• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی، اسٹریٹ کرمنلز کے سامنے پولیس بے بس، خواتین، بزرگ سمیت کوئی محفوظ نہیں

کراچی(ثاقب صغیر / اسٹاف رپورٹر )کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز کے سامنے پولیس بے بس ہو گئی ہے۔شہر میں خواتین ،طلباء اور بزرگوں سمیت کوئی بھی اسٹریٹ کرمنلز سے محفوظ نہیں ہے۔رواں برس کے پہلے 50دنوں میں شہر کے مختلف علاقوں میں ڈکیتی مزاحمت پر اب تک خاتون سمیت 18افراد قتل اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔شہر میں ماہ جنوری میں ڈکیتی مزاحمت پر 11افراد کو قتل کیا گیا جبکہ فروری کے 20 دنوں میں 7افراد ڈکیتی مزاحمت پر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔کراچی پولیس شہر میں بڑھتے اسٹریٹ کرائمز کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔شہری ڈکیتوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دئیے گئے ہیں۔شہر میں روزانہ کی بنیاد پر شہری اپنی قیمتی اشیاء سے محروم ہو رہے ہیں۔ڈسٹرکٹ کورنگی، سینٹرل اور ڈسٹرکٹ ایسٹ اس وقت اسٹریٹ کرمنلز کے نشانے پر ہیں۔سال 2024 کے پہلے مہینے جنوری میں اسٹریٹ کرائم کی 8 ہزار سے زائد وارداتیں ہوئیں جبکہ یہ صرف ریکارڈ ہونے والی وارداتوں کی تعداد ہے۔سیف سٹی پراجیکٹ نہ ہونے کے باعث بیشتر وارداتوں کی ویڈیوز بھی پولیس کو نہیں مل پاتیں۔دوسری جانب گرفتار ہونے والے بیشتر اسٹریٹ کرمنلز کچھ عرصے بعد ہی ضمانت پر یس رہا ہو کر واپس آ جاتے ہیں ،پولیس کا کہنا ہے کہ اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں گرفتار ملزمان کا ریکارڈ دیکھا جاتا ہے تو اکثر ملزمان وہ ہوتے ہیں جو ان وارداتوں میں پہلے بھی گرفتار ہو چکے ہیں۔کراچی پولیس کی روایتی پالیسی "ہاف فرائی " اور " فل فرائی " بھی اب ناکام ہو چکی ہے۔مبیںنہ پولیس مقابلوں میں متعدد ملزمان کی ہلاکت کے باوجود شہری روزانہ کی بنیاد پر اسٹریٹ کرائم کا شکار ہو رہے ہیں۔اس حوالے سے کراچی پولیس کی کوئی مربوط حکمت عملی بھی سامنے نہیں آ رہی۔میرٹ کے بغیر ایس ایچ اوز اور افسران کی تعیناتی بھی جرائم پر قابو نہ پانے کی ایک اہم وجہ ہے۔
اہم خبریں سے مزید