• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: ایک حساس ادارے میں ایک مسجد 1947ء سے قبا مسجد کے نام سے قائم ہے ، عام لوگ بھی نماز کے لیے مسجد میں آتے ہیں ، قریب میں 200میٹر اور300میٹر کے فاصلے پر دو مساجد اوربھی آباد ہیں ، جس میں عام لوگ آرام سے نمازوں کے لیے آسکتے ہیں۔ قبا مسجد کی جگہ اب ایک اہم سیکیورٹی یونٹ کو دے دی گئی ہے ، سیکیورٹی حالات کے سبب اب اس مسجد کو دوسری جگہ منتقل کرنا چاہتے ہیں ، کیا شرعاً ایساکرنا ممکن ہے ؟ (ایک سائل : کراچی)

جواب: فقہائے اَحناف نے اصول یہی بیان کیاہے کہ مسجد زمین کی تہہ سے آسمان تک مسجد ہی کے حکم میں ہوتی ہے، صاحبین(امام محمد اور امام ابو یوسف رحمہما اللہ تعالیٰ) کے مطابق وہاں پر ایک مرتبہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کر لی گئی، تو اب اس مسجد کی مسجدِیَّت تمام ہو گئی اور وہ جگہ زمین سے آسمان تک مسجد ہو گئی، اب اس میں کسی قسم کی تبدیلی کرنا جائز نہیں ہے۔ تنویرالابصار مع الدرالمختار میں ہے : ترجمہ: ’’مسجد آسمان کی بلندی تک اور اسی طرح ’’تَحْتَ الثَّریٰ ‘‘ تک مسجد ہی ہے ،’’بیری ‘‘ میں’’ اسبیجابی ‘‘سے اسی طرح منقول ہے ،(جلد: 2 ، ص: 370-371)‘‘۔

کسی جگہ کو مسجد کے لیے وقف کیے جانے سے ہی وقف مکمل ہوجاتا ہے اور لوگوں کو وہاں اذان، نماز اور باجماعت نماز کی اجازت دینے سے ہی اس جگہ پر مسجدِ شرعی کا اطلاق ہو جاتا ہے، مسجدِ شرعی ہونے کے لیے تعمیرات کا ہونا یا بنیاد پڑنا ضروری نہیں ہے، تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے :ترجمہ: ’’کسی شخص کے یہ کہنے سے کہ میں نے زمین کے اس حصے کو مسجد بنا دیا ہے یا عملاً اس میں نماز پڑھی جارہی ہے، وہ زمین اس کی ملکیت سے نکل جائے گی،(ردالمحتارجلد 6ص:426،بیروت )‘‘۔

آپ کے بیان کے مطابق 1947ء سے یہ مسجد قائم ہے ، اب اس کی مسجدیت کو باطل نہیں کیاجاسکتا ،علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں:ترجمہ:’’ اگر مسجدیت مکمل ہو گئی یعنی مفتیٰ بہٖ قول کے مطابق زبان سے(اس جگہ کو مسجد قرار دے دیا) یاصاحبین کے نزدیک وہاں نماز پڑھ لی گئی ہو،’’فتاویٰ تتارخانیہ ‘‘کی عبارت یہ ہے:’’جب مسجد کی عمارت بنائی(اور) اسے لوگوں کے حوالے کردیا ،پھر آکر(اس میں کوئی اور چیز) تعمیر کرنا چاہتا ہے تواس کو اجازت نہیں دی جائے گی‘‘ ، (ردالمحتار،جلد:4،ص:358،مطبوعہ: مکتبہ دارالفکر)‘‘۔ وقف میں کسی طرح کی تغییر جائز نہیں ہے، علامہ نظام الدین لکھتے ہیں :ترجمہ:’’ وقف کی ھیئت کو بدلنا جائز نہیں ،(فتاویٰ عالمگیری جلد 2ص: 490)‘‘۔

اگر کوئی مسجد سیکورٹی زون کے اندر واقع ہے اور اندر کے لوگوں کو اس میں نماز کی عام اجازت ہے، تو وہ مسجد برقرار رہے گی اور وہاں جمعہ بھی ادا کیا جاسکتا ہے، لہٰذا بااختیار افسران کو چاہیے کہ وہ اس مسجد کو نہ چھیڑیں، بلکہ اسے قائم رہنے دیں ۔(واللہ اعلم بالصواب)