اسلام آباد ( مہتاب حیدر) پاکستان اور آئی ایم ایف ابھی تک اسٹاف لیول معاہدے پر اتفاق رائے پر نہیں پہنچ پائے ہیں۔ یہ اتفاق رائے دوسرے جائزے کی تکمیل اور 1.1 ارب ڈالر کی تیسری قسط کے اجزا کےلیے ضروری ہے چنانچہ آئی ایم ایف کے مشن نے اسلام آباد میں اپنا قیام مزید ایک دن کےلیے بڑھا دیا ہے۔
آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدہ کرنے سے پہلے جاری معاملات بشمول یکم جولائی 2024 سے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور ایندھن کی قیمتوں میں ردوبدل پر وزیراعظم شہبازشریف سمیت اعلیٰ سطح کی یقین دہانیوں کا خواہاں ہے۔
صوبوں نے 600 ارب روپے سرپلس ریونیو پیدا کرنے پر اتفاق کیا ہے لیکن یہ معاملہ ابھی تک مسائل کا شکار رہاہے کیونکہ ایم ای ایف پی کو حتمی شکل دینے کے لیے اس میں ردوبدل متوقع ہے تاکہ اس پر اتفاق رائے پیدا کیاجاسکے۔
ایک معاملہ اور بھی ہے اور وہ یہ کہ آئی ایم ایف پرچون فروشوں کے حوالے سے اسکیم کا اعلان بھی چاہتا ہے لیکن ایف بی آر مہمان ٹیم کو اس امر پر قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ یہ اسکیم آئندہ بجٹ میں لانچ کی جائے کیونکہ اس کے لیے کوششیں تو بہت کرنا ہوں گی جبکہ مجموعی آمدن پر اس کا کوئی زیادہ مثبت اثر نہیں آئے گا۔
ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدے میں پرچون فروشی کے حوالے سے اس اسکیم کو کیسے ایڈجسٹ کرتا ہے جس 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ پروگرام کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی تیسری اور آخری قسط کا اجرا ہوسکے۔
آئی ایم ایف نے ماہانہ ریونیو اکٹھا کرنے کے ہدف کے حوالے سے اس توقع کا اظہار کرتے ہوئے ردوبدل کرلیا ہے کہ ایف بی آر 30 جون 2024 تک بالآخر 9415 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنے کا ہدف حاصل کرلے گا۔ پاکستان آئی ایم ایف کے مہمان مشن کو توسیع شدہ فنڈ سہولت ( ای ایف ایف ) کے تحت ایک اور طویل مدتی بیل آؤٹ پیکج کے حصول کے حوالے سے اپنے ارادوں سے بھی آگاہ کر سکتا ہے۔
فی الوقت یہ تجویز زبانی ہوگی اور امکان ہے کہ آئی ایم ایف ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس جو 15 تا 20 اپریل کو سالانہ اجلاس کے موقع پر رسمی درخواست کی جائے گی۔ پاکستانی وفد کی سربراہی وزیر خزانہ کرینگے اور سرکاری وفد 17 سے 20 اpریل تک اس میں شرکت کےلیے جائے گا۔
منگل کو متعلقہ وزارتوں اور محکموں کے ساتھ کوئی اجلاس شیڈول نہیں ہے لیکن ایک مسودہ یاداشت برائے مالیاتی اور اقتصادی پالیسی ( ایم ای ای پی) وزارت خزانہ کے ساتھ زیر بحث آئے گا اور اسے حتمی شکل دی جائے گی۔
ایک اعلیٰ عہدیدار نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ ٹائم فریم دونوں فریقین کو اسٹاف لیول معاہدے کیلیے مذاکرات کو مزید کھینچنے کی اجازت نہیں دیتا کیونکہ اسٹینڈ بائی ایگر یمنٹ 12 اپریل کو ختم ہوجائے گا۔
ایف بی آر کا ماہانہ ٹیکس جمع کرنے کے ہدف کےلیے ایف بی آر کو مارچ 2024 تک 879 ارب روپے جمع کرنا ہوں گے جب کہ دوسری سہ ماہی اپریل تا جون میں ایف بی آر کو 2707 ارب روپے ٹیکس جمع کرنا ہوگا تاکہ مطلوبہ آمدن کا ہدف 9415 ارب روپے حاصل کیاجاسکے۔
ایف بی آر نے تاحال 5829 ارب روپے رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ ( جولائی تا فروری ) جمع کیے ہیں۔ وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر نے مزید فنڈز جاری کیے ہیں چنانچہ یہ جون 2024 تک ریونیو جمع کرنےکے ہدف کا حصول بہت چیلنجنگ ہوجائے گا اور 9415ارب بہت بڑا ہدف ثابت ہوگا۔
اس نمائندے نے وزارت خزانہ کو سوالات بھجوائے ہیں جو کہ آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے حوالے سے تھے لیکن رپورٹ فائل کرنے تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔