر رکاوٹ فرائض انجام دینے دیں، پولنگ اسٹیشنز سے آر او آفس جانے والی سڑکیں بند کر کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے کام میں مزید تاخیر نہ کریں، اُمید کرتے ہیں یہ الیکشن قوم کے لیے خوش آئند ہو گا اور پاکستانی عوام کے لیے خوش حالی کا مرکز بنے گا۔

قومی خبریں سے مزید