اسلام آباد (ساجد چوہدری )8رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں ہونے والی مبینہ دو ارب روپے کی میگا کرپشن کیس کی رپورٹ ڈائریکٹر جنرل آرڈی اے کو پیش کر دی ، 2020 سے 2024کے دوران سی ڈی آرز کے تحت ایک ارب 94کروڑ فرموں اور پرائیویٹ لوگوں کے اکاؤنٹس میں ٹرانسفر ، ایسی فرموں اور پرائیویٹ لوگوں کے اکاؤنٹس بھی سامنے آئے ہیں جن میں جعل سازی سے رقم منتقل کی جاتی رہی ہے،فراڈ چھوٹا لفظ ، سرکاری فنڈز پر دو ارب کا ڈاکہ ڈالا گیا ، اینٹی کرپشن نے انکوائری شروع کر دی ،، کنزہ مرتضیٰ ڈی جی آر ڈی اے مصدقہ ذرائع کے مطابق آرڈی اے میں میگا کرپشن کا یہ کیس اپنی نوعیت کا ایک منفرد کیس بتایا جا رہا ہے، جس میں ادارے کی رقم کو بنک میں رکھنے کی بجائے سی ڈی آرز کی صورت میں فنانس برانچ اپنے پاس ہی رکھتی رہی جس کا نتیجہ ایک ارب94کروڑ روپے کی کرپشن کی صورت میں نکلا ، آرڈی اے کی انٹرنل تحقیقاتی کمیٹی کو بنک سے ملنے والی فہرست کے مطابق 2016ء سے 2025کی پہلی سہ ماہی تک آرڈی اے نے بنک میں رکھے گئے تقریباً ساڑھے 4ارب روپے کی سی ڈی آرز بنوائیں ، جسے کمیٹی کے بعض ارکان سمجھ سے بالا تر قرار دے رہے ہیں ، تاہم اصل کام 2020ء سے 2025ء کے درمیان اڑھائی ارب روپے کی سی ڈی آرز بنوا کر کیا گیا ، ان میں سے متعدد سی ڈی آر ز واپس بنک بھیج کر بذریعہ انوائس نئی سی ڈی آرز کے تحت ایک بڑی رقم ایک ارب 94کروڑ روپے بذریعہ کرپشن فرموں اور پرائیویٹ لوگوں کے بائیس اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کر دی گئی ، مصدقہ ذرائع کے مطابق آرڈی اے میں میگا کرپشن کیس کی تحقیقات کیلئے قائم تحقیقاتی (Probe) کمیٹی کی رپورٹ میں اس فراڈ کا انکشاف حال ہی میں فنانس برانچ میں موجود پرانے افسران کی ریٹائرمنٹ یا پھر ٹرانسفر وغیرہ کے بعد ہوا جب فنانس برانچ نے کسی رقم کی ادائیگی کیلئے چیک متعلقہ بنک (نیشنل بنک سٹی برانچ ) کو بھجوایا تو آگے سے جواب ملا کہ بنک میں اتنی رقم موجود نہیں اس کیلئے سی ڈی آر بھجوائی جائے تاکہ مطلوبہ رقم پوری ہوسکے ۔