اسلام آباد (فاروق اقدس، خصوصی رپورٹ) قیمتی گھڑیوں کے بارے میں گزشتہ کچھ عرصے سے تمام خبروں اور دلچسپی کا محور توشہ خانے میں موجود گھڑیوں کی بندر بانٹ اور بالخصوص سابق وزرائے اعظم اور اہم شخصیات کو غیر ملکی سربراہان کی جانب سے ملنے والی گھڑیوں تک ہی محدود رہا۔
تاہم زیادہ کثرت سے ذکر ہونے والی وہ گھڑی تھی جو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کو تحفتاً عطا کی تھی اور اس گھڑی کی قدرو قیمت میں اضافے کا سبب اس کے ڈائل پر مزین خانہ کعبہ کی تصویر تھی۔
ایسی گھڑیاں سعودی قیادت عقیدت کے ساتھ خاص مہمانوں کیلئے خصوصی طور پر محدود تعداد میں تیار کراتی ہے۔تاہم ایسی گھڑیوں کے حوالے سے مغربی ممالک میں جو چرچا ہو رہا ہے وہ مختلف نوعیت کا ہے لیکن پاکستان میں لوگ اس سے لاعلم ہیں۔
دنیا بھر میں قیمتی گھڑیوں سے متعلق معلومات رکھنے اور فراہم کرنے والے سب سے بڑے گروپ ’’واچ ڈیٹا بیس‘‘ کے مطابق دنیا بھر میں گم شدہ یا چوری ہونے والی گھڑیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں تین گنا سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر گھڑیوں کو رجسٹرڈ (انشورنس) کرانے والوں کی تعداد میں بھی 236فیصد اضافے کی اطلاعات ہیں۔
اس گروپ کاکہنا ہے کہ دنیا بھر میں گمشدہ یا چوری ہونے والی گھڑیوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے اور قیمتی گھڑیوں کی چوری کی خبریں جرائم کی نمایاں اور اخبارات کے صفحہ اول پر شائع ہونے لگی ہیں۔
واچ رجسٹرڈ گروپ کے منیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ گھڑیوں کی ڈکیتیوں اور واردات کیلئے ’’موزوں‘‘ وہ سڑکیں جہاں ڈکیتیوں کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ قیمتی گھڑی پہننے والے لوگ ان سڑکوں پر آمدو رفت کرنے سے گریز کرنے لگے ہیں۔
ایسے واقعات کی رپورٹوں میں اس خاتون کا ذکر بھی شامل ہے جس نے اپنی کلائی پر مشہور زمانہ برینڈڈ گھڑی Patek Philippeباندھی ہوئی تھی۔ جس کی مالیت 50ہزار پاؤنڈ تھی ’’گھڑی شناس ڈاکو‘‘ نے اس کی مالیت بھانپتے ہوئے خاتون کا ہاتھ مروڑتے ہوئے گھڑی اتارنے کی کوشش کی تو خاتون نے شدید مزاحمت کرتے ہوئے اس کا مقابلہ کیا اور زمین پر گر کر زخمی ہوگئی لیکن گھڑی نہ بچا سکیں۔ جسے بعد میں کیلی فورنیا کے ایک ڈیلر سے برآمد کیا گیا۔
برنٹفورڈ ایف سی، سٹار ریکوہنری نے اپنی 30ہزار پاؤنڈ کی برینڈڈ گھڑی روٹ بیئر رولیکس لندن کے ایک ہوٹل میں جیب سے باہر نکالتے ہوئے گنواں دی اور محض چند گھنٹوں بعد وہ مقامی گھڑی بروکر کے پاس برائے فروخت موجود تھی۔
گروپ کے مطابق متعدد گھڑیاں جرمنی، فرانس اور سپین سمیت متعدد ملکوں سے برآمد ہوئیں۔
رواں سال جنوری میں لندن پولیس کے ایک خاص سیکشن کے افسروں کو سنٹرل لندن میں گھڑی چھیننے اور چوری کرنے کی کوشش کرنے والے افراد کو پکڑنے کیلئے ’’خفیہ شکار‘‘ افسران کا استعمال کیا گیا۔
جن کی کوششوں اور کارروائیوں سے ویسٹ منسٹر پکاڈلی سرکس کے آس پاس وارداتوں میں واضح کمی نظر آئی۔
تاہم رپورٹ کے مطابق یہ ایکشن گزشتہ دو سال میں چار ملین پاؤنڈ مالیت کی تین سو گھڑیوں کی چوری کے بعد سامنے آیا۔