کراچی(سید محمد عسکری) جامعہ کراچی کے تحت ہونے 20شعبوں کیلئے ہونیوالے بی ایس کے داخلہ ٹیسٹ 2024کے نتائج نے سرکاری تعلیمی بورڈز کے طلبہ کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ہے اندرون سندھ کے بورڈز کے اے ون اور اے گریڈ کے حامل طلبہ کی کارکردگی داخلہ ٹیسٹ میں انتہائی مایوس کن رہی ہے جس نے ان کے گریڈنگ پر سوالات اٹھا دیئے ہیں ۔سرکاری بورڈز میں سب سے تباہ کن کارکردگی حیدرآباد تعلیمی بورڈ کی رہی جہاں 5فیصد طلبہ بھی ٹیسٹ میں کامیابی نہیں حاصل کرسکے جب کہ پرائیویٹ بورڈ میں خراب کارکردگی ضیاالدین بورڈ کی رہی جہاں 4فیصد طلبہ بھی ٹیسٹ پاس نہیں کرسکے۔ البتہ پرائیوٹ بورڈز آغا خان اور کیمبرج کے طلبہ کی کارکردگی ٹیسٹ میں خاصی بہتر رہی۔ ملک کی سب سے بڑی جامعہ کراچی کے لیے ہونے والے داخلہ ٹیسٹ میں 8099امیدواروں نے شرکت کی جس میں سے صرف 1725(21.30) فیصد امیدوار ہی کامیاب ہوسکے اور 6374(79.70) فیصد امیدوار ناکام ہوگئے۔آغا خان امتحانی بورڈ کے 130 امیدواروں نے ٹیسٹ دیا75(57.69) فیصد امیدوار کامیاب ہوئے۔ کیمبرج سسٹم کے 155 امیدواروں نے ٹیسٹ دیا 87(56.13) فیصد طلبہ کامیاب ہوئے, فیڈرل بورڈ کے 306امیدواروں نے ٹیسٹ دیا 81(26.47) فیصد کامیاب ہوئے جب کہ کراچی کے انٹرمیڈیٹ بورڈ کے 5721 امیدواں نے ٹیسٹ دیا 1367(23.89) فیصد امیدوار کامیاب ہوئے جب کہ4375امیدوار ناکام ہوئے۔حیدرآباد بورڈ کے309امیدواروں نے ٹیسٹ دیا صرف 15(4.85) فیصد امیدوار ہی کامیاب ہوسکے، میرپورخاص تعلیمی بورڈ کے 187امیدواروں نے ٹیسٹ دیا 25 (13.37) فیصد امیدوار کامیاب ہوسکے، سکھر تعلیمی بورڈ کے 264 امیدوار ٹیسٹ میں شریک ہوئےجس میں 14 (5.30) فیصد امیدوار کامیاب ہوئے ۔لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کے 321 امیدوار ٹیسٹ میں شریک ہوئے 16 (4.98) فیصد پاس ہوئے۔ضیاالدین بورڈ کے 283امیدوار امتحانات میں شریک ہوئے 10(3.53) فیصد امیدوار ہی کامیاب ہوسکے۔ بلوچستان کے کوئٹہ بورڈ کے 112امیدوار شریک ہوئے 8 (7.14) فیصد پاس ہوئے یاد رہے کہ جامعہ کراچی کے تحت 20 شعبوں میں ہونے والے داخلہ ٹیسٹ میں پاسنگ مارکس 50 فیصد رکھے گئے تھے۔ اسی طرح سندھ کے کسی بھی تعلیمی بورڈ ز میں گزشتہ کئی برس سے مستقل کنٹرولر، چیرمین، سکریٹری اور آڈٹ افسران ہی نہیں ہیں ایڈھاک ازم اور سفارشی کلچر نے بورڈز کو تباہ کردیا ہے سب سے خراب نتیجے کے حامل حیدرآباد بورڈ میں کنٹرولر کی پوسٹ پر گزشتہ 11 برس سے ڈپٹی کنٹرولر مسرور زئی تعینات ہے۔