• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیونگ اکاونٹ پر ملنے والے منافع کو ضرورت مندوں کو دینے کی نیت سے وصول کرنے کا حکم

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: میرا تعلق ایک کارمینیوفیکچرنگ کمپنی سے ہے میری کمپنی ہر سال WPPF (یعنی ملازمین کا منافع میں حصہ Workers Profit Participation) کی مد میں کچھ رقم کمپنی کے ورکرز (ملازمین) کے درمیان تقسیم کرتی ہے، کمپنی اپنے سالانہ پرافٹ کا کچھ حصہ (جیسا کہ پانچ فیصد) نکال کر ایک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرتی ہے، اس کمپنی کے اکاؤنٹ کو کمپنی کے ٹرسٹی جن میں ایڈمن فنانس اور سی بی اے کے نمائندے شامل ہوتے ہیں دیکھ رہے ہوتے ہیں، اس اکاؤنٹ کے پرافٹ کا کچھ حصہ گورنمنٹ اور کچھ حصہ ورکرز میں تقسیم ہوتا ہے، پچھلے کچھ سالوں سے میری کمپنی نے گورنمنٹ کے پیسے گورنمنٹ کے اکاؤنٹ میں جمع نہیں کروائے، کیوں کہ اس رقم پر عدالت میں کیس چل رہا ہے تو اس لیے ہماری کمپنی کے ٹرسٹیز نے اس رقم کو سیونگ اکاؤنٹ جو کہ ایک کنوینشنل بینکConventional Bankمیں موجود ہے جمع کروا دیا جس کے نتیجے میں اس رقم پر انٹرسٹ جمع ہو گیا، گورنمنٹ پر کیس کی وجہ سے وہ رقم ابھی تک میری معلومات کے مطابق شاید بینک میں موجود ہے پر اس جمع ہونے والی انٹرسٹ کی رقم کو کمپنی کے ٹرسٹیز نے تمام کمپنی کے ملازمین میں بانٹنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

اس ضمن میں سوال یہ ہے کہ کیا ہم کمپنی ملازمین کنوینشل بینک میں جمع ہونے والی انٹرسٹ کی رقم کو خرچ کر سکتے ہیں؟ اگر نہیں خرچ کر سکتے تو کیا ہم اس رقم کو اپنے کسی انتہائی ضرورت مند مسلمان بھائی کو دے سکتے ہیں؟ یا پھر اگر ہم سمجھتے ہیں تو اپنے سگے ضرورت مند بہن یا بھائی کو دے سکتے ہیں؟

جواب: صورتِ مسئولہ میں مذکورہ کمپنی کے ٹرسٹیز نے گورنمنٹ کے پیسے چوں کہ ایک کنوینشنل بینک میں موجود سیونگ اکاؤنٹ میں جمع کروائے تھے، اور بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا ہی جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس میں سودی معاہدہ کرنا پڑتا ہے، اور سیونگ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانے پر بینک کی طرف سے جو منافع ملتا ہے، وہ سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اس لیے مذکورہ کمپنی کے ٹرسٹیز کا اپنے ملازمین کے درمیان بینک کی طرف سے سیونگ اکاونٹ میں جمع کرنے والی رقم پر ملنے والے منافع کو تقسیم کرنا درست نہیں ہے، بلکہ کمپنی کے ٹرسٹیز پر لازم ہے کہ مذکورہ کمپنی کے ٹرسٹیز جلد از جلد مذکورہ اکاونٹ کو بند کروادیں، اور صرف اپنی اصل رقم اکاونٹ سے نکال لیں، جمع ہونے والی انٹرسٹ کی رقم کو نکال کر مذکورہ کمپنی کے ٹرسٹیز کا اپنے ملازمین کوتقسیم کرنا درست نہیں ہے، کیوں کہ جس طرح سود کھانا ناجائز ہے، اسی طرح سودی رقم وصول کرنا بھی جائز نہیں ہے، چاہے اپنے استعمال کی نیت ہو یا کسی ضرورت مند فرد کو دینے کی نیت ہو۔

اسی طرح مذکورہ کمپنی کے ملازمین کا بھی سیونگ اکاونٹ میں جمع کرنے والی رقم پر ملنے والے سود کو مذکورہ کمپنی کے ٹرسٹیز سے لینا (خواہ اپنے استعمال کے لیے ہو یا کسی ضرورت مند کو دینے کے لیے ہو) جائز نہیں ہے۔