رمضان المبارک میں کراچی کی سڑکوں پر رونق بکھیرنے والی نائٹ کرکٹ محدود ہونے لگی۔
نوجوان کرکٹرز سڑکوں پر اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے، آئے روز رونما ہونے والے چھینا جھپٹی کے واقعات سے سڑک کرکٹ کا حسن ماند پڑتا جارہا ہے جس کی وجہ سے شہری انڈور کرکٹ کھیلنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
آرگنائزر بھی نوجوانوں سے منہ مانگے پیسوں پر جالا کرکٹ کو فروغ دے رہے ہیں۔ شہر کے مختلف کرکٹ ایریناز پر رش بڑھتا چلا جارہا ہے اور ایڈوانس بکنگ کی جارہی ہے۔
جمعہ اور ہفتہ کی شب تو ہاؤس فل ہوتا ہے اور اکثر ایرینا میں سابق انٹرنیشنل کرکٹرز بھی موجود دکھائی دیتے ہیں۔
رمضان المبارک کے دوران نارتھ ناظم آباد کے مختلف علاقوں میں کئی کرکٹ ایریناز کا افتتاح ہوا ہے جو تقریباً ہزار گز کے پلاٹ پر محیط ہیں جہاں آسٹرو ٹرف پر کہیں دو تو کہیں تین پچز بچھائی گئی ہیں جہاں ٹیپ بال کرکٹ زور و شور سے کھیلی جارہی ہے۔
ایک کرکٹ ایرینا پر موجود سابق کرکٹر اور پاکستان کی جانب سے واحد ٹیسٹ کھیلنے والے کرکٹر اعظم خان سے جب بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ رمضان میں سڑک کرکٹ کا حسن اب انڈور ایرینا میں آتا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہاں پروفیشنل انداز میں اکیڈمی چلائی جائے تو مستقبل میں کرکٹ کی بہترین نرسری بن کر ابھرے گی۔
ایک اور سابق انٹرنیشنل کرکٹر غلام علی نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرکٹ بہت مشہور تھی مگر اب وہ حالات نہیں رہے، کرکٹ ایرینا میں والدین بھی خوشی سے بچوں کو نائٹ کرکٹ کھیلنے بھیجتے ہیں۔
کراچی کے نامور نوجوان ٹیپ بال کرکٹر میثم عباس نے بتایا کہ ٹیپ بال کرکٹرز کیلئے سڑک کرکٹ سے زیادہ بہتر انڈور کرکٹ ہے جہاں بال گم ہونے کا خوف نہیں ہوتا جبکہ کرکٹرز اپنی اسکلز کو بھی با آسانی بہتر کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ انڈور کرکٹ سے اتنے متاثر ہوئے ہیں کہ وہ خود اپنا کرکٹ ایرینا کھول رہے ہیں جہاں پروفیشنل انداز میں ٹیپ بال کرکٹ سکھائی جائے گی۔
دوسری جانب فیملیز بھی بڑی تعداد میں کرکٹ ایرینا میں دکھائی دے رہی ہیں۔
ایک خاتون شہری نے کہا کہ یہ ان کیلئے محفوظ اور بہترین انٹرٹینمنٹ ہے جہاں بچے بھی خوش اور مائیں بھی خوش رہتی ہیں۔
انہوں نےکہا کہ لڑکے تو باہر انجوائے کرلیتے ہیں مگر وہ کہاں جائیں یہ انڈور ایرینا سستی انجوائمنٹ ہے جہاں کھانے پینے کے علاوہ کھیل کود بھی ہوجاتا ہے۔