• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
-- فائل فوٹو
-- فائل فوٹو

لبوں پر ہر وقت مسکراہٹ، دھیما مزاج، سیاست کے گرو، مفاہمت کے بادشاہ، آئین کے محافظ اور جمہوریت کے علمبردار آصف علی زرداری دوسری بار صدرِ مملکت کا انتخاب لڑ رہے ہیں۔

آصف علی زرداری پاکستانی سیاست میں ایک منفرد مقام رکھتے ہیں، مشکل سے مشکل کام بھی وہ نہایت آسانی کے ساتھ کر گزرتے ہیں۔

2008ء میں جب وہ پہلی بار صدرِ مملکت بنے تو اسمبلیاں توڑنے سے متعلق صدارتی اختیار کی آئینی شق 58 ٹو بی سمیت کئی متنازع ترامیم ختم کر کے 1973ء کے آئین کو اصل شکل میں بحال کیا۔

آصف زرداری نے بلوچستان کے عوام کی محکومیوں اور محرومیوں پر ان سے باقاعدہ معافی مانگی اور صوبے کی تعمیر و ترقی کے لیے گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔

انہوں نے صوبائی خود مختاری کے دیرینہ نعرے کو اٹھارہویں آئینی ترمیم کے ذریعے عملی جامہ پہنایا اور این ایف سی میں تمام صوبوں کو مناسب حصہ دیا۔

خیبرپختونخوا کے عوام کئی دہاہیوں سے اپنی اصل شناخت کا خواب دیکھ رہے تھے، صوبہ سرحد کا نام تبدیل کر کے خیبرپختونخوا رکھ کر پشتونوں کو شناخت دی۔

آصف زرداری نے ملک میں توانائی کے بحران کو بھانپتے ہوئے پاک ایران گیس پائپ لائن کی بنیاد رکھی اور چین کے ساتھ سی پیک جیسے تاریخی منصوبے کی ابتدا بھی کی۔

2018ء میں بانی پی ٹی آئی کے تمام مخالفین کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا اور پی ڈی ایم کی بنیاد رکھی جس نے اپریل 2022ء میں ملکی تاریخ میں پہلی بار وزیراعظم کو تحریک عدم اعتماد سے ہٹایا۔

سیاسی ماہرین کہتے ہیں کہ آصف علی زرداری با آسانی دوسری بار بھی صدر مملکت منتخب ہو جائیں گے۔

ان کے قریبی ذرائع کے مطابق صدر منتخب ہو کر اس بار آصف علی زرداری ملکی معیشت کی بہتری کے لیے میثاق معیشت کریں گے، وہ میثاق مفاہمت کے ذریعے ٹرتھ اینڈ ریکنسیلی ایشن کمیشن قائم کرنا چاہتے ہیں۔

خاص رپورٹ سے مزید