جنیوا/ برسلز (حافظ انیب راشد) کشمیری وفد نے اے پی ایچ سی کے سینئر رہنما الطاف حسین وانی کی سربراہی میں جموں و کشمیر کے مقبوضہ علاقے میں بھارت کے غیر قانونی قبضے اور انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کے خلاف اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے شدید احتجاج کیا۔سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ہونے والے اس مظاہرے میں وفد کے نمائندوں کے علاوہ انسانی حقوق کے نمائندوں، صحافیوں اورقانونی ماہرین نے شرکت کی اور خطاب کیاجن میں مرزا آصف جرال، سردار امجد یوسف ، سید فیض نقشبندی، حسن بنا، پرویز احمد شاہ، فہیم کیانی، زبیر جرال شامل تھے ۔کشمیر میں تیزی سے بگڑتی ہوئی سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے مقررین نے مقبوضہ خطے میں خونریزی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے اقوام متحدہ کے کمیشن کی فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔کشمیری مندوبین، جو اس وقت یو این ایچ آر سی کے 55ویں اجلاس میں شرکت کیلئے جنیوا میں ہیں، نے کونسل اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ بھارتی حکومت کے جابرانہ اقدامات کا موثر نوٹس لیں جو مسلم اکثریتی ریاست کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنا اور اسے اقلیت میں بدلناچاہتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ اگست 2019 میں بھارت کی نسل پرست حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کرنے کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔خطہ میں خونریزی اور تشدد کو روکنے کیلئے اعلیٰ ترین ادارے کی فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے مقررین نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارتی حکومت کو یکطرفہ طور پر کشمیر پر کیے گئے اقدامات کا جوابدہ ٹھہرانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ قرار دیتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اقوام متحدہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ جموں و کشمیر کے اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازع علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال میں بہتری کیلئے اپنے وعدوں کی پابندی کرے اور 5 اگست 2019کے بعد سے کشمیر پر کئے گئے تمام اقدامات کو منسوخ کرے۔بھارتی حکومت کی جابرانہ پالیسیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے مقررین نے کہا کہ جبرو استبداد کی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ بھارت کی نسل پرست حکومت سیاسی اختلاف کو دبانے اور مقامی آبادی کو بے اختیار کرنے کیلئے نوآبادیاتی دور کے حربے استعمال کر رہی ہے۔ ہندوستانی حکومت کی کشمیر مخالف پالیسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زمینوں پر قبضے جبری بے دخلی اور شہریوں کی جائیدادوں کی غیر قانونی ضبطی اور غیر کشمیریوں کو ووٹ کا حق دینے جیسی پالیسیاں بی جے پی کے آباد کار استعماری منصوبے میں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں جسکا مقصد ریاست کی آبادیاتی ساخت تبدیل کرنا ہے۔اُنھوں نے کہا کہ ہندوستانی حکومت نے کئی ایسے قوانین نافذ کیے ہیں جو نہ صرف بیرونی لوگوں کو خطے میں آباد ہونے کے قابل بناتے ہیں بلکہ وہ زمینیں خریدتے اور دیگر مراعات بھی حاصل کرتے ہیں۔خطے میں پرامن اختلاف رائے پر پابندی کے حوالے سے کشمیری نمائندوں کا کہنا تھا کہ بھارتی حکام کی جانب سے اختلاف رائے کو بے رحمی سے دبانے سے خطے میں جمہوری اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔