اسلام آباد (رپورٹ:حنیف خالد) امریکی ڈالر افغانستان میں سستا ترین اور پاکستان میں مہنگا ترین ہو گیا 15مارچ کو 72افغانی‘ 83انڈین روپے‘ 110بنگلہ دیشی ٹکہ اور 279پاکستانی روپےکا ہو گیا دوسری جانب پنجاب حکومت ان ایکشن‘ تین سو والا پیاز ڈیڑھ سو‘ سوا دو سو والا ٹماٹر ایک سو پانچ‘ لہسن دو سو دس روپے کلو ہو گیا ،افغانستان جس پر دنیا کی دونوں سپر طاقتیں سوویت یونین اور امریکا برسوں حکمرانی کرتے رہے ،جس کی کرنسی ماضی میں افغانی پشاور کوئٹہ کی کرنسی مارکیٹوں میں بدترین سطح تک گر گئی‘ مگر 15مارچ 2024ءکو افغانستان کی کرنسی افغانی 72اعشاریہ 23سے ایک امریکی ڈالر مارکیٹ میں دستیاب ہونے لگا جبکہ بھارتی کرنسی 83روپے میں ایک امریکی ڈالر حاصل کیا جا رہا ہے۔ 18دسمبر 1971ء کو جب بھارت نے بنگلہ دیشی مکتی باہنی کے تعاون سے دو ٹکڑے کر دیئے‘ آج اس نئے ملک بنگلہ دیش کی کرنسی ٹکہ 110ٹکہ کا ایک امریکی ڈالر دستیاب ہے مگر پاکستان کی بیورو کریسی اور وطن کی زبانی خیرخواہی کرنے والے عملی طور پر منی لانڈرنگ‘ افراط زر اور پاکستانی دولت لوٹ کر دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں اور بیوروکریٹس نے پاکستان سے لوٹی ہوئی دولت بیرون ملک پہنچا کر پاکستانی کرنسی کو خطے کے تینوں ملکوں کے مقابلے میں کم ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔ 15مارچ 2024ءکو پاکستان میں مہنگا ترین ڈالر 279روپے کا ہو چکا ہے جبکہ اس سے کم بنگلہ دیشی 110ٹکے کا مل رہا ہے۔