• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آگاہی مہم، ای سگریٹ کا استعمال بھی دوسری نشہ آور اشیاء کی طرح نقصان دہ ہے، مقررین

لندن(نمائندہ جنگ) سگریٹ نوشی ترک کرنے کےلئے ای سگریٹ کا استعمال بھی اتنا ہی نقصان دہ ہے جتنا کوئی اور نشہ آور چیز کا استعمال ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نارتھ لندن کے علاقے ولزڈن گرین کے پاکستان کمیونٹی سینًٹر میں بچوں اور نوجوانوں کو ای سگریٹ کے استعمال اور نقصانات سے بچانے کیلئے ملک گیر آگاہی مہم کے دوران کیا گیا۔ اس مہم کا اہتمام دعا تنظیم نے کیا جس نے برطانیہ کے مختلف علاقوں میں آگاہی مہم کےلئے مربوط نیٹ ورک قائم کردیا ہے۔ اپنے خطاب میں برنٹ کونسل کے ڈپٹی میئر اور سماجی رہنما طارق ڈارنے کہا کہ آج والدین، اساتذہ اور کمیونٹی کے لوگ پریشان ہیں کہ بچے اور نوجوان ای سگریٹ کے استعمال میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں جو کہ ایک خطرناک رحجان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای سگریٹ کا استعمال ایک نشہ ہے جسکے برے اثرات سے بچنا ضروری ہے۔ سابق میئر ارشد محمود نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ دعا تنظیم کی اس آگاہی مہم کے ذریعے نیکی کا جو کام سر انجام دیا جا رہا ہے اسکےلئے کمیو نٹی کو آگے بڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔ سی بی ای اور کنزیگٹن کونسل کے سابق ڈپٹی میئر مشتاق لاشاری کا کہنا تھا کہ سگریٹ نوشی یا ای سگریٹ یہ سب سرمایه دارانہنظام کا وہ حصہ ہے جسکے ذریعے وہ محض دولت کمانا چاہتے ہیں اور کوئی نہیں سوچتا کہ دولت کے لالچ سے آنے والی نسل تباہ ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دعا تنظیم نوجوانوں کی صحت کے حوالے سے گرانقدر خدمات سر انجام دے رہی ہے جسکےلئے ہم انکے شکر گذار ہیں۔ اپنے خطاب میں امجد بٹ، خالد ڈار، اشرف چغتائی اور دیگر راہنماؤں نے کہا کہ مسئلے کی سنگینی پر فوری توجہ نہ دی گئی تو نوجواں کےلئے جسمانی اور ٓذہنی صحت کے متعدد مسائل جنم لینگے۔ انہوں نے زید کہا کہ حکومتی سطح پر ایک طرف ویپ پر پابندی کی بات کی جا رہی ہے اور دوسری طرف اس پر ٹیکس عائد کرکے اسے قانونی بنایا جا رہا ہے جو کہ نئی نسل کو تباہ کرنے کے مترادگ ہے۔ دعا تنظیم کے ٹرسٹی ودود مشتاق نے ویپس یا ای سگریٹ کے نقصانات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اسوقت برطانیہ میں 360 ملین ویپس سالانہ فروخت ہورہے ہیں جبکہ غیرقانونی فروخت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اسوقت 4.7 بلین لوگ ای سگریٹ استعمال کر رہے ہیں جن میں سات فیصد بچے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے بتاہا کہ اسوقت برطانیہ میں 35 اقسام کے مختلف سائز ، رنگ اور ذائقوں پر مشتمل ویپس فروخت کئے جا رہے ہیں جس سے نوجوان خاص طور بر کم عمر بچے متاثر ہو کر اس نشے کی دلدل میں پھنس رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتا یا کہ ویپ کا استعمال ذہنی اور جسمانی صحت کو متاثر کرتا ہے یہ نشے کی عادت کا گیٹ وے ہے۔ اسکا استعمال سانس اور دل کے امراض میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔اور اسکے اندر استعمال ہونے والی لیتھیم بیٹری بھی محفوظ نہیں ہے۔ اس موقع پر مساجد کے باہر نمازیوں بچوں، نوجوانوں، والدین اور کمیونٹی میں ای سگریٹ کے نقصانات پر مشتمل پمفلٹ تقسیم کئے گئے۔

یورپ سے سے مزید